نیب آرڈیننس ثانوی ترمیمی بل قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی منظور
سینیٹ میں قومی احتساب بیورو (نیب) آرڈیننس ثانوی ترمیمی بل 2022 منظور کرلیا گیا جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سمیت اپوزیشن اراکین نے احتجاج کیا اور بل کی کاپیاں پھاڑ ڈالیں۔
چیئرمین سینیٹ کی زیر صدارت جاری اجلاس میں وزیر مملکت برائے قانون ملک شہادت اعوان نے قومی اسمبلی سے منظور ہونے والا نیب آرڈیننس دوسرا ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کیا۔
مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں قومی احتساب آرڈیننس دوسرا ترمیمی بل 2022 منظور
سینیٹ میں بل پیش کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ یہ بل آج منظور کروانا ہے کیونکہ یہ بل عوامی مفاد میں ہے، اس لیے ترامیم لائے ہیں۔
اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف سمیت دیگر اپوزیشن اراکین نے نیب ترمیمی بل کی کاپیاں پھاڑ دیں اور پی ٹی آئی اراکین نے چیئرمین سینیٹ کی ڈائس کا گھیراؤ کیا۔
اپوزیشن اراکین نے نیب ترمیمی بل کی کاپیاں چیئرمین سینیٹ کی جانب اچھال دیں اور جب بل پیش کیا جانے لگا تو پی ٹی آئی نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
اجلاس کے دوران نیب ترمیمی بل میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد کی جانب سے تجویز کی گئیں تین ترامیم کثرت رائے سے مسترد کردی گئیں۔
حکومت نے سینیٹ سے نیب ثانوی ترمیمی بل آسانی سے منظور کروا لیا۔
خیال رہے کہ نیب ترمیمی بل گزشتہ روز قومی اسمبلی سے منظور ہوا تھا جہاں اسے وزیر مملکت شہادت اعوان نے پیش کیا تھا۔
سینیٹ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی جانب سے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی ایکٹ 2017 میں مزید ترمیم کے لیے پیش کیا گیا بل بھی منظور کیا گیا۔
قومی اسمبلی میں منظور کیے گئے نیب (دوسرا ترمیمی) بل 2022 کے مسودے کے مطابق نیب 50 کروڑ روپے سے کم کی کرپشن کے کیسز کی تحقیقات نہیں کرسکے گا۔
منظور کیے گئے بل کے مسودے کے مطابق احتساب عدالت کے ججوں کی تقرری سے متعلق صدر مملکت کا اختیار بھی واپس لے لیا گیا ہے، جبکہ پراسیکیوٹر جنرل نیب کی مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع کی جاسکے گی۔ یہ بھی پڑھیں: سینیٹ میں الیکشن ایکٹ اور نیب ترمیمی بلز اتفاق رائے سے منظور
منظور شدہ بل کے مطابق نیب قانون کے سیکشن 16 میں بھی ترمیم کردی گئی ہے، کسی بھی ملزم کے خلاف اسی علاقے کی احتساب عدالت میں مقدمہ چلایا جاسکے گا جہاں جرم کا ارتکاب کیا گیا ہو، نیب قانون کے سیکشن 19 ای میں بھی ترمیم کردی گئی ہے۔
منظور کیے گئے ترمیمی بل 2022 کے مطابق نیب کو ہائی کورٹ کی مدد سے نگرانی کی اجازت دینے کا اختیار واپس لے لیا گیا ہے جبکہ ملزمان کے خلاف تحقیقات کے لیے دیگر کسی سرکاری ایجنسی سے مدد نہیں لی جاسکے گی۔
بل کے مسودے کے مطابق ملزم کو اس کے خلاف الزامات سے آگاہ کیا جائے گا تاکہ وہ عدالت میں اپنا دفاع کر سکیں، احتساب عدالتوں کے ججز کے تقرر کا اختیار وفاقی حکومت کے پاس رہے گا۔
دوسرے ترمیمی بل 2022 میں نیب کے قانون کے سیکشن بی31 میں بھی ترمیم کردی گئی ہے جبکہ چیئرمین نیب فرد جرم عائد ہونے سے قبل احتساب عدالت میں دائر ریفرنس ختم کرنے کی تجویز دے سکیں گے۔