• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ایک بار پھر ملتوی

شائع November 17, 2022
اسپیکر قومی اسمبلی نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے مشترکہ اجلاس ملتوی کیا— فائل فوٹو: ڈان نیوز
اسپیکر قومی اسمبلی نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے مشترکہ اجلاس ملتوی کیا— فائل فوٹو: ڈان نیوز

قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے بغیر کوئی وجہ بتائے ایک بار پھر آج بروز جمعرات کو ہونے والا پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس مزید ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دیا اور اب یہ اجلاس 20 دسمبر کو ہو گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں جاری نوٹیفکیشن کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ (مشترکہ اجلاس) رولز 1973 کی شق 4 کے تحت دیے گئے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے مشترکہ اجلاس ملتوی کیا۔

یہ پانچواں موقع ہے جب اسپیکر قومی اسمبلی نے 26 مئی کو صدر ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے طلب کیے گئے مشترکہ اجلاس کو بغیر کوئی وجہ بتائے ملتوی کیا ہے۔

پارلیمنٹ کا آخری مشترکہ اجلاس 11 اکتوبر کو ہوا تھا جس میں حکومت نے معمول کی قانون سازی کرتے ہوئے 3 بلز منظور کیے تھے، ان بلوں میں ڈسلیسیا اسپیشل میژرز بل 2022، ٹریڈ آرگنائزیشن (ترمیمی) بل 2022 اور اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری ڈومیسٹک ورکرز بل 2022 شامل تھے، بلوں کی منظوری کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے مشترکہ اجلاس کو جاری رکھنے کے بجائے اسے 18 نومبر تک ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔

تاہم، 6 اکتوبر کو حکومت نے لازمی صدارتی خطاب کے لیے خصوصی مشترکہ اجلاس بلایا تھا اور ڈاکٹر عارف علوی نے حکومت اور اپوزیشن اراکین کے بائیکاٹ کے دوران اپنی تقریر کی تھی۔

صدر مملکت کو اب حکومت میں موجود سابقہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ماضی میں مبینہ طور پر پی ٹی آئی حکومت کے دور میں ریکارڈ تعداد میں آرڈیننس جاری کرکے پارلیمنٹ کو کمزور کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنا گیا تھا۔

25 جولائی 2018 کے عام انتخابات کے نتیجے میں وجود میں آنے والی موجودگی قومی اسمبلی 4 سالہ مدت پوری کرنے کے بعد اپنے آخری پارلیمانی سال میں داخل ہو چکی ہے جب کہ اسی اسمبلی میں اپریل میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے خلاف کامیاب عدم اعتماد کی قرارداد کے ذریعے حکومت تبدیلی کی گئی تھی۔

صدر عارف علوی کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے، انہوں نے اپریل میں وزیر اعظم منتخب ہونے والے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے حلف لینے سے انکار کر دیا تھا، تاہم بعد میں انہوں نے شہباز شریف کی جانب سے مقرر کردہ کابینہ کے ارکان سے حلف لیا تھا۔

پارلیمانی امور کے ماہرین سمجھتے ہیں کہ حکومت اس خدشے کے پیش نظر مشترکہ اجلاس کو ملتوی کر رہی ہے کیونکہ انہیں اندیشہ ہے کہ اگر مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں بننے والی موجودہ مخلوط حکومت اکتوبر 2023 میں ہونے والے آئندہ عام انتخابات سے قبل کچھ اہم قانون سازی کرنا چاہتی ہے تو پی ٹی آئی اثرورسوخ کی وجہ سے صدر مملکت نیا پارلیمانی سیشن طلب نہیں کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024