• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

حکومت کا عمران خان کی گرفتاری سے کوئی تعلق نہیں، مریم اورنگزیب

شائع March 15, 2023
وزیر اطلاعات نے کہا عمران خان کی سیاسی موت ہوچکی — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اطلاعات نے کہا عمران خان کی سیاسی موت ہوچکی — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے سابق وزیر اعظم عمران خان پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی ملک میں افراتفری چاہتے ہیں اور وہ یہ تاثر دے رہے ہیں کہ حکومت ان کی گرفتاری کی کوشش کر رہی ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ حکومت کا عمران خان کی گرفتاری کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے، اگر حکومت نے گرفتار کرنا ہوتا تو ریاستی طاقت اور اختیار موجود تھا جو عمران خان نے اپنے مخالفین کے خلاف استعمال کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ شخص بچوں اور عورتوں کے مورچے میں چھپ کر بیٹھا ہوا ہے، یہ انسانی مورچے کو استعمال کرتے ہوئے تاثر دے رہا ہے کہ حکومت مجھے گرفتار کرنا اور مارنا چاہتی ہے۔

’گلگت بلتستان کی فورس استعمال کرکے پنجاب پولیس، رینجرز کے سر پھاڑے جارہے ہیں‘

انہوں نے کہا کہ عوام کو پتا ہونا چاہیے کہ عمران خان کئی جرائم جیسا کہ ٹیریان وائٹ کو چھپانا، توشہ خانہ اور خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں مطلوب ہیں، عدالتی وارنٹ گرفتاری میڈیا کو دکھاتے ہوئے ان کا کہنا تھا یہ وارنٹ گرفتاری عدالت نے جاری کیا ہے کہ انہیں گرفتار کرکے عدالت میں پیش کریں۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان کو پتا ہونا چاہیے کہ جو ڈر گیا وہ مر گیا، عمران خان کی سیاسی موت ہوچکی، وہ شخص لیڈر نہیں ہوتا جو کارکنوں، خواتین اور بچوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرے، اب تک 65 کارکنان عدالتی حکم کی تعمیل میں زخمی ہوچکے، گلگت بلتستان کی فورس کو استعمال کرکے پنجاب پولیس اور رینجرز کے سر پھاڑے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اہلکاروں کو زخمی کیا جا رہا ہے، پنجاب پولیس کے پاس کوئی اسلحہ نہیں ہے، یہ شخص خود کو بہادر خان کہتا تھا جو اب چارپائی کے نیچے چھپ کر بیٹھا ہے۔

’عدالت تحریک عدم کے دوران آئین شکنی پر طلب کرتی تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا‘

مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان ایک مجرم ہے، اگر عدالت اس کو اس آئین شکنی پر طلب کرتی جو اس نے تحریک عدم اعتماد پر کی تھی تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا، عدالت اس کو 25 مئی کو گرفتار کرنے کا حکم دیتی، جب اس کے عہدیدار کے گھر سے پولیس والے کو گولی ماری گئی، جب پی ٹی آئی کے جتھے نے عدالت پر دھاوا بولا تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کوئی سیاسی جماعت نہیں ہے، اگر انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا تو عدالت بلا رہی ہے تو جواب دے دیں، لیکن یہ مائنڈ سیٹ ہے جو عدالتوں کو سمجھنا پڑے گا، اگر آج عمران خان پیش نہیں ہوتے، کارروائی ملتوی ہوتی ہے، ضمانت ملتی ہے، وارنٹس کو معطل کیا جاتا ہے تو پھر پاکستان کے ہر شہری کو یہ گنجائش فراہم کرنی پڑے گی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا وہ کہتے ہیں کہ میرے وارنٹ معطل ہیں تو پھر آپ حلف نامے کس چیز کے دے رہے ہیں، جھوٹ بولتے ہیں، میڈیا کو تمام حقائق سامنے لانا پڑیں گے کہ مجرم مفرور ہے، عدالتی احکامات پر جانے والی کارروائی پر پولیس پر جتھے حملہ آور ہیں اور یہ بنکر میں بیٹھ کر تماشا دیکھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف، مریم نواز سمیت مسلم لیگ (ن) کے کئی رہنماؤں نے گرفتاری دی، یہ نہیں کہا کہ جتھے حملے کردیں۔

’عدالتوں نے ریلیف دینا ہے تو پھر وارنٹ جاری نہیں کیا کریں‘

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنی ذات کو بچانے کے لیے ملک میں سول وار اور خانہ جنگی چاہتا ہے، وہ کہتا ہے کہ یہ مجھے ماردیں گے، انہیں عدالت بلا رہی ہے تو کہا عدالت انہیں مارے گی، اگر آپ کو عدالت سے اپنی جان کا خطرہ ہے تو عدالت کو شواہد اور ثبوت دو، جھوٹ مت بولو۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ جس عدالت کے حکم پر پولیس عمل در آمد کرنے جاتی ہے وہی عدالت انہیں ریلیف دے کر وارنٹ کو معطل کر دیتی ہے، اگر عدالت ریلیف دینا چاہتی ہے تو پھر یہ وارنٹ گرفتاری کیوں جاری کیے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت کو ان معاملات کا نوٹس لینا چاہیے، اگر آج اس کا نوٹس نہیں لیا گیا تو، یہ عدالت کو بھی گالی دیتا ہے، احکامات عمل درآمد کرانے کے لیے جانے والے اہلکاروں پر حملہ کرتا ہے، اگر ریلیف دینا ہے تو پھر پولیس کے سر نہ پھڑوائیں، یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک طرف عدالتی حکم پر سر پھاڑے جائیں اور دوسری طرف ان ہی عدالتوں سے انہیں ریلیف مل رہا ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا سیاسی کریئر تباہ ہوچکا، عمران خان کو پتا چل گیا کہ یہ کوئی سیاسی لیڈر نہیں ہے، عدالتوں نے ریلیف دینا ہے تو پھر وارنٹ جاری نہیں کیا کریں، یہ عدالتوں اور قانون کا مذاق ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پولیس کے پاس کوئی اسلحہ موجود نہیں، حملہ آور ہونے والوں پر شیلنگ کی گئی، اب ایک مجرم گرفتاری دے گا کیونکہ لیڈر بننے کی جو ایک خواہش تھی وہ بھی دفن ہوچکی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024