دفتر خارجہ نے ایف اے ٹی ایف کی ٹیم کا حالیہ دورۂ پاکستان کامیاب قرار دے دیا
دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ( ایف اے ٹی ایف) کی ایک تکنیکی آن سائٹ ٹیم نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ کیا، جو ہمارے نکتہ نظر سے ایک بہتر اور کامیاب دورہ تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں ملکی میڈیا میں شائع خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے ان میں اٹھائے گئے سوالات پر ایف اے ٹی ایف کے ساتھ پاکستان کی موجودہ بات چیت اور انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت (اے ایم ایل/ سی ایف ٹی) کے حوالے سے پیش رفت کا ذکر کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سال جون میں ایف اے ٹی ایف پلینری کے آن سائٹ وزٹ کی اجازت کے بعد ایف اے ٹی ایف کی ایک تکنیکی ٹیم نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ کیا اور متعلقہ ایجنسیوں کے ساتھ تفصیلی بات چیت کی، ہمارے نکتہ نظر سے یہ ایک بہتر اور کامیاب دورہ تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس دورے کا محور پاکستان کے اعلیٰ سطح کے عزم اور ہماری انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کا مقابلہ کرنے کے نظام میں اصلاحات کی پائیداری کی توثیق کرنا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف سے متعلق 11 میں سے 10 نکات پر پاکستان کے اقدامات ‘کم مؤثر’ قرار
ترجمان نے بتایا کہ ایف اے ٹی ایف ٹیم کے ساتھ ملاقاتیں تعمیری اور مثبت ماحول میں ہوئیں۔
دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی آن سائٹ ٹیم کی رپورٹ پر ایف اے ٹی ایف کے آئی سی آر جی (انٹرنیشنل کوآپریشن ریویو گروپ) اور پیرس میں اکتوبر کے تیسرے ہفتے میں ہونے والے اجلاس میں تبادلہ خیال کیا جائے گا، پاکستان جانچ کے جاری عمل کو منطقی انجام تک پہنچانے کا منتظر ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ 4 برس میں سخت اور مسلسل کوششوں کے نتیجے میں پاکستان نے نہ صرف فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے معیار کے ساتھ اعلیٰ درجے کی تکنیکی تعمیل کی ہے بلکہ ایف اے ٹی ایف کے 2 جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کے ذریعے اعلیٰ سطح کی تاثیر کو بھی یقینی بنایا ہے اور اس حوالے سے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے معیارات کے ساتھ تکنیکی تعمیل کے حوالے سے پاکستان کو اب ایف اے ٹی ایف کی 40 میں سے 38 سفارشات میں کمپلائنٹ/ بڑے پیمانے پر تعمیل کرنے والا درجہ دیا گیا ہے، جو ہمیں دنیا کے اعلیٰ تعمیل کرنے والے ممالک میں شامل کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی ‘گرے لسٹ’ میں شامل کیے جانے کی تاریخ
ترجمان نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے اس سال جون میں دونوں ایکشن پلانز کی تکمیل درحقیقت فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی طرف سے ایف اے ٹی ایف معیارات پر اعلیٰ سطح کی تاثیر حاصل کرنے کا اعتراف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے گزشتہ 4 سال میں انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کا مقابلہ کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کے فوری نتائج میں اضافہ ہوا ہے جس نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خطرات کو نمایاں طور پر کم کیا ہے۔
خیال رہے کہ 13 ستمبر کو ڈان کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ایشیا پیسیفک گروپ آن منی لانڈرنگ (اے پی جی) نے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت (اے ایم ایل/سی ایف ٹی) کے خلاف 11 میں سے 10 عالمی اہداف اور نکات کے حصول کے لیے پاکستانی اقدامات کو ‘کم مؤثر’ قرار دیا ہے جب کہ ملک نے واچ ڈاگ کی 40 میں سے 38 تکنیکی سفارشات اور نکات پر عمل درآمد مکمل کرلیا ہے۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے سڈنی میں موجود علاقائی دفتر نے 2 ستمبر کو اپنے علاقائی اراکین کی درجہ بندی سے متعلق اپ ڈیٹ جاری کی تھی جس میں رائے دی گئی تھی کہ پاکستان نے مطلوبہ 11 میں سے صرف ایک نکتے پر ‘درمیانے درجے کے مؤثر’ اقدامات کیے ہیں۔
اس نکتے کے تحت پاکستان مناسب معلومات، مالیاتی انٹیلی جنس اور شواہد سے متعلق عالمی سطح پر تعاون کرتا ہے اور مجرمان اور ان کے اثاثوں کے خلاف کارروائی میں سہولت فراہم کرتا ہے۔
ایف اے ٹی ایف اور اے پی جی کے 15 رکنی مشترکہ وفد نے 29 اگست سے 2 ستمبر تک پاکستان کا آن سائٹ دورہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان ‘گرے لسٹ’ سے نکلنے کے قریب، ایف اے ٹی ایف کی تمام شرائط پوری کرلیں
وفد کے دورہ پاکستان کا مقصد اس بات کی تصدیق کرنا تھا کہ جون 2018 میں ایف اے ٹی ایف کی جانب سے اعلیٰ ترین سطح پر فراہم کردہ 34 نکاتی ایکشن پلان پر کس حد تک عمل کیا گیا ہے۔
ٹاسک فورس نے رواں سال فروری میں قرار دیا تھا کہ پاکستان نے تمام 34 نکات کے مطابق مکمل طور پر یا بڑی حد تک اقدامات کرلیے ہیں اور گرے لسٹ سے ملک کو نکالے جانے کا باضابطہ اعلان کرنے سے قبل ان اقدامات سے متعلق پیش رفت کا جائزہ لینے اور تصدیق کے لیے آن سائٹ مشن بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔
ایف اے ٹی ایف، اے پی جی کے تشخیصی طریقہ کار کے تحت فوری نتائج سے متعلق مؤثر درجہ بندی اس حد کو ظاہر کرتی ہے کہ ملک کے اقدامات کس حد تک مؤثر ہیں۔
یہ جائزہ ان 11 فوری نتائج کی بنیاد پر لیا جاتا ہے جو ان کلیدی اہداف کی نمائندگی کرتے ہیں جو مؤثر اے ایم ایل، سی ایف ٹی نظام کے لیے درکار ہیں۔
تاہم اس درجہ بندی کا پیرس میں 18 سے 22 اکتوبر کے دوران ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے اس اجلاس سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے جس میں پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکالے جانے کا باضابطہ اعلان متوقع ہے۔
گزشتہ ماہ اے پی جی نے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق ایف اے ٹی ایف کے مطلوبہ 40 میں سے 38 نکات اور ٹیکنیکل سفارشات پر پاکستان کی جانب سے عمل درآمد کو اہداف کے مطابق ‘تعمیل کردہ’ یا ‘بڑے پیمانے پر تعمیل کردہ’ قرار دیا تھا، تاہم اس نے اسلام آباد کو ‘انہانسڈ فالو اپ’ پر برقرار رکھا تھا جب تک کہ دو رہ جانے والی سفارشات پر مزید پیش رفت نہیں ہو جاتی۔
مزید پڑھیں: اتحادی ممالک کی پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکالنے کیلئے کوششیں
ان سفارشات پر عمل در آمد کا مطلب ہے کہ پاکستان نے ‘گرے لسٹ’ سے باہر نکلنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کی تکنیکی سفارشات پر بڑی حد تک عمل در آمد کرلیا ہے، لیکن ایف اے ٹی ایف کے مؤثر فوری نتائج سے متعلق اس کے اقدامات اب بھی غیر مؤثر ہیں۔