کامسیٹس یونیورسٹی کے سوالنامے کا معاملہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو ارسال
کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد (سی یو آئی) میں قابل اعتراض سوال کے معاملے کی گونج سینیٹ تک بھی پہنچ گئی اور چند سینیٹرز کی جانب سے اس پر بات کرنے کے بعد یہ معاملہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کو بھیج دیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹر مشتاق احمد اور ڈاکٹر زرقا سہروردی نے سوال نامے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہ سوال سماجی اور ثقافتی روایات کے برعکس تھا اور مطالبہ کیا کہ اس کی مکمل تحقیقات کرائی جائیں۔
ان کا نقطہ نظر سننے کے بعد سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین نے معاملہ تحقیقات کے لیے قائمہ کمیٹی کو ارسال کردیا۔
گزشتہ ماہ کامسیٹس یونیورسٹی نے بیچلر آف الیکٹرک انجینیئرنگ کے فرسٹ سمسٹر کے طلبا کو قابل اعتراض سوال نامہ دینے پر ایک ویزیٹنگ لیکچرار کو ملازمت سے برطرف کر کے بلیک لسٹ کردیا گیا تھا۔
تاہم پیر کے روز یہ معاملہ سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بنا رہا۔
اس حوالے سے جاری ایک پریس ریلیز میں کامسیٹس یونیورسٹی نے کہا کہ یہ 5 جنوری 2023 کا واقعہ ہے لیکن سوشل میڈیا پر حال ہی میں منظرِ عام پر آیا۔
بیان میں کہا گیا کہ یونیورسٹی نے ہمیشہ تعلیم کو سنجیدگی سے لیا ہے، اس کیس میں ایک سمیسٹر کے لیے عارضی طور پر ملازمت پر رکھے فرد نے سوالنامے میں نامناسب اور غیر اخلاقی سوال پوچھا جو کسی تعلیمی ادارت کی اقدار اور روایت سے مطابقت نہیں رکھتا۔
پریس ریلیز میں کہا گیا کہ یونیورسٹی نے قواعد کے مطابق عمل کرتے ہوئے مذکورہ فرد کو ملازمت سے برطرف اور ساتھ مستقبل میں کامسیٹس یونیورسٹی میں کسی عہدے کے لیے بلیک لسٹ بھی کردیا تھا۔
یونیورسٹی کا کہنا تھا وزیٹنگ استاد کو فال سمسٹر 2022 کے 2 کورس پڑھانے کے لیے عارضی طور پر ملازمت دی گئی تھی۔
کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کیمپس کے شعبہ آرٹس کے سربراہ نے 5 جنوری کو انگلش کمپری ہینشن اور کمپوزیشنز کے کوئز میں غیر اخلاقی مواد سے متعلق معاملے کی اطلاع دی تھی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اسی روز یونیورسٹی کے ریکٹر کی سربراہی میں اجلاس ہوا تھا جس میں مشاہدہ کیا گیا کہ کوئز کا مواد انتہائی قابل اعتراض اور غیر اخلاقی تھا۔
بیان میں یہ بھی بتایا کہ طریقہ کار کے مطابق فائنل اور مڈٹرم امتحانات کے سوالنامے مہر شدہ لفافوں میں شعبے کے سربراہ کو دیے گئے تھے تاہم کسی بھی دوسری یونیورسٹی کی طرح کوئز اساتذہ معمول کی کلاسوں کے درمیان اعلانیہ یا غیر اعلانیہ طور پر لیتے ہیں جس میں کسی اور کا عمل دخل نہیں ہوتا۔
یونیورسٹی نے بتایا کہ مذکورہ مثال میں کوئز (امتحان نہیں) صرف وزیٹنگ فیکلٹی رکن نے عمومی طریقہ کار کے طور پر لیا تھا۔