’پاکستان نے 1992 کا ورلڈ کپ 2006 میں جیتا تھا‘
پاکستان نے 1992 کا ورلڈ کپ کس سال جیتا تھا؟ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر کے اس سوال پر مارننگ شو کی معروف میزبان ندا یاسر جواب دیتے ہوئے پریشان ہوگئیں۔
ڈیجیٹل پلیٹ فارم ’اردو فلکس‘ کی جانب سے ایک ویڈیو شیئر کی گئی، ویڈیو میں ندا یاسر کے ساتھ مارننگ شو میزبان اور اداکارہ شائستہ لودھی بھی موجود ہیں۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شعیب اختر نے ندا یاسر سے سوال کیا کہ پاکستان 1992 کا ورلڈ کپ کب یعنی کس سال جیتا تھا؟ سوال کے جواب پر ندا یاسر پہلے کنفیوز ہوئیں اور شائستہ لودھی کو دیکھتے ہوئے جواب دیا ’2006 میں جیتا تھا؟‘ جس پر شائستہ نے نفی میں سر ہلایا اور پھر ندا یاسر نے دوبارہ جواب دیا ’1996 میں جیتا تھا؟‘
ندا یاسر نے شائستہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک منٹ میں اپنی ذہین دوست سے پوچھتی ہوں‘ جس پرشائستہ نے جواب دیا ’1992 میں جیتا تھا‘۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شعیب اختر شائستہ کو جواب دینے سے بار بار روک رہے ہیں۔
بعدازاں ندا یاسر نے شعیب اختر کو دوبارہ سوال کرنے کا کہا جس پر شعیب اختر نے سوال تبدیل کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان نے ٹی ٹوئنٹی کا 2009 کا ورلڈ کپ کب جیتا تھا؟‘ جس پر ندا یاسر نے فوراً جواب دیا ’1992 میں جیتا تھا۔
جس پر شائستہ لودھی نے کہا کہ ’غور سے سوال تو سن لو‘۔
یاد رہے کہ 2021 میں مارننگ شو میزبان ندا یاسر کی تقریباً 5 سال پرانی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، جس میں وہ ’فارمولا ریسنگ کار‘ اور انگریزی کے لفظ ’فارمولا‘ میں فرق کو سمجھ نہیں پارہیں۔
میزبان کی پرانی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ٹوئٹر پر ’ندا یاسر‘ کے نام کا ٹرینڈ ٹاپ فہرست میں بھی شامل ہوا اور لوگوں نے ان پر خوب تنقید کی۔
جہاں لوگوں نے ندا یاسر پر تنقید کی، ساتھ ہی وہیں ان کا مذاق بھی اڑایا گیا اور چینل انتظامیہ سے مطالبہ بھی کیا گیا کہ میزبان کو ہٹایا جائے۔
ٹوئٹر صارفین کا ردعمل
تاہم حال ہی میں جاری ہونے والے ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے، جس پر ٹوئٹر صارفین دلچسپ تبصرہ کر رہے ہیں۔
کرکٹ انسیکٹ ٹوئٹر پیچ کی جانب سے لکھا گیا کہ ’کار فارمولا کے بعد ندا یاسر کا کرکٹ فارمولا آگیا، وہ ہمیں کبھی مایوس نہیں کرتیں‘۔
ایک صارف نے لکھا کہ ’آر آئی پی کامن سینس‘
عمارہ نے ٹوئٹ کی کہ ’میں شرط لگا سکتی ہوں کہ اس نے کسی مصلحت کے تحت کیا ہوگا، کوئی نارمل انسان ایسا نہیں کرسکتا‘۔
فیضان نے لکھا کہ ’ثابت ہوگیا کہ کامن سینس کامن نہیں ہے‘۔
رائے ثاقب کھرل نے ٹوئٹ میں کہا کہ ’اسی لیے دنیا کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی ضرورت ہے‘ ۔
مہوش نے لکھا کہ ’نقل کے لیے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے‘۔
مہرماہ نے ٹوئٹ کی کہ ’بہت مزہ آتا ہے کہ جب مارننگ شو کی دو میزبان ایک ساتھ ایک پروگرام میں بطور مہمان موجود ہوں‘۔