• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

'امریکا، یورپ پناہ کے متلاشی مزید افغان شہریوں کو قبول نہیں کررہے'

شائع September 20, 2022
اراکین کو یہ جان کر حیرت ہوئی کہ حکومت نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی پالیسی وضع نہیں کی—تصویر: کمیٹی آف این اے ٹوئٹر
اراکین کو یہ جان کر حیرت ہوئی کہ حکومت نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی پالیسی وضع نہیں کی—تصویر: کمیٹی آف این اے ٹوئٹر

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کو آگاہ کیا گیا کہ امریکا اور یورپی ممالک کی جانب سے مزید افغان پناہ گزینوں کو لینے سے انکار کے بعد 14 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی موجودگی کے باعث پاکستان کو سنگین صورتحال درپیش ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمیٹی کے اراکین کو یہ جان کر بھی حیرت ہوئی کہ حکومت نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی پالیسی وضع نہیں کی۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس اس کی چیئرپرسن پیپلز پارٹی کی ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو کی سربراہی میں ہوا جس میں وزارت خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار نے بریفنگ دی۔

یہ بھی پڑھیں: افغان مہاجرین نے اسلام آباد کے چلڈرن پارک میں ڈیرے ڈال لیے

عہدیدار نے کہا کہ پاکستان مزید مہاجرین کی آمد کا متحمل نہیں ہو سکتا اور ساتھ ہی وہ ان پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کے لیے زبردستی بھی نہیں کر سکتا، جہاں ان کی جان کو خطرہ تھا۔

کمیٹی کے اراکین کو بتایا گیا کہ اگست 2021 کے بعد پاکستان آنے والے افغان شہریوں کو پناہ گزین نہیں سمجھا جاتا کیونکہ وہ پناہ کے متلاشی ہیں اور امریکا اور بعض یورپی ممالک جانا چاہتے ہیں۔

عہدیدار نے کہا کہ اگر ان افغانوں کو ان کے مطلوبہ ممالک میں جانے کی اجازت نہیں ملی تو حکومت اس بات کا جائزہ لے گی کہ ان کی دیکھ بھال کیسے کی جا سکتی ہے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے شمالی وزیرستان کے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے کہا کہ یہ حیرت کی بات ہے کہ حکام کے پاس ان پناہ گزینوں سے نمٹنے کے لیے کوئی گائیڈ لائن یا پالیسی نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں افغانستان سے پناہ گزینوں کی آمد کا سلسلہ جاری

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ کمیٹی کو پاکستان میں پھنسے ہوئے پناہ گزینوں کی تعداد کے بارے میں بھی نہیں بتایا گیا۔

محسن داوڑ نے کہا کہ 'ان کی تعداد جتنی بھی ہے، مسئلہ یہ ہے کہ ان کے ساتھ کیا کیا جانا چاہیے'۔

کمیٹی کی چیئرپرسن نے اسلام آباد پولیس کو ان افغان مہاجرین کے ساتھ بہتر سلوک کرنے کی ہدایت کی، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں اور اس وقت دارالحکومت کے پارکوں اور کھلے مقامات پر ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔

ایم کیو ایم کے لاپتا کارکنان

اجلاس میں ایم کیو ایم پاکستان کی رکن قومی اسمبلی کشور زہرہ نے سندھ کے مختلف حصوں سے پارٹی کے لاپتا کارکنوں کی لاشیں ملنے کا معاملہ اٹھایا۔

یہ بھی پڑھیں: افغان مہاجرین کی مدد کرنے پر اقوامِ متحدہ کے سربراہ پاکستان، ایران کے معترف

کشور زہرہ نے کئی سال قبل کراچی سے لاپتا ہونے والے ایم کیو ایم کے کارکنوں کے قتل پر احتجاج کیا اور ایسے گھناؤنے جرم کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

ایم کیو ایم کے قانون ساز نے اسے 'ماورائے عدالت قتل' قرار دیتے ہوئے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024