• KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am
  • KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am

نیب کا اسحٰق ڈار کے منجمد اثاثے بحال کرنے کا حکم

شائع December 8, 2022
2019 میں عدالتی احکامات کے بعد نیب کی درخواست پر محکموں نے ان جائیدادوں کو اٹیچ اور منجمد کیا تھا— فائل فوٹو: ڈان نیوز
2019 میں عدالتی احکامات کے بعد نیب کی درخواست پر محکموں نے ان جائیدادوں کو اٹیچ اور منجمد کیا تھا— فائل فوٹو: ڈان نیوز

وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو بڑا ریلیف دیتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) نے عدالتی احکامات کی روشنی میں ان کے 50 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے اکاؤنٹس، ان کی لاہور اور اسلام آباد کی منجمد جائیدادوں کو بحال کرنے کے لیے مختلف بینکوں اور محکموں کو خط لکھ دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس پیش رفت کے ساتھ اسحٰق ڈار بھی وفاقی حکمران اتحاد کے ان سیاست دانوں میں شامل ہوگئے ہیں جنہیں ترمیم شدہ نیب قوانین کے تحت ریلیف ملا، مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ لاہور میں واقع اپنا پرانا گھر واپس ملنے پر بہت خوش ہیں، یہ گھر انہوں نے 1980 کی دہائی کے آخر میں اپنی اہلیہ کو تحفے میں دینے کا دعویٰ کیا تھا۔

اسحٰق ڈار کی 5 کنال پر مشتمل گلبرگ کی رہائش گاہ 2019 میں اس وقت شہ سرخیوں کی زینت بنی جب یہ بات سامنے آئی کہ انہوں نے ایک پلاٹ کو بدل کر سڑک کے قریب دوسرا پلاٹ حاصل کیا۔

تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے معاملے کا نوٹس لیے جانے کے بعد لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) نے پبلک پارک کو بحال کردیا، عدالت عظمیٰ نے ایل ڈی اے کو اسحٰق ڈار سے بحالی کے اخراجات وصول کرنے کی بھی ہدایت کی تھی۔

ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ گلبرگ کی رہائش گاہ کے علاوہ نیب کی جانب سے متعلقہ محکموں کو الفلاح ہاؤسنگ سوسائٹی لاہور میں 3 پلاٹس، اسلام آباد میں 6 ایکڑ زمین، پارلیمنٹرینز انکلیو،اسلام آباد میں 2 کنال کا ایک پلاٹ، سینیٹ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی اسلام آباد میں ایک پلاٹ، اسلام آباد میں 2 کنال اور 9 مرلے کا ایک ایک پلاٹ اور چھ گاڑیاں بھی ڈی ٹیچ اور بحال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

2019 میں عدالتی احکامات کے بعد نیب کی درخواست پر محکموں نے ان جائیدادوں کو اٹیچ اور منجمد کیا تھا۔

اسحٰق ڈار کو 2017 میں سپریم کورٹ نے مفرور قرار دیا تھا جب کہ وہ لندن میں موجود ہونے کی وجہ سے عدالت عظمیٰ کے سامنے پیش نہیں ہوئے تھے، انہیں نیب کی جانب سے دائر آمدن سے زائد اثاثہ جات بنانے اور منی لانڈرنگ ریفرنس کا سامنا تھا۔

احتساب عدالت نے ان کا وارنٹ گرفتاری رواں سال ستمبر میں معطل کیا تھا جس کے بعد ان کی لندن سے وطن واپسی کی راہ ہموار ہو گئی تھی،انہوں نے تقریباً 5 سال لندن میں خود ساختہ جلاوطنی میں گزارے۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024