کوپ 27 کانفرنس: موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کیلئے خصوصی فنڈ قائم کرنے پر اتفاق
موسمیاتی تبدیلی کے مذاکرات کاروں نے یورپی یونین کی تجاویز سے اتفاق کیا ہے، جس کا مقصد موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والے ممالک کی فنانسنگ پر تعطل کو حل کرنا اور مصر میں منعقدہ اقوام متحدہ کی موسمیاتی کانفرنس کو حتمی معاہدے تک پہنچانا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق شرکا نے یورپی یونین کی تجویز پر سوچ بچار کے بعد زیادہ متاثر ہونے والے ممالک کے نقصانات کو پورا کرنے کے لیے خصوصی فنڈ قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے، فندز ’بروڈ ڈونر بیس‘ (وسیع عطیہ کنندگان کی بنیاد) پر فراہم کیے جائیں گے۔
تجویز کیا گیا ہے کہ زیادہ کاربن کا اخراج کرنے والے ممالک جیسا کہ چین بھی اس میں معاونت کریں، فنڈز میں صرف امیر ملکوں کو حصہ نہیں ڈالنا چاہیے جن کا گلوبل وارمنگ میں تاریخی طور پر زیادہ حصہ رہا ہے۔
یورپی یونین کے موسمیاتی پالیسی کے سربراہ فرینس ٹمرمینس نے ’کوپ 27 کانفرنس‘ میں بتایا کہ ہم نے تجویز کیا ہے کہ زیادہ متاثر ہونے والے ممالک کے لیے نقصان اور تباہی ردعمل فنڈ قائم کیا جائے۔
رواں برس کانفرنس میں نقصان اور تباہی کا مسئلہ نمایاں رہا ہے، 130 سے زیادہ ترقی پذیر ممالک مطالبہ کررہے ہیں کہ اجلاس نئے فنڈ کے قیام کے حوالے سے معاہدہ کرے تاکہ سیلاب، خشک سالی اور دیگر موسمیاتی اثرات کے ناقابل تلافی نقصانات سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔
امریکا اور یورپی یونین اس سے قبل اس تجویز کی مخالفت کرتے رہے ہیں، انہیں خدشہ ہے کہ اس طرح تاریخی طور پر جن ممالک کا کاربن کے اخراج میں زیادہ حصہ ہے ان پر واجبات کا بوجھ بڑھ جائے گا۔
مالدیپ کو موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے سطح سمندر میں اضافے کی وجہ سے سیلاب کا سامنا ہے، وزیر برائے موسمیات شونا امیناتھ نے کہا کہ یورپی یونین کی نئی پیش کش سے موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والے ممالک کو نئے معاہدے کی امید پیدا ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نقصان اور تباہی کے حوالے سے مداخلت کرنے کا خیر مقدم کرتے ہیں اور مضبوط اور پائیدار معاہدے کی امید رکھتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہم معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں رہ کر اسے تکمیل تک پہنچائیں۔
یورپی یونین نے اپنی پیش کش میں شرط بھی عائد کی ہے جس میں ممالک کو کاربن کے اخراج میں کمی لانے کے لیے بھرپور رضامندی ظاہر کرنا ہوگی۔
27 ممالک پر مشتمل یورپی یونین گرین ہاؤسز گیسوں کے اخراج کے اہداف پر عمل کرنے کی بہت زیادہ خواہش رکھتی ہے اور چین کو ابھی ایسا کرنے پر زور دیتی ہے۔
یورپی یونین کی تجاویز کے حوالے سے رائٹرز کو ردعمل دیتے ہوئے چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان مایو ننگ نے بتایا کہ ترقی یافتہ ممالک کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں اور ترقی پذیر ممالک کو فنڈز فراہم کرنے چاہئیں، اور تمام ممالک کو ٹھوس اقدامات کرتے ہوئے موسمیاتی اہداف پورے کرنے چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ چین امید کرتا ہے کہ کوپ 27 کانفرنس میں پیرس معاہدے کے مقاصد اور اصولوں پر مکمل اور صحیح طریقے سے عمل درآمد کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
ممکنہ خالی بینک اکاؤنٹ
امریکا نے اب تک تجاویز پر عوامی سطح پر ردعمل نہیں دیا ہے۔
مذاکرات میں ایک مبصر نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ امریکا کو تحفظات ہیں۔
یورپی یونین نے کہا ہے کہ تمام ممالک کو فوزل فیول (کوئلہ، ایندھن وغیر) کے استعمال اور کوئلے سے روایتی طور پر بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس جلد سے جلد مرحلہ وار ختم کرنے پر رضامندی ظاہر کرنا ہوگی اور ممالک کو پیش رفت رپورٹس بھی جمع کروانا ہوں گی۔
مصر کے سینئر حکام نے بتایا کہ یورپی یونین کی جانب سے پیش کش کے ساتھ جو شرائط عائد کی گئی ہیں وہ چند ممالک کے لیے قابل قبول نہیں ہوں گی، تاہم انہوں نے ان ممالک کے نام نہیں بتائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ فنڈ یا سہولت کے حوالے سے وسیع معاہدہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق چھوٹے جزیرے والے ممالک کی الائنس اور 134 ترقی پذیر ممالک کے جی77 کلب، جنہوں نے نئے فنڈ کی تشکیل پر زور دیا تھا، وہ اس کے ردعمل کے لیے مشاورت کررہی ہیں۔
جنوبی کوریا میں پاکستان کے سفارت کار نبیل منیر نے بتایا کہ فرینس ٹمرمینس کی تجویز اچھی خبر ہے لیکن اب بھی کچھ تقسیم موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے کوپ 27 کانفرنس کی کامیابی اس بات پر منحصر ہے کہ ہونے والے نقصان اور تباہی پر ہم کیا حاصل کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے موسمیاتی مذاکرت کے معاہدے کو تمام تقریباً 200 ممالک کی حمایت ہونی چاہیے۔
یورپی یونین کی پیش کش ترقی پذیر ممالک اور چین کی تجویز سے متصادم ہے جس میں کہا گیا تھا کہ تمام ترقی پذیر ممالک کو فنڈ تک رسائی ہونی چاہیے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پیش کش کے مطابق اقوام متحدہ کی تعریف کے مطابق چین کو فنڈ حاصل کرنے کی اجازت ہوگی اس میں معاونت نہیں کرے گا۔
اقوام متحدہ کی موسمیاتی ایجنسی نے تباہی اور نقصان کے حوالے سے یورپی یونین کی تجویز سے قبل مسودہ شائع کیا تھا، اس میں نئے معاہدے سے متعلق 3 آپشنز دیے گئے۔
اس مسودے میں پہلی تجویز یہ دی گئی کہ موسمیاتی تبدیلی سے زیادہ نقصان والے ممالک کے لیے نیا فنڈ قائم کیا جائے۔
دوسری تجویز یہ تھی کہ اگلے برس کوپ 28 کانفرنس کے انعقاد تک فیصلہ مؤخر کر دیا جائے۔
تیسرا، نئے فنڈ کا ذکر کیے بغیر کوپ 28 میں فنڈز کے انتظام کے حوالے سے فیصلہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
58 ممالک کے ’کلائمٹ ورن ایبل فورم‘ کے خصوصی ایلچی ہینری کوکوفو نے بتایا کہ گروپ فنڈ قائم کرنے والے پہلے آپشن کی حمایت کرے گا لیکن وہ چاہتے ہیں کہ ممالک رقم دینے کے لیے پختہ عزم کریں۔
ہینری کوکوفو نے بتایا کہ فنڈنگ کے لیے عزم کیے بغیر ہمارے بینک اکاؤنٹ خالی ہوں گے۔