• KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

فیفا ڈائری (14واں دن): بس میں کھڑے ہوکر خبر بنانے کا منفرد تجربہ

شائع December 1, 2022

اس سلسلے کی بقیہ اقساط یہاں پڑھیے۔


میں نے اپنی زندگی میں بہت جگہوں پر خبریں لکھی ہیں کبھی ایئر پورٹ کے لاؤنج میں، کبھی ٹیکسی کی پچھلی نشست پر بیٹھے ہوئے تو کبھی بس میں۔ بعض اوقات یہ خطرہ بھی رہتا ہے کہ بس اب انٹرنیٹ کے سگنل گئے۔ اس دوران ڈیڈ لائن قریب ہوتی تھی اور دفتر میں لوگ خبر کا انتظار کررہے ہوتے تھے۔ لیکن اس طرح کے کام میں مزہ آتا ہے۔ بہرحال کل میں نے ایک تجربہ کیا اور وہ تھا بس میں کھڑے ہوکر سفر کرتے ہوئے خبر تیار کرنا۔

میں پہلے بھی بتا چکا ہوں کہ اب والے مرحلے میں میچوں کے شروع ہونے کا وقت بہت قریب کا ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر قطر کے وقت کے مطابق ایک میچ 6 بجے شروع ہوتا ہے تو دوسرا 10 بجے اور جو شٹل فیفا چلاتا ہے وہ پہلا میچ ختم ہونے کے 20 منٹ بعد چلتی ہے۔ یعنی آپ کو آخری لمحات بس میں ہی دیکھنے ہوتے ہیں۔

کل بھی فرانس اور تیونس کے میچ کے بعد ارجنٹینا اور پولینڈ کا میچ تھا اور قارئین کو اب تک یہ معلوم ہو ہی گیا ہوگا کہ میں ارجنٹینا کا میچ نہیں چھوڑتا۔ اس لیے ہم فرانس کے میچ کے فوراً بعد بس کے لیے بھاگے۔

ڈیڈ لائن بھی کچھ ایسی تھی کہ مجھے میچ کی رپورٹ فوری بھیجنی تھی کیونکہ اگر میں دوسرے اسٹیڈیم میں پہنچ کر رپورٹ بھیجتا تو تب تک وقت نکل جاتا۔ اس وجہ سے ہم اضافی وقت شروع ہونے سے پہلے ہی اسٹیڈیم سے نکلے تاکہ ہمیں بس مل جائے کیونکہ اسٹیڈیم سے لے کر بس کے مقام تک ایک طویل فاصلہ ہوتا ہے۔ لیکن ہمارا جلدی نکلنے کا فائدہ نہیں ہوا کیونکہ ہم سے پہلے ہی لوگ بس میں بیٹھے ہوئے تھے۔

اب صورتحال یہ تھی کہ ہمیں بس میں کھڑے ہوکر جانا تھا۔ بس میں کھڑے ہوکر اور ہینڈ ریل پکڑ کر سفر کرنے میں جھٹکے بہت لگتے ہیں۔ میں نے خبر لیپ ٹاپ سے موبائل فون میں منتقل کرلی تھی اسے فون پر باآسانی مکمل کرلوں گا لیکن بس میں کھڑے ہوکر سفر کرنا اور پھر فون میں ٹائپنگ کرنا بہرحال ایک مشکل کام تھا۔ اچھا ہوا کہ مجھے اس کام کا بھی تجربہ ہوگیا اور اب میں کہہ سکتا ہوں کہ میں بس کھڑے ہوکر سفر کرتے ہوئے بھی خبر لکھ لیتا ہوں۔

ساتھ ہی یہ بھی اچھا ہوا کہ ارجنٹینا کی ٹیم اگلے مرحلے میں پہنچ گئی۔ میسی نے پینلٹی تو ضائع کی لیکن ارجنٹینا کے باقی کھلاڑیوں نے گول کرکے ارجنٹینا کو جتوا دیا۔ یہ میچ اس لیے بھی اہم تھا کہ اب ارجنٹینا کا ہر ورلڈ کپ میچ میسی کا آخری ورلڈ کپ میچ ہوسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب میسی نے پینلٹی ضائع کی تو ہم یہ لکھنا شروع ہوگئے کہ یہ میسی کا آخری میچ ہوسکتا ہے۔ لیکن ارجنٹینا نے بہت اچھا کم بیک کیا اور 2 گول کیے، اس وقت تک میچ کا نتیجہ تقریباً سامنے آہی چکا تھا۔

پولینڈ کے لیے یہ میچ اس لیے مزیدار تھا کہ انہیں معلوم تھا کہ اگر وہ 2 گول سے بھی ہارتے ہیں تو ان کے اگلے مرحلے تک پہنچنے کے امکانات موجود ہیں۔ لیکن جب میکسیکو اور سعودی عرب کے میچ میں میکسیکو نے دو گول کردیے تو میکسیکو اور پولینڈ بالکل برار ہوگئے تھے۔ پولینڈ کے کھلاڑی بھی وہ میچ ختم ہونے کا انتظار کررہے تھے، اس دوران اسٹیڈیم میں بھی بہت تناؤ تھا۔

ارجنٹینا اور پولینڈ کا میچ اسٹیڈیم 974 میں کھیلا گیا تھا— تصویر: لکھاری
ارجنٹینا اور پولینڈ کا میچ اسٹیڈیم 974 میں کھیلا گیا تھا— تصویر: لکھاری

پھر جیسے ہی سعودی عرب نے گول کیا تو پولینڈ کے کھلاڑیوں کی خوشی الگ ہی تھی۔ ان کے فینز اور کھلاڑیوں نے خوب جشن منایا۔ مکسڈ زون میں جب ان کے کھلاڑی آئے تو وہ کافی پُرسکون تھے کیونکہ انہیں معلوم تھا کہ اب ان کا مقابلہ فرانس سے ہوگا۔

مکسڈ زون میں سب کو میسی کا انتظار تھا اور ڈیڑھ گھنٹے کے انتظار کے بعد میسی کی آمد ہوئی۔ جس طرح مکھیاں چھتے سے چمٹی ہوئی ہوتی ہیں اسی طرح تمام رپورٹرز بھی میسی کی جانب لپکے۔ اچھی بات یہ ہے کہ صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے۔ ہمیں معلوم ہوا کہ ہسپانوی زبان کا ترجمہ دستیاب ہے۔ تو میسی ہسپانوی زبان میں بات کرتے رہے، ہم اسے ریکارڈ کرتے رہے اور بعد میں ہمیں اس کا ترجمہ مل گیا۔ بطور صحافی آپ کو بعض اوقات اپنے انتظار کا بہت زبردست صلہ ملتا ہے۔

ذاتی حوالے سے بھی کل ایک بات اچھی رہی کہ ارجنٹینا اور پولینڈ کا میچ اسٹیڈیم 974 میں ہوا تھا۔ یہ اسٹیڈیم 974 کنٹینروں سے بنایا گیا ہے اور اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے کے بعد اب میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ قطر نے اس فیفا ورلڈ کپ کے لیے جتنے اسٹیڈیم بنائے ہیں میں ان تمام میں میچ دیکھ چکا ہوں۔

عمید وسیم

عمید وسیم ڈان اخبار میں اسپورٹس کے شعبے کے نگران ہیں، فٹبال سے شغف رکھتے ہیں اور ایک دہائی سے زائد عرصے سے فٹبال کور کررہے ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024