فائنل میں انجری کے بعد شاہین آفریدی کا کیریئر خطرات سے دوچار
پاکستان کے اسٹار فاسٹ باؤلر شاہین شاہ آفریدی انگلینڈ کے خلاف ٹی20 ورلڈ کپ کے فائنل میں انجری کا شکار ہوئے جس سے بعد ان کیریئر خطرے سے دوچار ہو گیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق فائنل میں ہیری بروک کا کیچ لیتے ہوئے شاہین گھٹنے کی انجری کا شکار ہوئے اور پھر انگلینڈ کی اننگز کے 15ویں اوور میں ایک گیند کرانے کے بعد ہی تکلیف کے سبب باؤلنگ ادھوری چھوڑ کر واپس ڈگ آؤٹ میں چلے گئے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کو فائنل میں شکست، انگلینڈ دوسری مرتبہ ٹی20 کا چیمپیئن بن گیا
بائیں ہاتھ کے باؤلر اس ایونٹ کے آغاز سے قبل بھی گھٹنے کی انجری کا شکار تھے اور بحالی کے عمل سے گزرنے کے بعد انہیں ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے فٹ قرار دیا گیا تھا۔
تاہم اب وہ دوبارہ اس انجری کا شکار ہو گئے جس کے بعد طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ ان کا کیریئر محض 22سال کی عمر میں ہی خطرات سے دوچار ہو گیا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر سہیل سلیم نے فائنل کے بعد ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس انجری کے نتیجے میں مزید انجریز نہیں ہوتیں تو بھی شاہین کو اس سے صحتیاب ہوتے ہوتے کم از کم تین سے چار ماہ لگیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر پی سی بی کے ڈاکٹرز ان کی سرجری کا فیصلہ کرتے ہیں تو وہ چھ سے 7 ماہ تک کرکٹ نہیں کھیل سکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ’بہت کم ٹیموں نے 137 کا ایسا دفاع کیا ہوگا جس طرح پاکستان نے کیا‘
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ہی صورتوں میں فاسٹ باؤلر انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم گراؤنڈ پر ہونے والی ٹیسٹ سیریز سے باہر ہو گئے ہیں اور اس صورتحال میں پی سی بی کے میڈیکل پینل کی کارکردگی پر سوالیہ نشان کھڑا ہو گیا ہے۔
سہیل سلیم نے کہا کہ ایک انکوائری ہونی چاہیے کہ کیا شاہین کی انجری کا علاج کرنے کے حوالے سے پی سی بی کے میڈیکل ڈاکٹر کا طریقہ علاج غلط تھا۔
دوسری جانب سابق فاسٹ باؤلر سرفراز نواز نے شاہین کی انجری سے جلد صحتیابی کی امید کرتے ہوئے شاہین کو کسی میچ پریکٹس کے بغیر ورلڈ اسکواڈ میں شامل کرنے کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: پاک-انگلینڈ ورلڈ کپ فائنل: کوہستان کے شہری ریڈیو کے دور میں چلے گئے
انہوں نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے جولائی سے انجری کا شکار شاہین کو کسی میچ میں کھلائے بغیر ہی انتہائی اہم ورلڈ کپ کے لیے میدان میں اتار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ ورلڈ کپ سے قبل میچ کھیلتے تو ان کی انجری کی بہتر تشخیص کی جا سکتی تھی اور یہ ثابت کیے بغیر انہیں منتخب نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔
سوئنگ کے سابق اسٹار کا ماننا ہے کہ نیوزی لینڈ کے خلاف سہ ملکی میں شاہین کی فٹنس کو جانچا جا سکتا تھا جبکہ انجری کے باوجود ایشیا کپ اور دورہ نیدرلینڈز میں فاسٹ باؤلر کو ٹیم کے ساتھ رکھنے کے فیصلے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
یہ بھی پڑھیں: ’قومی ٹیم، آپ چیمپئنز کی طرح کھیلے‘، حکمراں، اپوزیشن سمیت سیاستدان ایک پیج پر
73سالہ سابق اسٹار نے کہا کہ پی سی بی نے شاہین کو ٹیم کے ساتھ رکھ کر ان کی بحالی کے عمل کے 40 دن ضائع کیے تاہم امید ہے کہ اب پاکستان کرکٹ بورڈ ان کی ٹیم میں واپسی میں جلدی نہیں کرے گا۔