• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

عمران خان کی گرفتاری روکنے کے حکم میں 31 مئی تک توسیع

شائع May 17, 2023
وفاق کی جانب سے کیسز کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیے مہلت کی استدعا کی گئی — فائل فوٹو: ڈان نیوز
وفاق کی جانب سے کیسز کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیے مہلت کی استدعا کی گئی — فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو مزید کسی کیس میں گرفتاری سے روکنے کے حکم میں 31 مئی تک توسیع دے دی۔

عمران خان کے خلاف 100 سے زائد کیسز کی تفصیلات کی فراہمی اور گرفتاری روکنے کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل، سرکاری وکیل عدالت میں پیش ہوئے، عمران خان کی جانب سے وکیل بیرسٹر گوہر عدالت میں پیش ہوئے۔

وفاق کی جانب سے کیسز کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیے مہلت کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا گیا کہ کچھ مہلت دے دیں، کیسز کی تفصیلات فراہم کردیں گے۔

عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 31 مئی تک ملتوی کردی، علاوہ ازیں عدالت نے عمران خان کو مزید کسی کیس میں گرفتاری سے روکنے کے حکم میں 31 مئی تک توسیع بھی کردی۔

واضح رہے کہ 12 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں دو ہفتوں کے لیے عبوری ضمانت منظور کرلی تھی جبکہ کسی بھی مقدمے میں پیر (15 مئی) کی صبح تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

عدالت نے سابق وزیر اعظم کی لاہور میں درج دہشت گردی کے 3 مقدمات اور ظل شاہ قتل کیس میں بھی حفاظتی ضمانت منظور کرلی تھی، جبکہ حکام کو 9 مئی کے بعد اسلام آباد میں درج کسی بھی نئے مقدمے میں پی ٹی آئی سربراہ کو 17 مئی تک گرفتار کرنے سے بھی روک دیا تھا۔

قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک الگ بینچ نے القادر ٹرسٹ کیس میں عمران کی دو ہفتوں کے لیے عبوری ضمانت منظور کی تھی، اس سے ایک روز پہلے ہی سپریم کورٹ نے ان کی گرفتاری کو ’غلط اور غیر قانونی‘ قرار دیا تھا۔

یاد رہے کہ عمران خان کو 9 اپریل کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے رینجرز کی مدد سے القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا تھا۔

عمران خان 7 مقدمات میں ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے تھے جہاں سے رینجرز نے ان کو حراست میں لے لیا تھا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کی گرفتاری کا نوٹس لیا تھا جس کے فیصلے میں ان کی گرفتاری کو قانون کے مطابق قرار دیا گیا تھا۔

نیب کا اصرار تھا کہ عمران خان کی گرفتاری نیب کی جانب سے کی گئی انکوائری اور تفتیش کے قانونی تقاضے پورا کرنے کے بعد کی گئی۔

نیب نے کہا کہ انکوائری/تفتیش کے عمل کے دوران عمران خان اور ان کی اہلیہ کو متعدد نوٹس جاری کیے گئے کیونکہ وہ دونوں القادر ٹرسٹ کے ٹرسٹی تھے، تاہم انہوں نے یا ان کی اہلیہ کی جانب سے کسی بھی نوٹس کا جواب نہیں دیا گیا۔

گرفتاری کے اگلے روز عمران خان کو پولیس لائنز میں منتقل کردہ احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

عدالت میں نیب نے ان کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی تاہم عدالت نے انہیں عمران خان کا 8 روزہ ریمانڈ دے دیا تھا۔

تاہم عمران خان کی گرفتاری سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم عدالت عظمیٰ میں چیلنج کردیا گیا تھا، رہنما پی ٹی آئی فواد چوہدری اور بیرسٹر علی ظفر نے مذکورہ درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔

11 مئی کو سپریم کورٹ نے عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتاری غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ان کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024