• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس، 2 لاکھ 50 ہزار ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت

شائع January 3, 2023 اپ ڈیٹ January 4, 2023
وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا—فائنل/فوٹو: پی آئی ڈی
وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا—فائنل/فوٹو: پی آئی ڈی

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے شوگرایڈوائزری بورڈ سفارشات پر 2 لاکھ 50 ہزار ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دے دی۔

سرکاری خبرایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیرخزانہ اسحٰق ڈار کی زیرصدارت ای سی سی کا اجلاس ہوا جہاں دیگر وفاقی وزرا اور حکام نے شرکت کی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اجلاس میں شوگر ایڈوائزری بورڈ کے چوتھے اجلاس میں پیش کردہ سفارشات اور تجاویز کی بنیاد پر 2 لاکھ 50 ہزار ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دے دی گئی۔

ای سی سی نے اس سے قبل ایک لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی جو اس میں شامل ہے۔

اجلاس میں وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کی جانب سے مالی سال 2022-23 میں شوگرایڈوائزری بورڈ کے چوتھے اجلاس میں پیش کی گئیں کی روشنی میں چینی کی برآمد کے لیے سمری پیش کی گئی۔

ای سی سی اجلاس میں کہا گیا کہ سفارشات اور تجاویز کی بنیاد پر 2 لاکھ 50 ہزار ٹن چینی کی برآمد پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر ہوگی۔

رپورٹ کے مطابق ای سی سی نے فیصلہ کیا کہ مجموعی برآمدی چینی صوبوں میں کرشنگ کی استعداد کی بنیاد پر تقسیم ہوگی، جس کا تعین پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کرے گی۔

ای سی سی نے مزید فیصلہ کیا کہ چینی کی برآمد سے حاصل ڈالرز لیٹر آف کریڈٹ(ایل سی) کھولنے کے بعد 60 یوم میں لیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ 15 دسمبر کو اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ملک میں بیرونی زرمبادلہ میں اضافے کی غرض سے ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دے دی تھی۔

وزارت خزانہ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ای سی سی کی جانب سے ہر 15 روز بعد صورت حال کا جائزہ لیا جائے گا۔

اس حوالے سے مزید بتایا گیا تھا کہ ای سی سی نے ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پی ایس ایم اے) پرعزم ہے کہ کم ازکم 31 جنوری 2023 تک مقامی مارکیٹ میں چینی کی موجودہ قیمت میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔

’یوریا فرٹیلائزر پلانٹ کی آر ایل این جی پر منتقلی کی سمری مسترد‘

ای سی سی کے اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے یوریا فرٹیلائزر پلانٹ 31 جنوری 2023 تک آر ایل این جی پر منتقل کرنے سے متعلق سمری پیش کی گئی اور بحث کے بعد سمری مسترد کر دی گئی۔

مذکورہ پلانٹس کے بارے میں فیصلہ کیا گیا کہ 3 جنوری سے ان پلانٹس کو آر ایل این جی کی فراہمی منقطع کی جائے گی، اسی طرح درآمدی یوریا کی قیمت کے تعین کے حوالہ سے سمری مؤخر کردی گئی۔

وزیرخزانہ کی زیرصدارت اجلاس میں وزارت پیٹرولیم کی جانب سے ملک میں ایل این جی اور پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدکے لیے پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کو فنڈز کی ادائیگی کی ضروریات سے متعلق سمری پیش کی گئی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ گیس کی طلب اور رسد میں فرق کے خاتمے کے لیے مقررہ وقت میں سپلائرز کو ادائیگی ضروری ہے، جس پر ییٹرولیم ڈویژن کو 10 ارب روپے کی بجٹ سبسڈی جاری کرنے اور حکومت پاکستان کی ضمانت پر 50 ارب روپے کی بینک فنانسنگ کی اجازت دے دی گئی۔

وزارت پیٹرولیم کی سمری پر آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی (او جی ڈی سی ایل) کو ہنگو میں ولی بلاک ون میں ایک سال کے لیے توسیعی ویل ٹیسٹنگ کی مشروط اجازت دی گئی۔

رپورٹ کے مطابق وزارت قومی صحت کی جانب سے افغانستان میں تین پاکستانی ہسپتالوں کے کام، دیکھ بھال، ساز وسامان اور تنخواہوں کے لیے حکومت افغانستان کو رقوم کی منتقلی کے حوالے سے سمری بھی پیش کی گئی اور اس حوالے سے رقوم کی منتقلی کے لیے نظرثانی شدہ طریقہ کار کی منظوری دے دی گئی۔

اس ضمن میں بتایا گیا کہ نظر ثانی شدہ طریقہ کار کے مطابق تنخواہوں کے لیے کابینہ کی جانب سے پہلے سے منظور شدہ مجموعی رقم 1.009 ارب روپے، پاکستانی کرنسی کی صورت میں افغانستان کو چار قسطوں میں منتقل کیے جائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024