پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا دوہری شہریت کے حامل افسران کو اہم عہدوں سے ہٹانے کا مطالبہ
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) سے دوہری شہریت کے حامل شہریوں کو ‘حساس عہدوں’ سے ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے ریاستی اور سرحدی علاقوں کی وزارت سے کہا ہے کہ وہ افغان مہاجرین کو کیمپوں تک محدود رکھے اور انہیں واپس بھیجے.
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس کے دوران پارلیمانی کمیٹی نےامریکا، برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا سمیت دیگر ممالک کی شہریت رکھنے کے باوجود اعلیٰ افسران کی حساس عہدوں پر تعیناتی پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔
واضح رہ کہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ اس طرح کی معلومات پارلیمنٹ کے ساتھ شیئر کی گئی ہوں، اس سے قبل 2013 میں سینیٹ کو نادرا میں خدمات انجام دینے والے ایسے کئی عہدیداروں کے ناموں اور عہدوں سے آگاہ کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کی تفصیلات طلب کرلیں
پی اے سی نے اپنے اجلاس میں اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا، اس دوران رائے دی گئی کہ حساس اداروں اور سرکاری اداروں سے روابط رکھنے والا نادرا انتہائی حساس معلومات سے متعلق محکمہ ہے۔
پی اے سی چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ جن افراد نے کسی دوسرے ملک سے وفاداری کا حلف لیا ہو، ان پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔
جب کمیٹی کو بتایا گیا کہ امریکی شہریت کے حامل سہیل جہانگیر پاک افغان سرحد کے قریب ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر تعینات ہیں تو چیئرمین پی اے سی نے ریمارکس دیے کہ امریکی وفاداری کا حلف اٹھانے ولا شخص امریکی مفادات کے لیے نفع بخش ہوسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا براڈ شیٹ کے ساتھ معاہدے کی تحقیقات کا حکم
اجلاس کے دوران دوہری شہریت رکھنے والے افسران کے نام بھی پڑھ کر سنائے گئے۔
پی اے سی کو بتایا گیا کہ نادرا میں ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) فضا شاہد، ڈی جی عثمان چیمہ، ڈائریکٹرز وریام شفقت اور عمیر علی خان بھی آسٹریلوی شہریت کے حامل ہیں۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ ڈی جی احمرین حسین، ڈائریکٹر سمیر خان، ڈپٹی ڈائریکٹر شاہد علی خان، منظور احمد خان، مکرم علی خان اور رجسٹریشن ایگزیکٹو حیان بھی برطانوی شہریت کے حامل ہیں۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر سہیل ارشاد انجم امریکی شہری ہیں جب کہ ڈائریکٹر احمد کمال گیلانی کینیڈین شہریت رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی، ٹھیکیداروں کے سامنے ‘بے بس’
پی اے سی چیئرمین نے زور دے کر کہا کہ اگر دہری شہریت والے افسران کو ملازمت سے برطرف نہیں کیا جا سکتا تو انہیں اہم اور حساس عہدوں سے ہٹا جائے۔
افغان مہاجرین
افغان مہاجرین کے معاملے پر پی اے سی سمجھتی ہے کہ پاکستان بھر میں ایک کروڑ سے زائد افغان مہاجرین مقیم ہیں، کمیٹی کو بتایا گیا کہ ان میں سے 14 لاکھ 30 ہزار شہری رجسٹرڈ ہیں۔
مزید پڑھیں: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی غیرقانونی سوسائٹیز کو بنی گالا ماڈل کی طرز پر ریگولرائز کرنے کی تجویز
پی اے سی چیئرمین نے کہا کہ پارلیمانی باڈی کو خاص طور پر ان افغان شہریوں پر تشویش ہے جنہیں ان کے مطابق پاکستانی پاسپورٹ اور کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ جاری کیے گئے ہیں۔
نور عالم خان نے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل محسن بٹ سے کہا کہ وہ پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والے افغان باشندوں کی فہرست فراہم کریں۔