• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm

کالعدم ٹی ٹی پی کو واپسی کی اجازت دینے کی تحقیقات کی جائیں، سابق چیئرمین سینیٹ

شائع January 31, 2023
رضا ربانی نے مطالبہ کیا کہ 8 فروری کو ہونے والے مشترکہ اجلاس میں دہشت گردی کی پالیسی کو زیر بحث لایا جائے — فوٹو: ڈان نیوز
رضا ربانی نے مطالبہ کیا کہ 8 فروری کو ہونے والے مشترکہ اجلاس میں دہشت گردی کی پالیسی کو زیر بحث لایا جائے — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما سینیٹر رضا ربانی نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو پاکستان میں لانے کے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

سینیٹ اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا جہاں سینیٹر رضا ربانی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کالعدم ٹی ٹی پی کو پاکستان لانے اور عوام کو اعتماد میں نہ لینے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

رضا ربانی نے کہا کہ پشاور سانحے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، حیرت کی بات ہے کہ دہشت گرد نے مسجد اور نماز کے وقت کا انتخاب کیا، ایک طرف ہم خود کو مسلمان کہتے ہیں اور دوسری جانب حملے کے لیے مسجد کا انتخاب کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کا جائزہ لینا ہوگا کہ اس دہشت گردی کی وجوہات کیا ہیں، حکومت نے جو ٹی ٹی پی کی بحالی کی پالیسی شروع کی یہ اس کی بنیاد ہے کیونکہ جب کابل میں طالبان آئے تو اس کے ساتھ چند ہزار لوگوں کو اسلحہ کے ساتھ پاکستان آنے دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان آنے والے طالبان سے متعلق کہا گیا کہ یہ ’گڈ طالبان‘ ہیں اور یہ آئین و قانون کے مطابق کام کریں گے اس لیے ان کی بحالی کی جائے، مگر اس وقت اس سے متعلق نہ پارلیمان اور نہ عوام کو اعتماد میں لیا گیا۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر نے کہا کہ اس وقت بھی پارلیمان یہ کہتی رہی کہ مشترکہ اجلاس بلایا جائے اور یہ تمام باتیں رکھی جائیں تاکہ عوامی رائے سامنے آسکے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کہنا بھی غلط ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی سے اجازت لی گئی، قومی سلامتی کمیٹی سے اجازت نہیں لی گئی بلکہ صرف مطلع کیا گیا کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں اور ان مذاکرات پر پی پی پی اور اے این پی نے سخت تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت بھی پارلیمانی اور قومی سلامتی کمیٹی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، لہٰذا مطالبہ کرتا ہوں کہ ٹی ٹی ٹی کو پاکستان لانے اور عوام کو اعتماد میں نہ لینے سے متعلق پارلیمانی انکوائری ہونی چاہیے۔

رضا ربانی نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ جنگ بندی کے وقت بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا، حکومت اپنی طرف سے مذاکرات کرتی تو بھی اور بات تھی اور ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کا معاملہ جرگے کو سونپا گیا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ 8 فروری کو ہونے والے مشترکہ اجلاس میں دہشت گردی کی پالیسی کو زیر بحث لایا جائے اور سینیٹ کی کمیٹی کا اجلاس بلا کر تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو بلایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنی جماعت سمیت تمام سیاسی جماعتوں سے بہت بڑا گلہ ہے، یہاں وفاق کی زندگی اور موت کا سوال ہے لیکن جماعتوں کو سیاست کرنے سے فرصت نہیں مل رہی، لہٰذا تمام سیاسی جماعتیں پارلیمان میں بیٹھ کر قومی ڈائیلاگ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 18 نومبر 2024
کارٹون : 17 نومبر 2024