‘بُلبُل مہران’ روبینہ قریشی انتقال کر گئیں
‘کوئل سندھ اور بُلبُل مہران’ کہلائی جانے والی گلوکارہ، نغمہ نگار و اداکارہ روبینہ قریشی طویل علالت کے بعد 13 جولائی کو 81 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔
سرکاری خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان’ (اے پی پی) کے مطابق روبینہ قریشی گزشتہ دو سال سے کینسر کا شکار تھیں اور وہ انتہائی علیل ہونے کی وجہ سے ہسپتال اور گھر تک محدود تھیں۔
روبینہ قریشی میں دو سال قبل کینسر کی تشخیص ہوئی تھی اور وہ آغا ہسپتال میں طویل عرصے تک زیر علاج رہیں مگر دو ماہ قبل وہ کوما میں چلی گئی تھیں۔
کوما میں جانے سے قبل وہ شدید علیل تھیں اور رواں برس مارچ میں صدارتی ایوارڈ کی تقریب میں بھی شریک نہ ہوسکی تھیں اور ان کا ایوارڈ ان کے شوہر اداکار مصطفیٰ قریشی نے وصول کیا تھا۔
روبینہ قریشی کو ان کی گلوکار و اداکاری کی خدمات کے عوض صدارتی ایوارڈ کے علاوہ دیگر متعدد ایوارڈز بھی ملے اور انہوں نے بھارت کے علاوہ انڈونیشیا، ملائیشیا، چین، ترکی، برطانیہ، متحدہ عرب امارات اور امریکا میں بھی پرفارمنس کی۔
اگرچہ انہوں نے متعدد ڈراموں اور فلموں میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے مگر انہیں ان کی گلوکاری کی وجہ سے شہرت ملی اور ابتدائی طور پر وہ کئی سال تک گلوکاری ہی کرتی رہیں۔
انہیں ان کی منفرد اور سریلی آواز کی وجہ سے ‘کوئل سندھ اور بُلبُل مہران’ کا لقب دیا گیا، وہ 1960 سے 1980 کی مقبول ترین سندھی گلوکاراؤں میں سے ایک ہیں اور انہوں نے پہلی بار شاہ عبدالطیف بھٹائی اور سچل سرمست کی لوک شاعری کو منفرد انداز میں گا کر لوگوں کے دل جیتے۔
روبینہ قریشی 1940 میں سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں پیدا ہوئیں اور انہوں نے وہیں سے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد سندھ یونیورسٹی سے مسلم ہسٹری میں ماسٹر کی ڈگری لی جب کہ ریڈیو پاکستان حیدرآباد سے 1960 میں کیریئر کا آغاز کیا۔
روبینہ قریشی نے زمانہ طالب علمی میں ہی کیریئر کا آغاز کردیا تھا اور 1970 سے قبل اس وقت کے ریڈیو پروڈیوسر مصطفیٰ قریشی سے شادی کرنے کے بعد وہ لاہور منتقل ہوگئیں، جہاں انہوں نے استاد چھوٹے غلام علی سے گلوکاری کی مزید تربیت بھی لی۔
لاہور منتقل ہونے کے بعد ان کے شوہر نے پاکستانی اور پنجابی فلموں میں ولن کے کردار ادا کرنا شروع کیے جب کہ اس سے قبل وہ سندھی فلموں میں ہیرو کے طور پر آتے رہے تھے اور روبینہ قریشی نے متعدد سندھی فلموں کے گیت بھی گائے۔
انہیں ان کی گلوکاری کے عوض لال شہباز اور شاہ لطیف ایوارڈ سمیت دیگر ایوارڈز بھی ملے اور قدیم سندھی موسیقی کے دلدادہ تاحال ان کے گائے ہوئے گیت ہی سنتے ہیں۔
انہیں ایک بیٹا اداکار عامر قریشی جب کہ بیٹی اربیلا قریشی بھی ہیں اور وہ بھی فنون لطیفہ سے دلچسپی رکھتی ہیں، ان کے انتقال پر فنکار برادری نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔