ورلڈ کپ سیمی فائنل کون کھیلے گا؟ ٹنڈولکر نے چار ٹیموں کے نام بتا دیے
تمام شائقین کرکٹ کی توجہ اس ہفتے کے آخر سے آسٹریلیا میں شروع ہونے والے ٹی 20 ورلڈ کپ پر مرکوز ہوگی۔
عالمی ٹورنامنٹ میں جہاں دفاعی چیمپیئن اور میزبان آسٹریلیا ایک اور شاندار پرفارمنس دینے کے لیے کوشاں ہو گی وہیں بھارت، پاکستان اور دیگر بڑی ٹیموں کے لیے سخت چیلنج ہوگا۔
کرکٹ کے بھارتی لیجنڈ سچن ٹنڈولکر نے عالمی ایونٹ کے 2022 کے ایڈیشن کے لیے اپنی چار سیمی فائنلسٹ ٹیموں کا انتخاب کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے خلاف میچ بڑا ہے لیکن ہر ٹیم پر توجہ دینی ہوگی، بھارتی کپتان
ایونٹ کے لیے انہوں نے دو چھپی رستم ٹیموں کا بھی انتخاب کیا جو ٹورنامنٹ میں بہت آگے جا سکتی ہیں۔
ٹنڈولکر نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بھارت چیمپیئن بنے لیکن میری نظر میں سرفہرست ٹیمیں بھارت، پاکستان، آسٹریلیا اور انگلینڈ ہوں گی۔
برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف سے بات کرتے ہوئے سابق کرکٹر نے کہا کہ نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ ڈارک ہارس ہیں، کیونکہ آسٹریلیا کی کنڈیشنز وہی ہیں جن کا سامنا جنوبی افریقہ کو ستمبر اکتوبر میں اپنے وطن میں ہوتا ہے، اس لیے وہ ان کنڈیشنز کے عادی ہیں۔
بھارت اپنی مہم کا آغاز اتوار کو میلبرن میں پاکستان کے خلاف میچ سے کرے گا۔
مزید پڑھیں: ٹی20 ورلڈ کپ: شاہین شاہ آفریدی باؤلنگ کے مشورے لینے شامی کے پاس پہنچ گئے
سچن ٹنڈولکر نے کہا کہ ہاں، ہمارے پاس بہت اچھا موقع ہے، یہ ٹیم بہت متوازن ہے اور ہمارے پاس ایونٹ میں آگے جانے اور اچھی کارکردگی دکھانے کے لیے درکار کامبی نیشن موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ درحقیقت میں بھارتی ٹیم کے امکانات اور ٹورنامنٹ کے فائنل تک رسائی کے لیے پر امید ہوں۔
انہوں نے جسپریت بمراہ کی ایونٹ میں عدم شرکت کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ وہ بہترین فاسٹ باؤلرز میں سے ایک ہیں، جن کے نہ ہونے سے یقینی طور پر ٹیم پر اثر پڑے گا۔
سچن نے کہا کہ بمراہ بھارتی پلیئنگ الیون کے اہم کھلاڑیوں میں سے ایک رہے ہیں، وہ ایک اسٹرائیک باؤلراور بہترین پرفارمر ہیں۔ یں یہ بھی پڑھیں: پاک-بھارت کرکٹ پر چھائے بادل ختم کرنے کیلئے مختصر گفتگو
ان کا مزید کہنا تھا کہ لیکن مثبت بات یہ ہے کہ ٹیم نے اس چیز کو قبول کر لیا ہے اور آگے بڑھ گئی ہے، ان کے متبادل محمد شامی بھی تجربہ کار اور قابل ہیں جنہوں نے ماضی میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
ٹنڈولکر کا کہنا تھا کہ محمد شامی، بمراہ کا ایک بہتر متبادل ہو سکتے ہیں اور وارم اپ میچ سے یہ ثابت بھی ہو چکا ہے۔