پاکستان سے بھارت آیا تو ایسا لگا جیسے تیسری جنگ جیت کر آیا ہوں، جاوید اختر
بھارتی نغمہ نگار و لکھاری جاوید اختر نے گزشتہ ہفتے پاکستانی پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ہونے والے فیض میلے میں کہی گئی اپنی بات پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب وہ پاکستان سے بھارت پہنچے تو انہیں ایسا لگا جیسے وہ تیسری جنگ جیت کر آئے ہیں۔
جاوید اختر 17 سے 19 فروری تک پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں منعقد ہونے والے آٹھویں فیض میلے میں شرکت کے لیے آئے تھے، جہاں انہوں نے اپنے خطاب میں پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی تھی۔
جاوید اختر نے فیض میلے میں پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی تھی اور انہوں نے اپنی گفتگو میں کہا تھا کہ وہ ممبئی کے رہنے والے ہیں اور انہوں نے وہاں پر حملے کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔
جاوید اختر نے پاکستان کا نام لیے بغیر فیسٹیول میں موجود تماشائیوں کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا تھا کہ ممبئی حملوں کے لوگ اب بھی آپ کے ملک میں گھوم رہے ہیں اور اس بات کو ایک ہندوستانی کا شکوہ سمجھ کر برداشت کریں۔
انہیں لاہور میں آکر پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے پر پاکستانی شوبز شخصیات سمیت عوام نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا، تاہم انہیں بھارت میں کافی سراہا گیا اور انہیں بہادر قرار دیا گیا۔
لاہور میں پاکستان مخالف بیان دینے پر حال ہی میں جاوید اختر نے ایک ایونٹ میں پہلی بار اپنا موقف دیا اور کہا کہ انہیں بھارت میں یہ احساس دلایا گیا کہ جیسے وہ تیسری عالمی جنگ جیت کر آئے ہوں۔
اے بی پی انڈیا آئڈیاز ایونٹ میں بات کرتے ہوئے جاوید اختر نے کہا کہ انہوں نے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی پنڈال میں موجود ایک شخص کے سوال کے جواب میں کی تھی، جسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ان سے عمر رسیدہ خاتون نے سوال کیا تھا کہ پاکستانی لوگ تو بھارتیوں کو اچھا سمجھتے ہیں پھر انڈین لوگ پاکستانیوں کو غلط کیوں کہتے ہیں؟
جاوید اختر کے مطابق انہوں نے مذکورہ سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ اگر کسی ہندوستانی کے دل میں پاکستانیوں سے متعلق کوئی شکوہ یا شکایت ہے تو اس پر پاکستانیوں کو بھی برا نہیں منانا چاہئیے، کیوں کہ بھارتیوں کو شکوہ ہے کہ ممبئی حملوں کے دہشت گرد پاکستان میں گھوم رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے مذکورہ بات اچھے دل اور انتہائی ادب و احترام کے ساتھ کہی تھی، جسے پاکستانیوں نے بھی حوصلے سے سنا لیکن ان کی مذکورہ بات کو بھارت میں بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔
جاوید اختر کا کہنا تھا کہ انہیں بھارت میں یہ احساس دلانے کی کوشش کی گئی کہ جیسے وہ تیسری عالمی جنگ جیت کر آئے ہوں۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ مذکورہ بیان پر بھارت میں ان کی حد سے زیادہ تعریفیں کیے جانے پر اب انہیں شرمندگی ہونے لگی ہے اور اسی وجہ سے اب وہ کسی ٹی وی کو انٹرویو ہی نہیں دے رہے۔
ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ وہ پہلے بھی 2018 میں فیض میلے میں جا چکے ہیں اور انہوں نے مذکورہ بات کسی سازش کے تحت نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ بہت سارے پاکستانی بھارتیوں کو اچھا سمجھتے ہیں، اسی طرح ہندوستان میں بھی پاکستان کو چاہنے والے لوگ موجود ہیں اور بہت سارا عوام حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی پالیسیوں سے اتفاق نہیں کرتا۔
جاوید اختر نے ایونٹ میں کہا کہ اگر کوئی پاکستانی فنکار بھارت آکر یہاں کچھ کرنا چاہتا ہے تو انہیں یہاں آنے دیا جائے، کیوں کہ یہاں کی انڈسٹری بہت بڑی ہے اور اس سے بھارت سمیت ان فنکاروں کو بھی فائدہ ہوگا۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لاہور میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف بات کرنے پر انہیں کسی طرح کا خوف نہیں ہوا، کیوں کہ انہوں نے کوئی غلط بات نہیں کہی تھی۔
انہوں نے جواب دیا کہ جب وہ بھارت میں بیٹھ کر اتنا بول سکتے ہیں تو پاکستان میں بھی وہ بول سکتے ہیں۔