توہین الیکشن کمیشن کیس: عمران خان 23مئی کو ذاتی حیثیت میں طلب
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو کمیشن اور اس کے سربراہ کی توہین سے متعلق کیس میں 23 مئی کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سندھ سے الیکشن کمیشن کے رکن نثار درانی کی سربراہی میں چار رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
توہین عدالت کی کارروائی کے دوران بلوچستان سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے رکن نے کہا کہ عمران خان کو گزشتہ سماعت پر کمیشن کے سامنے پیش ہونے کا آخری موقع دیا گیا تھا لیکن وہ اس کے بعد بھی پیش نہیں ہوئے، انہوں نے یاد دلایا کہ عمران خان کو سمن جاری کیا گیا تھا، تو وہ توہین کی کارروائی میں کمیشن کے سامنے پیش نہ ہونے پر پارٹی چیئرمین کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیوں نہ کریں۔
عمران خان اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں فواد چوہدری اور اسد عمر کے خلاف کارروائی کے دوران معاون وکیل نے الیکشن کمیشن کے رکن کو بتایا کہ سابق وزیر اعظم کو لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہونا تھا جس نے بعد میں اس دن انہیں تشدد کیس میں 9 مئی تک ضمانت دے دی۔
اسد عمر کے وکیل انور منصور خان نے الیکشن کمیشن سے سندھ ہائی کورٹ میں سماعت مکمل کرنے کی استدعا کی، انہوں نے دلیل دی کہ الیکشن کمیشن کے سامنے اٹھائے گئے اعتراضات وہی ہیں جو عدالت میں زیر سماعت ہیں۔
جب معاون وکیل نے کہا کہ عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری پیش ہوں گے اور دلائل دیں گے تو خیبرپختونخوا سے الیکشن کمیشن کے رکن نے انہیں کہا کہ وہ فیصل چوہدری سے رابطہ کریں اور پوچھیں کہ وہ کب آئیں گے، سندھ سے الیکشن کمیشن کے رکن نثار درانی نے کہا کہ وکیل کو کم از کم اسد عمر کے اعتراضات پر دلائل دینے چاہئیں کیونکہ ہائی کورٹ نے توہین عدالت کی کارروائی سے روکا نہیں تھا۔
لاہور ہائی کورٹ کے سامنے الیکشن کمیشن کی نمائندگی کرنے والے وکیل مرزا آصف عباس نے کہا کہ عدالت نے 23 مئی تک کیس کی شیٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
دریں اثنا، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت الیکشن کمیشن کے اجلاس میں کوئٹہ واحد ضلع ہے جہاں حکومت کی جانب سے ٹاؤنز کا تعین نہ کرنے کی وجہ سے بلدیاتی انتخابات نہیں ہو سکے۔
اس سلسلے میں، الیکشن کمیشن کو بلوچستان ہائی کورٹ کے صوبائی سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کو 23 اکتوبر 2022 کو لوکل گورنمنٹ قانون کے تحت ضلع کوئٹہ میں ٹاؤنز بنانے کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بارے میں بھی اپ ڈیٹ کیا گیا۔
تاہم حلقہ بندیوں کے لیے درکار ضروری دستاویزات اور متعلقہ نوٹیفکیشن پانچ ماہ گزرنے کے باوجود الیکشن کمیشن کو فراہم نہیں کیے گئے جس کی وجہ سے حد بندی کا عمل اور انتخابات کا انعقاد آج تک ممکن نہیں ہو سکا۔
الیکشن کمیشن کوئٹہ کی دو بار حد بندی مکمل کرچکا ہے لیکن بظاہر صوبائی حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہوسکا، الیکشن کمیشن نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکریٹری کو 24 مئی کو طلب کیا تھا تاکہ معاملے کی سماعت کر کے حلقہ بندیوں اور انتخابات کو یقینی بنایا جا سکے۔