• KHI: Fajr 4:58am Sunrise 6:16am
  • LHR: Fajr 4:20am Sunrise 5:43am
  • ISB: Fajr 4:22am Sunrise 5:47am
  • KHI: Fajr 4:58am Sunrise 6:16am
  • LHR: Fajr 4:20am Sunrise 5:43am
  • ISB: Fajr 4:22am Sunrise 5:47am

9 مئی کے پُر تشدد واقعات میں ایجنسیوں کے لوگ ملوث تھے، پی ٹی آئی

شائع May 17, 2023
پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس کسی بھی آزاد انکوائری کو پیش کرنے کے لیے کافی ثبوت موجود ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس کسی بھی آزاد انکوائری کو پیش کرنے کے لیے کافی ثبوت موجود ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے الزام لگایا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد گزشتہ ہفتے ہونے والے آتش زنی کے حملے اور فائرنگ ’ایجنسیوں کے افراد‘ نے کی تھی تاکہ پارٹی کے خلاف کریک ڈاؤن کا جواز پیش کیا جا سکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ رد عمل اسپیشل کور کمانڈرز کانفرنس کے ایک روز بعد سامنے آیا جب گزشتہ ہفتے سول اور فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والے پرتشدد مظاہرین کو پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ سمیت قوانین کے تحت ٹرائل کے ذریعے انصاف کے کٹہرے میں لانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔

پی ٹی آئی نے کہا کہ اس نے فوج کے اعلیٰ افسران کی اس میٹنگ کے بعد جاری ہونے والے بیان کی اہمیت اور ’تشدد کو فروغ دینے اور کئی سرکاری عمارتوں، فوجی ڈھانچوں اور سیکڑوں غیر مسلح اور پرامن شہریوں کو گھیرے میں لے کر تشدد اور تباہی کو فروغ دینے کے سوچے سمجھے منصوبے کے تاثر پر غور کو تسلیم کیا‘۔

خود کو ایک ذمہ دار اور ملک کا سب سے بڑا سیاسی ادارہ بتاتے ہوئے پی ٹی آئی نے کہا کہ اس کی ’آئین اور جمہوریت کے لیے غیر متزلزل وابستگی‘ ہے۔

پی ٹی آئی کے مرکزی میڈیا ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد پرامن احتجاج ’ایک فطری اور متوقع ردعمل‘ تھا۔

واضح رہے کہ مظاہروں کے پرتشدد ہونے کے بعد فوج نے 9 مئی کو ’تاریک باب‘ قرار دیا گیا تھا تاہم پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا کہ اس بات کو ثابت کرنے کے لیے ’ناقابل تردید شواہد‘ موجود ہیں کہ مسلح شرپسند ان پرامن اجتماعات میں داخل ہوئے، آتش زنی کی اور پرامن مظاہرین پر براہ راست گولیاں چلائیں جس سے درجنوں ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔

پارٹی نے کہا کہ یہ ’ملک کی سب سے بڑی سیاسی قوت اور پاکستان کی مسلح افواج کے درمیان تصادم کو ہوا دینے کے لیے کیا گیا‘۔

بیان میں کہا گیا کہ ’قابل اعتماد تحقیقات‘ کے ذریعے ان عناصر کی شناخت کی جانی چاہیے، اور اپنی رہائی کے بعد چیئرمین تحریک انصاف نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے ججوں پر مشتمل ایک طاقتور عدالتی کمیشن کا مطالبہ بھی کیا۔

پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس کسی بھی آزاد انکوائری کو پیش کرنے کے لیے کافی ثبوت موجود ہیں کہ ایجنسیوں کے لوگوں نے کچھ مقامات پر آتش زنی اور فائرنگ کی جو تباہی پھیلانا چاہتے تھے اور اس کا الزام پی ٹی آئی پر لگانا چاہتے تھے تاکہ موجودہ کریک ڈاؤن کو جائز قرار دیا جائے‘۔

کارٹون

کارٹون : 7 ستمبر 2024
کارٹون : 6 ستمبر 2024