سپریم کورٹ نے پشاور چڑیا گھر کیلئے ہاتھیوں کی درآمد کی درخواست مسترد کردی
سپریم کورٹ نے پشاور میں زولوجیکل گارڈن کے لیے افریقی ہاتھیوں کی درآمد کی منظوری کی درخواست مسترد کر دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس شاہد وحید پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے مذکورہ درخواست خارج کردی۔
سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ شفقت عباسی نے ایک مختصر بیان کے ذریعے کنوینشن آن انٹرنیشنل ٹریڈ ان اینڈینجرڈ اسپیشیز آف وائلڈ فاؤنا اینڈ فلورا (سی آئی ٹی ای ایس) مینجمنٹ اتھارٹی کے 24 جولائی 2020 کے اجلاس کا حوالہ دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ چڑیا گھر جنگلی افریقی ہاتھیوں کی بقا کے لیے سازگار ماحول فراہم نہیں کر سکتا۔
عدالت نے پشاور ہائی کورٹ کے 17 ستمبر 2020 کے حکم کو چیلنج کرنے کے لیے ایک فرم کی جانب سے دائر کی گئی اپیل پر سماعت کی، مذکورہ حکم نامے میں پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے بھی اس کیس کو خارج کر دیا گیا تھا۔
ایڈووکیٹ نیاز ولی خان کے توسط سے دائر درخواست میں درخواست گزار نے دلیل دی کہ وہ پہلے بھی زمبابوے کی حکومت سے 2 ہاتھی خرید چکے ہیں اور وہ ان کے کھانے پینے اور دیکھ بھال کے اخراجات بھی اٹھارہے ہیں لیکن انہیں پشاور کے چڑیا گھر کے لیے ہاتھی درآمد کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے یاددہانی کروائی کہ پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے وزارت موسمیاتی تبدیلی کو سی آئی ٹی ای ایس مینجمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کا اجلاس بلانے کی ہدایت کی گئی تھی تاکہ پاکستان ٹریڈ کنٹرول آف وائلڈ فاؤنا اینڈ فلورا ایکٹ 2012 کے سیکشن 15 کے تحت قانونی چارہ جوئی کے پہلے مرحلے میں یہ جائزہ لیا جائے کہ پشاور چڑیا گھر میں ہاتھیوں کی رہائش اور دیکھ بھال کے لیے مناسب وسائل موجود ہیں یا نہیں۔
پشاور ہائی کورٹ کی اس ہدایت کی تعمیل میں 24 جولائی 2020 کو ایک اجلاس ہوا تھا جس میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ پشاور کا چڑیا گھر مطلوبہ ماحول فراہم نہیں کر سکتا۔
تاہم درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ ’زمبابوے پارٹ وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ‘ کے حکام نے پشاور چڑیا گھر کا دورہ کیا اور بغور معائنہ کرنے کے بعد اسے ہاتھیوں کے لیے سازگار قرار دیا۔
قبل ازیں 2020 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر سے کاون نامی ہاتھی کو ناکافی سہولیات کی وجہ سے منتقل کرنے کا حکم دے دیا تھا۔