• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

جولائی میں کچھ دنوں کے لیے لوڈشیڈنگ بڑھ سکتی ہے، شہباز شریف

شائع June 27, 2022 اپ ڈیٹ June 28, 2022
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہونے والا ہے— فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہونے والا ہے— فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عین ممکن ہے کہ جولائی میں کچھ دنوں کے لیے لوڈشیڈنگ بڑھ جائے، ہم منصوبہ بندی کررہے ہیں کہ کم سے کم لوڈشیڈنگ ہو۔

وزیراعظم شہباز شریف کا پاکستان مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعتوں کے اراکین قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دنیا بھر میں تیل و گیس کی قیمتیں بڑھ چکی ہیں، ہم اس کے لیے کوششیں کررہے ہیں لیکن مشکلات بہت ہیں، جولائی میں ہمیں ٹینڈر کیے گیس کے جہاز نہیں ملے، ساری گیس یورپ نے خرید لی، روس اور یوکرین کا بحران ہے، آپ لوگ فکر نہ کریں ہم کوشش کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عین ممکن ہے کہ جولائی میں کچھ دنوں کے لیے لوڈشیڈنگ بھی بڑھے، ہم منصوبہ بندی کررہے ہیں کہ کم سے کم لوڈشیڈنگ ہو، لیکن گیس نایاب ہے اور پچھلی حکومت کو 3 ڈالر پر گیس مل رہی تھی، 5،6 ڈالر پر لمبے عرصے کے لیے گیس مل رہی تھی لیکن اس نے نہیں خریدی۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے دور میں 13 ڈالر پر طویل المدت معاہدہ کیا وہی گیس آج کام آرہی ہے، اگر نوازشریف نے وہ گیس نہ خریدی ہوتی تو ہم بے پناہ مشکلات کا شکار ہوتے۔

یہ بھی پڑھیں: افسوسناک ہے کہ ہم اب تک پولیو کو ختم نہیں کرسکے، شہباز شریف

یہ اس حکومت کی کم عقلی، کم ظرفی تھی کہ اس نے ان چیزوں کو فائدہ نہیں اٹھایا اور پاکستان کو بحران میں مبتلا کردیا۔

'افغانستان سے کوئلہ خریدیں گے'

شہباز شریف نے کہا کہ دنیا میں کوئلہ بہت مہنگا ہو چکا ہے اور پاکستان کے اربوں ڈالر کوئلے کی درآمد پر خرچ ہورہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پچھلے 3 ہفتوں میں ہم نے دن رات کوشش کی خواجہ آصف کی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی کہ افغانستان سے کوئلہ کس طرح لایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ آج ہم نے وزرا، متعلقہ سیکریٹریز، سول افسران، افواج پاکستان کے افسران کے ساتھ مل کر بھرپور اجلاس کیا ہے کہ افغانستان سے طورخم و دیگر داخلی راستوں سے کس طرح کوئلہ آئے گا۔

مزید پڑھیں: کراچی: شہباز شریف، ایم کیو ایم پاکستان 'معاہدے' پر عملدرآمد کیلئے کمیٹی کے قیام پر متفق

وزیراعظم کا کہنا تھا ریلوے اور ٹرکوں کے ذریعے افغانستان سے جولائی سے کوئلہ آنا شروع ہو جائے گا اور اس طرح پاکستان کے سالانہ 2 ارب ڈالر بچیں گے، ہم افغانستان سے روپوں میں یہ کوئلہ خریدیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بڑے کاروباری لوگ جن کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ وسائل سے نوازا ہے وہ یقیناً چاہیں گے کہ ہم اس ملک کے غریب عوام کی حالت بدلنے کے لیے آگے بڑھیں۔

انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت نے پاکستان کو دوالیہ پن کے قریب پہنچا دیا تھا، پاکستان دیوالیہ پن سے نکل آیا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ متحدہ حکومت کی قیادت کی مشاورت سے اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ اعزاز بخشا کہ ہم نےپاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچا لیا۔

آئی ایم ایف سے معاہدہ ہونے والا ہے

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہونے والا ہے، انہوں نے کڑی شرائط رکھیں لیکن پچھلی حکومت نے ان کو مانا اور پھر ان شرائط کی دھجیاں اڑائیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کی افغان ہم منصب کو تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کو یہ توفیق نہیں ہوئی تھی کہ صاحب ثروت لوگوں کو اپیل کرتے کہ آئیں غریب آدمی کا بوجھ اٹھائیں۔

'پاکستان کو خوردنی تیل کے بڑے بحران سے بچا لیا'

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں خوردنی تیل کا بہت بڑا بحران پیدا ہونے والا تھا لیکن میں نے انڈونیشیا کے صدر کو فون کیا حالانکہ انہوں نے برآمدات پر پابندی عائد کررکھی تھی تاہم یہاں سے وزیر صنعت خود تشریف لے گئے اور جب وہاں سے شپمنٹ چلی تو پھر وہ واپس پاکستان واپس آئے، اب پاکستان میں خوردنی تیل کی کوئی کمی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سالانہ 4 ارب ڈالر کا خوردنی تیل درآمد کرتے ہیں، پاکستان میں ہم سن فلاور، کنولا پیدا کریں گے،اس سے درآمدی تیل کی بچت ہوگی، اس کے لیے ہم کسانوں کو ترغیب دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: معاہدے کی پاسداری نہ کرنے پر آئی ایم ایف نے کہا ہمیں آپ پر اعتبار نہیں، وزیراعظم

شہباز شریف کا کہنا تھا کپاس اور گندم کے لیے بھی کوشش کریں گے کہ اس کی پیدوار کو بڑھایا جائے، یہ کوئی آسان کام نہیں ہے، ہم انشااللہ خوشحالی کی طرف قدم بڑھائیں جس میں وقت لگے گا لیکن شرط یہ ہے کہ ہم دن رات محنت کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہم دوست ممالک سے تکینکی مدد لیں ان سے سرمایہ کاری لیں، ان سے تجارت حاصل کریں، کشکول کا زمانہ اب ختم ہونا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024