اسٹاک مارکیٹ: کاروبار میں تیزی کا رجحان، 719 پوائنٹس کا اضافہ
پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز تیزی کا رجحان رہا جہاں توانائی کا شعبہ سرفہرست رہا اور دن کے اختتام پر کے ایس ای-100 انڈیکس 720 پوائنٹس یا 1.78 فیصد اضافے کے بعد 41 ہزار 191 پوائنٹس پر بند ہوا۔
انٹرمارکیٹ سیکیورٹیز کے شعبے ایکویٹی کے سربراہ رضا جعفری نے کہا کہ گردشی قرضے کے حوالے سے ادائیگیوں کی امید پر سرکاری ادارے آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) اور پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) کے کاروبار میں تیزی رہی۔
انہوں نے کہا کہ اس رجحان کی وجہ سے توانائی کے شعبے سے جڑے دیگر کمپنیوں کے حصص کی خریداری میں بھی دلچسپی بڑھی، اس منصوبے کے حوالے سے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کا مؤقف واضح نہیں ہے لیکن اس وقت صورت حال ویسی ہی ہے۔
ابا علی حبیب سیکیورٹیز کے ریسرچ ہیڈ سلمان نقوی نے بھی اسی طرح کے مؤقف کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت گردشی قرضے کے مسئلے کے حل سے متعلق آئی ایم ایف سے منظور مخصوص فارمولے کا استعمال کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل اور سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) سمیت پیداواری کمپنیوں کی توقعات سے کاروباری میں بہتری آرہی ہے اور انڈیکس میں اضافے کے پیچھے بھی یہی محرکات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انڈیکس میں مذکورہ کمپنیوں کا حصہ زیادہ رہا اور اسی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ میں تیزی آئی اور اسی طرح آئی ایم ایف سے معاہدے کی روشن ہوتی توقعات کے باعث دیگر کمپنیوں کے کاروبار میں بھی استحکام رہا۔
سلمان نقوی نے کہا کہ دیگر کمپنیوں کے کاروبار میں استحکام ضرور رہا ہے لیکن اس کے اعداد و شمار بہت کم رہے ہیں۔
اسٹاک مارکیٹ میں پی پی ایل کے حصص کی قیمتوں میں 5.59 روپے یا 7.5 فیصد، او جی ڈی سی کے حصص میں 6.44 روپے یا 7.49 فیصد اور سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کے حصص میں 3.03 روپے یا 7.49 فیصد اضافہ ہوا۔
خیال رہے کہ آئی ایم ایف کا وفد 7 ارب ڈالر قرض پروگرام کے نویں جائزے کے حوالے سے مذاکرات کے لیے جنوری کے آخر میں پاکستان پہنچا تھا اور نویں جائزے کے بعد عالمی ادارہ پاکستان کو 1.18 ارب ڈالر فراہم کرے گا جو پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے اہم ہیں۔
آئی ایم ایف کی شرائط میں گیس کے شعبے میں جاری گردشی قرضے کا مسئلہ حل کرنا بھی شامل ہے اور گزشتہ ہفتے ٹیکنیکل مذاکرات کے دوران وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے آئی ایم ایف کے وفد کو آگاہ کیا تھا کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات متعارف کروائی گئی ہیں اور اس مسئلے کے حل کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی بھی تشکیل دی جاچکی ہے جو حکمت عملی وضح کرے گی۔