• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

2018 کی سلیکشن کمیٹی ٹوٹ چکی، آپ کی کہانی ختم ہو گئی ہے، مریم نواز

شائع February 11, 2023
مسلم لیگ(ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز اسلام آباد میں تنظیمی کنونشن سے خطاب کررہی ہیں— فوٹو: ڈان نیوز
مسلم لیگ(ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز اسلام آباد میں تنظیمی کنونشن سے خطاب کررہی ہیں— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ(ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 2018 میں تمہاری سلیکشن کمیٹی تھی لیکن وہ اب ٹوٹ گئی ہے، اب تمہیں فکر ہونی چاہیے، سلیکٹر گھر چلے گئے ہیں بلکہ انہوں نے دونوں ہاتھوں سے اپنے کان پکڑے ہوئے ہیں اور اب آپ کی کہانی ختم ہو گئی ہے۔

اسلام آباد میں مسلم لیگ(ن) کے تنظیمی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ عوام بے وقوف نہیں ہیں بلکہ عوام کو سب پتا ہے کہ اس مہنگائی کو لانے والا کون ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو فلائی اوور تحریک انصاف حکومت چار سال میں نہیں بنا سکی وہی راول فلائی اوور شہباز شریف نے ایک مہینے کے اندر بنا کر دکھایا، اسی طرح بارہ کہو فلائی اوور کا عوام ایک عرصے سے مطالبہ کر رہے تھے، یہاں لوگ گھنٹوں ٹریفک میں پھنسے رہتے تھے لیکن شہباز شریف نے نہ صرف وہ فلائی اوور شروع کرا دیا بلکہ وہ جلد سے جلد مکمل ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح اسلام آباد میٹرو چار سال میں مکمل نہیں ہو سکی لیکن اسی میٹرو کو شہباز شریف نے 15 دن میں عوام کے لیے کھول دیا اور مری اور پنڈی سے آنے والوں کے لیے کوئی بھی روٹ ایسا نہیں ہے جو ماس ٹرانزٹ سے منسلک نہ ہو۔

مسلم لیگ(ن) کی رہنما نے کہا کہ موازنہ 2022 کا 2023 سے نہیں ہو گا بلکہ موازنہ شہباز شریف کے پنجاب میں 10سال اور عمران خان کے خیبر پختونخوا میں 10سال سے ہو گا، میں کل ہی ایبٹ آباد سے واپس آئی ہوں اور خیبر پختونخوا آج 2023 میں بھی کھنڈرات کا منظر پیش کرتا ہے، وجہ کیا ہے کہ وہاں 10سال سے نواز شریف نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر موازنہ ہوگا تو نواز شریف کے 2013 سے 2017 تک چار سال کا نالائقی اور نااہلی کے 2018 سے 2022 تک چار سال کا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کیا یہ انصاف کی بات ہے کہ جب ملک ہچکولے کھاتا، جب معیشت ہچکولے کھاتی ہے تو نواز شریف کو پکڑ کر لے آتے ہیں کہ ملک کو ٹھیک کرو، وہ دن رات لگا کر ملک کو ٹھیک کرتا ہے اور جب ملک ٹھیک ہو جاتا ہے تو تنخواہ نہ لینے یا ہائی جیکنگ پر اسے اٹھا کر باہر پھینک دیتے ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ جب نااہلوں کے ہاتھ میں ملک آتا اور جب ملک نیچے جاتا ہے تو نواز شریف کو آوازیں دیتے ہیں کہ آ کر ملک کو ٹھیک کرو۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اور اسحٰق ڈار کو چاہیے تھا کہ وہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات نہ کرتے، جو شخص آئی ایم ایف کے ہاتھوں اس ملک کو گروی رکھ کر گیا، جو عوام کی تباہی کا حامل آئی ایم ایف کا معاہدہ کر کے گیا آرام سے جا کر زمان پارک میں چھپ کر بیٹھا ہے، اس کو لاتے اور کہتے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کرو۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کو بٹھاتے اور کہتے کہ آئی ایم ایف اور اس قوم دونوں کو بتاؤ کہ آئی ایم ایف کے ہاتھوں ملک کو کیسے گروی رکھا اور کیا شرائط طے کیں کہ آج بھی معیشت سنبھلنے میں نہیں آ رہی اور لوگوں کو بتاؤ کہ تمہارے چار سال کی نااہلی کی وجہ سے قوم کو یہ دن دیکھنا پڑ رہا ہے۔

مسلم لیگ(ن) کی سینئر نائب صدر کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے بھی آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا تھا اور ملک 6 فیصد کی شرح نمو سے ترقی کر رہا تھا لیکن ان کے آنے کے بعد مائنس میں شرح نمو چلی گئی، یہ بے حس انسان کہتا تھا کہ میں آلو پیاز کی قیمتیں کم کرنے نہیں آیا، وہ ٹھیک کہتا تھا کیونکہ وہ قیمتیں کم نہیں بلکہ زیادہ کرنے آیا تھا اور آج قوم کو اسی کی قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف صاحب عوام کے اس مجرم کو آئی ایم ایف کے کٹہرے میں بھی کھڑا کرو اور عوام کے کٹہرے میں بھی کھڑا کرو، اسے پوچھیں کہ کیوں یہ آئی ایم ایف کے ہاتھوں ملک کو گروی رکھ کر چلا گیا، آج ہم سر توڑ کوشش بھی کریں تو بھی یہ چار سال کا گند دو چار مہینوں میں ٹھیک ہونے والا نہیں لیکن یقین کریں کہ تین مرتبہ جب بھی آپ نے اقتدار سونپا تو مسلم لیگ(ن) عوام کو ترقی کے راستے پر ڈال گئی، انشااللہ وہ وقت بھی آئے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جس نے ملک کا چار سال میں ایک کونے سے دوسرے کونے تک بیڑا غرق کردیا، یہ اگلے 5 سال پر نظر رکھ کر بیٹھا ہے اور اگلے 5 سال بھی اس کو مل جاتے تو سوچیں کہ آپ سب کا کیا حال ہوتا۔

مریم نواز نے کہا کہ آج یہ مان رہے ہیں کہ ایوان صدر میں ملاقات کی تھی، تو کیا آج یاد آیا ہے کہ ملاقات کی تھی، وہ چھپ چھپ کر رات کے اندھیرے میں ملاقات کیوں کی تھی، وہ اس لیے کی تھی کہ شاید دوبارہ سے سازش کرنے کا موقع مل جائے اور وہ ملاقات کامیاب نہیں ہوئی تو آج سب میر جعفر بھی ہوگئے، میر صادق بھی ہو گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کہہ رہا ہے کہ تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی، اسٹیبلشمنٹ سے کہہ رہا تھا کہ میں نے تو تالی کے لیے ہاتھ آگے کیا ہوا تھا پر دوسرا ہاتھ نہیں مل رہا، اس کا رونا دھونا اور فریادیں ہیں ہی اسی لیے کیونکہ اس کو تالی بجانے کے لیے دوسرا ہاتھ نہیں مل رہا، یہ کہتے ہیں کہ ہم الیکشن سے ڈرتے ہیں لیکن الیکشن سے وہ ڈرتا ہے جو سلیکٹ ہو کر آتا ہے، اب یہ تالی نہیں بجے گی۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) میدان میں الیکشن کی تیاری شروع کر چکی ہے اور ہم الیکشن میں ہارنے کے لیے نہیں بلکہ جیتنے کے لیے اترے ہیں، وہ جو 2018 میں تمہاری سلیکشن کمیٹی تھی لیکن وہ اب ٹوٹ گئی ہے، اب تمہیں فکر ہونی چاہیے، سلیکٹر گھر چلے گئے ہیں بلکہ انہوں نے دونوں ہاتھوں سے اپنے کان پکڑے ہوئے ہیں، اب آپ کی کہانی ختم، سازشوں کا دور ختم اور سلیکشن بھی ختم ہو گئی ہے۔

مسلم لیگ(ن) کی رہنما نے کہا کہ کل پرسوں میں سن رہی تھی کہ یہ کہہ رہے تھے کہ عمران خان کا گھر جانا ضروری تھا کیونکہ یہ ملک کے لیے خطرہ بن گیا تھا، جس خطرے کا آپ کو آج پتا چلا ہے مسلم لیگ(ن) پاکستان کے لیے وہ خطرہ 2011 میں ہی بھانپ گئی تھی۔

انہوں نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نعرے، گالم گلوچ اور بدتمیزی کی سیاست چھوڑو اور یہ دیکھو کہ آپ کا مستقبل کس جماعت کے ساتھ وابستہ ہے، آپ کا مستقبل اس جماعت سے وابستہ ہونا چاہیے جس نے آپ کو یوتھ پروگرام دیا، لیپ ٹاپس دیے، اسکالرشپس دیں اور جس نے سی پیک بناکر آپ کے لیے نوکریوں کے دروازے کھولے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں گلی محلے اور سوشل میڈیا پر اس ملک اور نواز شریف کی جنگ لڑنی ہے، یہ مریم نواز کی جنگ نہیں ہے، یہ مسلم لیگ(ن) کی جنگ بھی نہیں ہے بلکہ یہ 22 کروڑ عوام اور پاکستان کے عوام کی جنگ ہے جو ہم نے لڑنی اور جیتنی ہے، میں آپ سے وعدہ کرتی ہوں کہ بھلے کچھ دن لگ جائیں لیکن ہم آپ کی امیدوں کا دیا بجھنے نہیں دیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024