پنجاب اسمبلی کے انتخابات اپریل کے آخری ہفتے میں کرائے جانے کا امکان
الیکشن کمیشن آف پاکستان اپریل کے آخری ہفتے میں پنجاب اسمبلی کے انتخابات کرانے کی تجویز دے سکتا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے بتایا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات میں تاخیر سے متعلق از خود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مسلسل دوسرے روز ہونے والے مشاورتی اجلاس میں الیکشن کمیشن پاکستان نے پنجاب میں عیدالفطر کے تقریباً ایک ہفتے بعد انتخابات کرانے کی تجویز دینے کا فیصلہ کیا جو کہ 22 اپریل کو ہونے کا امکان ہے۔
ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ انتخابات کے لیے عارضی شیڈول بھی تیار کر لیا گیا ہے اور اسے منظوری کے لیے الیکشن کمیشن کے سامنے رکھا جائے گا۔
پنجاب اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ تجویز کرنے کے لیے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو خط جمعہ کے روز ارسال کیے جانے کا امکان ہے اور ان کی جانب سے اس کی منظوری کے بعد پولنگ کا شیڈول جلد جاری کر دیا جائے گا۔
سپریم کورٹ نے بدھ کے روز جاری ہونے والے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات 90 روز کی مقررہ مدت میں کرائے جائیں، تاہم عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کو اجازت دی کہ وہ پولنگ کی ایسی تاریخ تجویز کرے جو کہ کسی بھی عملی مشکل کی صورت میں 90 روز کی آخری تاریخ سے ’کم سے کم‘ تاخیر کا شکار ہو۔
سپریم کورٹ نے اس میں یہ بھی کہا تھا کہ صدر مملکت اور گورنر خیبر پختونخوا الیکشن کمیشن پاکستان کی مشاورت سے بالترتیب پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کی تاریخیں طے کریں گے۔
پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں بالترتیب 14 اور 18 جنوری کو تحلیل ہوئیں، قانون کے تحت اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد 90 روز کے اندر انتخابات کرانا ہوتے ہیں۔
اس حساب سے 14 اپریل اور 17 اپریل پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے عام انتخابات کے انعقاد کی آخری تاریخ تھی لیکن دونوں گورنرز نے الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ کی تاریخ مقرر کرنے کی تجویز ملنے کے بعد انتخابات کی تاریخیں طے کرنے کے بجائے الیکشن کمیشن کو اسٹیک ہولڈرز سے مشورہ کرنے کا مشورہ دیا۔
دونوں صوبوں کے چیف سیکرٹریز اور انسپکٹرز جنرل نے الیکشن کمیشن سے ملاقاتوں کے دوران کہا کہ ان کے پاس پولیس فورس کی کمی ہے اور انہوں نے دہشت گردی کے خطرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے الیکشن ملتوی کرنے کا مقدمہ بنایا۔
فنانس ڈویژن نے فنڈز فراہم کرنے سے معذوری کا اظہار کیا اور وزارت داخلہ نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ فوج اور سول آرمڈ فورسز دستیاب نہیں ہوں گی۔