چیف جسٹس سمیت سپریم کورٹ کے 4 ججوں کے خلاف ریفرنس دائر
سپریم جوڈیشل کونسل میں وکیل سردار سلمان احمد ڈوگر کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان اور دیگر 3 ججوں کے خلاف ریفرنس دائر کر دیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس عمر عطابندیال، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر اور جسٹس سید مظاہر علی نقوی کے خلاف دائر شکایت میں جوڈیشل مس کنڈکٹ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
درخواست گزار نے سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر ریفرنس کی بنیاد 2 ستمبر 2009 کو سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے جاری کیے گئے کوڈ آف کنڈکٹ کی مبینہ خلاف ورزی پر رکھی ہے۔
ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ چاروں ججوں نے کوڈ آف کنڈکٹ کے آرٹیکل 3، 4، 5، 6 اور 9 کی خلاف ورزی کی۔
اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ مذکورہ آرٹیکلز ایک جج کے ہر وقت، سرکاری اور نجی، مداخلت سے مبرا، جانب داری اور مفادات کے ٹکراؤ کے خلاف فیصلے کا احاطہ کرنا، بالواسطہ یا بلاواسطہ، یقینی بنائے کہ انصاف نہ صرف ہو بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آئے، عوامی تنازع میں پڑنے کے خلاف آگاہی، کم سے کم سیاسی سوال، ناجائز فائدے کے لیے ایک جج کی پوزیشن کا دباؤ کے لیے استعمال کرنا، چاہے فوری یا مستقبل کے حوالے سے ہو اور اپنی عدالت میں ہم آہنگی برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ تمام عدالتوں میں یک جہتی اور انصاف کے ادارے کی ساکھ کے لیے کوڈ فراہم کرتے ہیں۔
درخواست گزار نے الزام عائد کیا کہ سپریم کورٹ میں ججوں کی تعیناتی میں چیف جسٹس کی من مانی سنیارٹی کے اصول کی خلاف ورزی ہے۔
وکیل سردار سلمان احمد ڈوگر نے اپنے جوڈیشل ریفرنس کی تحقیقات کے لیے متبادل سپریم جوڈیشل کونسل کی تشکیل کی تجویز دے دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی جج بینچ کا حصہ نہیں ہوسکتا جو اپنے خلاف ریفرنس سن رہا ہو۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی انکوائری کے بعد صدر مملکت مذکورہ چاروں ججوں کو ان کے عہدوں سے برطرف کردیں۔
سپریم کورٹ کے ججوں کے خلاف مس کنڈکٹ کے الزام پر انکوائری درخواست گزار کے سوالوں پر کی جاتی ہے اور سپریم جوڈیشل کونسل اس وقت واحد فورم ہے جو اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے کنڈکٹ کی انکوائری کرسکتا ہے اور اس کا اختیار اس کیس میں لاگو کیا گیا ہے۔