نشتر ہسپتال کی چھت پر لاشوں کامعاملہ، ڈاکٹروں، ایس ایچ اوز سمیت 8 عہدیدار معطل
وزیراعلی پنجاب پرویز الہٰی نے ملتان کے نشتر ہسپتال کی چھت میں مسخ شدہ لاشوں کے معاملے پر 3 ڈاکٹر، 3 ملازمین اور متعلقہ تھانوں کے 2 ایس ایچ اوز کو معطل کردیا۔
وزیر اعلی ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کی زیر صدارت اعلی سطح کا اجلاس ہوا جہاں صوبائی وزیر اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن ڈاکٹر یاسمین راشد نے وزیر اعلیٰ کو نشتر ہسپتال ملتان کی چھت میں لاشیں پھینکنے کے واقعے کے بارے میں ہونے والی انکوائری رپورٹ پر بریفنگ دی۔
مزید پڑھیں: نشتر ہسپتال کی چھت پر مسخ شدہ لاشوں کا معاملہ، طبی اخلاقیات، ایس او پیز کی خلاف ورزی
اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ کو نشتر ہسپتال ملتان کی چھت پر لاشیں پھینکنے کے واقعے پر ابتدائی انکوائری رپورٹ پیش کی گئی۔
چوہدری پرویز الہٰی کی ہدایت پر غفلت کے ذمہ دار نشتر ہسپتال کے 3 ڈاکٹروں، 3 ملازمین اور متعلقہ تھانوں کے 2 ایس ایچ اوز کو معطل کردیا گیا۔
جن ڈاکٹروں کو معطل کرنے کا حکم دیا گیا ہے ان میں نشتر میڈیکل یونیورسٹی ملتان کے شعبہ اناٹومی کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر مریم اشرف، ڈیمونسٹیٹر ڈاکٹر عبدالوہاب اور ڈیمونسٹیٹر ڈاکٹر سیرت عباس شامل ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے نشتر میڈیکل یونیورسٹی ملتان کے ملازمین غلام عباس، محمد سجاد ناصر اور عبدالرؤف، ایس ایچ او تھانہ شاہ رکن عالم کالونی عمر فاروق اور ایس ایچ او تھانہ سیتل ماڑی سعید سیال کو بھی معطل کردیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی نے غفلت کے ذمہ داروں کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت بھی کارروائی کا حکم دیا اور کہا کہ لاشوں کے ساتھ ایسا برتاؤ کسی صورت میں قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس گھناؤنے واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، دین اسلام میں لاشوں کی تجہیز و تدفین کی تعلیمات بالکل واضح ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لاشیں چھت پر پھینک کر غیر انسانی فعل کا ارتکاب کیا گیا ہے، لاشوں کی بے حرمتی کا واقعہ ناقابل برداشت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملتان کے نشتر ہسپتال میں لاشوں کی بے حرمتی، تحقیقات کیلئے ٹیم تشکیل
وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت اجلاس میں ڈاکٹر یاسمین راشد کے علاوہ سابق وفاقی وزیر مونس الہٰی، انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس فیصل شاہکار، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ کیپٹن (ر) اسد اللہ، اسپیشل سیکریٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن اور متعلقہ حکام کی اجلاس میں شرکت کی۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ملتان میں نشتر ہسپتال کے مردہ خانے کی چھت پر لاوارث لاشوں کے پریشان کن مناظر سوشل میڈیا پر شیئر کیے گئے تھے، جس کے بعد 13 اکتوبر کو محکمہ صحت جنوبی پنجاب نے ملتان کے نشتر ہسپتال کی چھت سے لاشوں کی برآمدگی کی تحقیقات کے لیے 6 رکنی ٹیم تشکیل دے دی تھی۔
اس سے قبل رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ وزیر اعلیٰ کے مشیر چوہدری زمان گجر نے ہسپتال کا دورہ کیا اور مردہ خانے کی چھت پر کئی مسخ شدہ لاشیں دیکھیں۔
نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے ایک طالب علم نے ڈان کو بتایا تھا کہ طلبہ کی جانب سے لاشیں طبی تجربات کے لیے استعمال کی جارہی تھیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ لاشیں پہلے ہی تجربے میں استعمال کی جاچکی تھیں اور مزید طبی استعمال کی غرض سے ہڈیوں اور کھوپڑیوں کو نکالنے کے لیے چھت پر رکھا گیا تھا۔
بعد ازاں ایڈیشنل چیف سیکریٹری ریٹائرڈ کیپٹن ثاقب ظفر نے اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر سیکریٹری مزمل بشیر کو واقعے کا جائزہ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کے لیے 6 رکنی ٹیم تشکیل دے دی تھی۔