ترکیہ میں زلزلے کے بعد امدادی سرگرمیوں کے باعث شہباز شریف کا دورہ ملتوی
وزیر اعظم شہباز شریف کا تباہ کن زلزلے کے بعد اظہارِ یکجہتی کے لیے ترکیہ کا دورہ ملتوی کردیا گیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے وزیراعظم کا دورہ ملتوی ہونے کی تصدیق کی اور بتایا کہ وزیر اعظم کا دورہ وہاں زلزلے کے بعد جاری امدادی سرگرمیوں کے باعث ملتوی کیا گیا۔
خیال رہے کہ ترکیہ اور شام میں زلزے سے ہونے والی بدترین تباہی پر اظہارِ افسوس اور یکجہتی کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف ترکیہ کے دورے پر آج روانہ ہونے والے تھے۔
ایک روز قبل مریم اورنگزیب نے بتایا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف ’کل صبح انقرہ روانہ ہوں گے، وہ صدر رجب طیب اردوان سے زلزلے کی تباہی، جانی نقصان پر افسوس اور تعزیت، ترکیہ کے عوام سے یکجہتی کریں گے‘۔
وزیراعظم کے متوقع دورے کے باعث حکومت کی جانب سے دہشت گردی کے مسئلے پر غور و فکر کے لیے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس کو بھی مؤخر کردیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ 30 جنوری کو پشاور میں پولیس لائنز کی مسجد میں دہشت گردی کے واقعے میں 100 سے زائد افراد شہید اور 200 سے زائد زخمی ہوئے تھے جس کے بعد دہشت گردی سمیت اہم قومی اہمیت کے مسائل و معاملات پر غور و خوض اور اتفاق رائے کے لیے آل پارٹیز کانفرنس طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
دو روز قبل ہی کانفرنس کی تاریخ 7 فروری سے تبدیل کر کے 9 فروری کی گئی تھی جسے گزشتہ روز مزید ملتوی کردیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ ترکیہ اور شام میں آنے والے بدترین زلزلے سے ہوئی تباہی کے نتیجے میں اب تک 7 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔
زلزلے کے بعد سلسلہ وار آفٹر شاکس نے ہزاروں عمارتوں کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کردیا جس کے تلے دب جانے والوں کو نکالنے کا عمل جاری ہے، تاہم انتہائی سرد موسم امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ بن رہا ہے۔
دوسری جانب ترکیہ میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد حکومت اور پاک فوج کی ٹیمیں امدادی اشیا لے کر سرچ اینڈ ریسکیو آپریشنز میں مدد کے لیے ترکیہ پہنچ رہی ہیں۔
حکومت پاکستان کی جانب سے گزشتہ روز 51 رکنی ریسکیو ٹیم ترکیہ روانہ کی گئی جو اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم انٹرنیشنل رسپانس کا حصہ ہے۔
اس کے علاوہ پاک فوج کے 2 دستے بھی ترکیہ پہنچ گئے، بھیجی گئی امداد میں ریسکیو ماہرین، جاسوس کتے، تلاشی کے آلات اور آرمی ڈاکٹروں، نرسنگ اسٹاف اور ٹیکنیشنز پر مشتمل ایک میڈیکل ٹیم کے علاوہ 30 بستروں والا موبائل ہسپتال، خیمے، کمبل اور دیگر امدادی اشیا شامل ہیں۔