• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

برطانیہ: گرمی میں مسلسل اضافہ، درجہ حرارت 40 ڈگری سے بڑھ جانے کی پیش گوئی

شائع July 18, 2022
برطانیہ میں درجہ  حرارت میں شدید اضافے کا خدشہ —فائل فوٹو: اے پی
برطانیہ میں درجہ حرارت میں شدید اضافے کا خدشہ —فائل فوٹو: اے پی

برطانیہ میں درجہ حرارت 41 سینٹی گریڈ تک پہنچنے کی پیش گوئی کے ساتھ رواں ہفتے گرم ترین دن ریکارڈ ہونے کا امکان ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے محکمہ موسمیات نے پیر اور منگل کو لندن اور ساؤتھ ایسٹ سے لے کر یارک اور مانچسٹر تک انگلینڈ کے بیشتر حصوں میں شدید گرمی کی پیش گوئی کی ہے۔

آج لندن اور سفوک میں برطانیہ کے دیگر علاقوں اور تمام ویلز اور اسکاٹ لینڈ کے کچھ حصوں میں وارننگ کے ساتھ درجہ حرارت 34 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

برطانیہ کے علاقے کیمبرج میں 2019 میں درجہ حرارت 38.7 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا جو ملک کا سب سے زیادہ درجہ حرارت تھا۔

مزید پڑھیں:دن کے اوقات میں درجہ حرارت 41 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچے کا امکان

مغربی صحارا اور کیریبین کے بالائی علاقوں میں درجہ حرارت بڑھنے کے ساتھ دارالحکومت دنیا کے گرم ترین مقامات میں ایک ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق منگل کی سہ پہر شدید درجہ حرارت متوقع ہے کیونکہ محکمہ موسمیات کی طرف سے 41 سینٹی گریڈ کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ گزشتہ سال سسٹم متعارف ہونے کے بعد سے محکمہ موسمیات نے ’ریڈ وارننگ‘ جاری کی ہے۔

جس سے مراد یہ ہے کہ لوگوں اور انفراسٹرکچر پر وسیع اثرات ہونے کا خدشہ ہے جس کے لیے کام کرنے کے طریقوں اور روزمرہ کے معمولات میں خاطر خواہ تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے۔

شدید درجہ حرارت کے پیش نظر متعدد اسکول جلد بند ہو گئے ہیں یا ان میں سے بہت نے بالکل بھی نہ کھولنے کافیصلہ کیا ہے، حالانکہ حکومت نے اسکول کھلا رکھنے کے لیے ہدایت جاری کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بڑھتا ہوا درجہ حرارت دنیا کو کہاں لے جائے گا؟

نیٹ ورک ریل نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ پیر اور منگل کو اگر زیادہ ہو تو ہی سفر کریں لندن میں کچھ ریل گاڑیوں نے ٹرین منسوخ کرنے کا پہلے ہی اعلان کیا ہے اور پورے نیٹ ورک پر رفتار کی پابندیاں ہیں۔

بی بی سی کے ماہر موسمیات سائمن کنگ کا کہنا تھا کہ متوقع درجہ حرارت بہت زیادہ گرم ہے جو کہ ماضی کے ہیٹ ویو سے 10 سینٹی گریڈ زیادہ ہے، جس میں اس وقت شدید خشک سالی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں آپ کی صحت پر اثرات ظاہر ہوتے ہیں کیونکہ یہ درجہ حرارت خطرناک حد تک متوقع ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ محکمہ موسمیات کے آفس کی ریڈ اور ایمبر وارننگز کے ساتھ ساتھ برطانیہ ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی نے انگلینڈ کے لیے ’لیول فور وارننگ‘ جاری کی ہے جس سے حکومت نے ’قومی ایمرجنسی‘ قرار دیا ہے۔

ہفتے کے روز برطانوی وزرا کے ساتھ ایک اجلاس کے بعد ہیلتھ سیکریٹری اسٹیو بارکلے نے کہا کہ مزید کال ہینڈلرز کے ساتھ ساتھ ایمبولینس کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے یورپ اور شمالی افریقہ کے بیشتر علاقوں پر بھی تباہ کن اثرات ہیں، تاہم، مغربی فرانس کے حکام نے 15 خطوں میں شدید درجہ حرارت کے پیش نظر گرمی سے پیدا ہونے والی صورت حال پر وارننگ جاری کی ہے۔

یونان سے لے کر مراکش تک جنگلات سے جنگلات تک پھیلنے والی آتش میں بھی اضافہ ہوا ہے اور ان علاقوں سے ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے نہ صرف یہ بلکہ حالیہ دنوں پرتگال اور اسپین میں گرمی کی وجہ سے ایک ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

گرمی کی لہر میں اس وقت اضافہ ہو رہا ہے جب دنیا کا اوسط درجہ حرارت اپنی صنعت سے پہلے کی سطح سے صرف ایک سینٹی گریڈ درجہ حرارت سے زیادہ بڑھ گیا ہے۔

مزید پڑھیں:اگلے 4 برسوں میں درجہ حرارت میں غیرمعمولی اضافے کا امکان

اقوام متحدہ کے موسمیاتی سائنس کے ادارے، انٹر گورنمنٹل پینل آن کلائمیٹ چینج کے مطابق ہم ایک لاکھ 25 ہزار برسوں سے گرم ترین دور میں رہتے آ رہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گرمی کی لہر میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور درجہ حرارت بھی بڑھتا جا رہا ہے جس کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ انسانی سرگرمیاں اس عمل کی حوصلہ افزائی کر رہی ہیں، جس کی وجہ سے گرمیاں طویل عرصے تک جاری رہتی ہیں کیونکہ 1990 کے بعد سے برطانیہ میں ریکارڈ پر 9 گرم ترین دن ثابت ہوئے ہیں۔

اس حوالے سے کہا گیا کہ صنعتی دور شروع ہونے کے بعد سے دنیا پہلے ہی تقریباً 1.1 سینٹی گریڈ تک گرم ہوچکی ہے اور جب تک دنیا بھر کی حکومتیں گیسوں کے اخراج میں بڑے پیمانے پر کمی نہیں لاتی تب تک درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا رہے گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024