• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

کراچی: انٹر بینک میں ڈالر کا ریٹ بڑھنے کے باعث ’گرے مارکیٹ‘ کشش کھونے لگی

شائع February 8, 2023
گزشتہ 17 ماہ کے دوران  ڈالر کے مقابلے میں  روپے کی قدر میں 70 فیصد کمی واقع ہوئی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
گزشتہ 17 ماہ کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 70 فیصد کمی واقع ہوئی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

پہلی بار ’گرے مارکیٹ‘ اور اوپن مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کے ریٹ میں فرق نمایاں طور پر کم ہوگیا جس کے باعث ڈالر کی افغانستان ہونے والی اسمگلنگ میں کمی کا امکان ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گرے مارکیٹ میں ڈالر کا ریٹ 273 روپے رہا جب کہ اوپن مارکیٹ میں 282 روپے میں فروخت ہوا، صورتحال میں یہ تبدیلی ملک میں مارکیٹ پر مبنی شرح تبادلہ کے تعین کے بعد سامنے آئی ہے۔

انٹربینک میں ڈالر کی قیمت پیر کے 275 روپے 30 پیسے کے ریٹ میں 98 پیسے اضافے کے ساتھ 276 روپے 28 پیسے ہوگئی۔

حکومت اور عالمی مالیاتی فنڈ کے درمیان جاری مذاکرات پر انٹربینک مارکیٹ کی جانب سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں ہو رہا جب کہ کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ انہیں بینکوں سے کچھ لیکویڈیٹی مل رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈالر کی افغانستان اسمگلنگ جاری ہے جو پاکستان کے لیے حقیقی مسئلہ ہے جسے پہلے ہی ڈالر کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

کچھ کرنسی ڈیلرز کا کہنا تھا کہ افغانستان کا زیادہ تر انحصار پاکستان سے اسمگل ہونے والے ڈالرز پر ہے جب کہ اس کی اپنی کوئی برآمدات نہیں ہیں، ان کا کہنا تھا کہ اب ڈالر کی اسمگلنگ میں اتنا فائدہ اور کشش نہیں رہی لیکن یہ اب بھی جاری ہے۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا کہ اگست 2021 میں طالبان کی جانب سے کابل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے ڈالر کی اسمگلنگ جاری ہے، ڈالر کی بڑے پیمانے پر اسمگلنگ اور طالبان کی جانب سے اپنے لوگوں کو پاکستانی روپے سے چھٹکارا پانے کی ہدایات کے نتیجے میں ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا۔

اگست 2021 کے آخر میں طالبان کے افغانستان میں حکومت سنبھالنے کے بعد سے روپے کی قدر میں 70 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، ڈیٹا سے پتا چلتا ہے کہ 30 اگست 2021 کو ڈالر کی قیمت 166 روپے تھی جو 7 فروری 2023 کو بڑھ کر 282 روپے تک پہنچ گئی۔

گزشتہ 17 ماہ کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 70 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

افغانستان کی سرکاری کرنسی ’افغانی‘ کی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں اضافہ ہوا اور اسی پوزیشن پر واپس آگئی جو طالبان کے حکومت سنبھالنے سے قبل تھی۔

جولائی 2021 میں امریکی ڈالر 80.8 افغانی کے برابر تھا اور اسی سال دسمبر میں 124 کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔

افغانستان میں ڈالر کی اسمگلنگ کے نقاد اور حکومت سے اس کی کابل ترسیل پر مکمل پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرنے والے ملک بوستان نے کہا کہ کابل میں آج ڈالر کا ریٹ 90.15 افغانی ہے۔

مضبوط کرنسی درآمد کنندگان کے لیے کم خرچ کرنے اور زیادہ خریدنے میں معاون ثابت ہوتی ہے جب کہ اس صورتحال میں برآمد کنندگان اپنی مصنوعات فروخت نہیں کر سکتے۔

افغانستان کے پاس برآمد کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے، اس لیے اس کے درآمد کنندگان مضبوط کرنسی کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

کرنسی ماہرین کا کہنا تھا کہ کرنسی کو مضبوط رکھنے سے افغانستان، پاکستان کے مقابلے میں عالمی مارکیٹ سے بہت سستی قیمت پر چیزیں خریدتا ہے۔

ایک بینکر نے کہا کہ اگر آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کامیاب ہو جاتی ہے اور رقوم کی پاکستان کو فراہمی شروع ہو جاتی ہیں تو روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی ہوگی جس کے بعد ایک بار پھر کابل مارکیٹ پاکستان سے ڈالر اسمگل کرنے کے لیے سرگرم ہوجائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024