• KHI: Maghrib 5:47pm Isha 7:09pm
  • LHR: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:32pm
  • KHI: Maghrib 5:47pm Isha 7:09pm
  • LHR: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:32pm

پاکستان، امریکا کا علاقائی و عالمی خطرے سے نمٹنے کیلئے مل کر کام کرنے کا عزم

شائع March 8, 2023
امریکا دہشت گردی سے اپنے دفاع کے پاکستان کے حق کی حمایت کرتا ہے—تصویر: امریکی سفارتخانہ ویب سائٹ
امریکا دہشت گردی سے اپنے دفاع کے پاکستان کے حق کی حمایت کرتا ہے—تصویر: امریکی سفارتخانہ ویب سائٹ

امریکا اور پاکستان نے علاقائی اور عالمی خطرات پر بات چیت بڑھانے، تعاون بہتر بنانے، پرتشدد انتہا پسندی کی روک تھام و مقابلہ کرنے اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کا عزم کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حالیہ مہینوں کے دوران کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور داعش خراسان کی جانب سے لاحق خطرات میں شدت آنے کے بعد واشنگٹن نے اسلام آباد کے ساتھ تعاون کے کئی اقدامات کیے ہیں۔

امریکا دہشت گردی سے اپنے دفاع کے پاکستان کے حق کی حمایت کرتا ہے، جس کا اسلام آباد دعویٰ کرتا ہے کہ یہ افغان سرزمین سے ہورہی ہے۔

اس کے علاوہ امریکا افغان طالبان کی اس بات کو یقینی بنانے میں ناکامی پر بھی تنقید کرتا رہا ہے کہ ان کی سرزمین کبھی بھی بین الاقوامی دہشت گرد حملوں کے لیے لانچ پیڈ کے طور پر استعمال نہیں ہوگی۔

انسداد دہشت گردی کے دو روزہ مذاکرات کے اختتام پر جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بات چیت نے دونوں فریقوں کو پاکستان اور وسیع تر خطے میں انسداد دہشت گردی کے منظر نامے پر بات چیت کرنے کا موقع فراہم کیا، جس میں ان نکات پر توجہ مرکوز کی گئی جہاں دونوں ممالک علاقائی سطح پر انسداد دہشت گردی اور عالمی خطرات کے لیے بہتر تعاون کر سکتے ہیں۔

پالیسی پر مرکوز اجلاس کی صدارت محکمہ خارجہ میں انسداد دہشت گردی کے قائم مقام کوآرڈینیٹر کرسٹوفر لینڈبرگ اور وزارت خارجہ میں اقوام متحدہ اور اقتصادی سفارت کاری کے ایڈیشنل سیکریٹری سید حیدر شاہ نے کی۔

یہ بات چیت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور واشنگٹن نے بارہا اسے امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال سے نمٹنے میں مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے رواں سال کے اوائل میں ایک بریفنگ کے دوران کابل حکومت کے بارے میں کہا تھا کہ ’یہ ان وعدوں میں سے ہیں جنہیں طالبان آج تک پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں یا کرنا نہیں چاہتے‘۔

دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ جلد ہی ایک افغان وفد کی پاکستان میں آمد متوقع ہے جس کے ساتھ علاقائی سلامتی اور انسداد دہشت گردی کے اقدامات سمیت مختلف امور پر بات چیت جاری کی جائے گی۔

یہ بیان اس پیش رفت کے ایک ہفتے سے زائد عرصے کے بعد سامنے آیا جب ایک اعلیٰ سطح کے پاکستانی وفد نے افغان عبوری حکومت کے عہدیداروں سے ملاقات کے لیے کابل کا دورہ کیا تھا تاکہ سیکیورٹی سے لے کر دو طرفہ تعاون تک مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

افغانستان کے سرکاری بیان میں 22 فروری کو کہا گیا تھا کہ ’پاکستان اور افغانستان ہمسائے ہیں اور اسلامی امارات پاکستان کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات میں توسیع چاہتی ہے کیونکہ ایسے تعلقات دونوں ممالک کے مفاد میں ہیں‘۔

اسلام آباد میں اپنی پریس گفتگو کے دوران خواجہ آصف نے اس بات پر زور دیا کہ افغان سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے، خاص طور پر دوحہ میں طے پانے والے معاہدے کی روشنی میں۔

وزیر نے مزید کہا کہ ہم نے ان سے معاہدے کا احترام کرنے کو کہا اور انہوں نے ہماری درخواست پر اتفاق کیا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی پر لگام ڈالنے کے لیے سخت جدوجہد کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت دوبارہ ایسا کرے گی، انہوں نے کہا کہ ہم ماضی کی طرح لڑیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 19 دسمبر 2024
کارٹون : 18 دسمبر 2024