• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین انتقال کر گئے

شائع June 9, 2022 اپ ڈیٹ June 10, 2022
اسپیکر قومی اسمبلی نے عامر لیاقت کے انتقال کی خبر ملتے ہی اجلاس ملتوی کردیا — فائل فوٹو: آن لائن
اسپیکر قومی اسمبلی نے عامر لیاقت کے انتقال کی خبر ملتے ہی اجلاس ملتوی کردیا — فائل فوٹو: آن لائن

رکن قومی اسمبلی اور معروف ٹی وی اینکر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین 50 برس کی عمر میں کراچی میں انتقال کر گئے۔

ڈی آئی جی شرقی مقدس حیدر نے عامر لیاقت کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ رکن قومی اسمبلی کی رات میں طبیعت بگڑ گئی تھی اور آج صبح حالت زیادہ خراب ہونے پر ان کو آغا خان ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹرز نے ان کی موت کی تصدیق کردی۔

بعد ازاں ان کی میت کو پوسٹ مارٹم کے لیے جناح ہسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں ان کے ورثا نے پوسٹ مارٹم کروانے سے انکار کیا اور ہسپتال انتظامیہ نے میڈیکو لیگل کی دیگر تمام لوازمات پوری کرنے کے بعد عامر لیاقت کے جسد خاکی کو ورثا کے حوالے کردیا۔

عامر لیاقت کے انتقال کی خبر سننے کے بعد ایوان زیریں کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے رکن قومی اسمبلی کے انتقال کی خبر ملتے ہی آج شروع ہونے والا اجلاس جمعہ کی شام 5 بجے تک ملتوی کردیا۔

مزید پڑھیں: عامر لیاقت حسین کا ملک چھوڑ جانے کا اعلان

واضح رہے کہ عامر لیاقت حسین گزشتہ کچھ عرصے سے نجی زندگی میں شدید مسائل سے دوچار تھے۔

عامر لیاقت نے پہلی شادی ڈاکٹر بشریٰ سے کی تھیں، جن سے انہیں ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہیں، جن کی عمریں 20 سال سے زائد ہیں۔

ڈاکٹر بشریٰ اقبال نے دسمبر 2020 میں تصدیق کی تھی کہ شوہر نے انہیں طلاق دے دی۔

عامر لیاقت نے دوسری شادی ماڈل و اداکارہ طوبیٰ انور سے جولائی 2018 میں کی تھی جو ان سے کئی سال کم عمر تھیں اور دونوں کی شادی 4 سال سے بھی کم عرصے تک چلی۔

رواں سال فروری میں طوبیٰ انور نے تصدیق کی تھی کہ انہوں نے عامر لیاقت سے خلع لے لی ہے تاہم عامر لیاقت مسلسل اس کی تردید کرتے رہے۔

عامر لیاقت نے تیسری شادی فروری 2022 میں بہاولپور کی 18 سالہ لڑکی دانیہ شاہ سے کی تھی، جنہوں نے گزشتہ ماہ مئی کے آغاز میں خلع کے لیے وہاں کی مقامی عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: عامر لیاقت نے دانیہ شاہ کے الزامات مسترد کردیے

دانیہ شاہ کی جانب سے طلاق کے لیے درخواست دائر کرنے کے بعد عامر لیاقت نے ان کی مبینہ آڈیو اور بعد ازاں دانیہ شاہ نے بھی عامر لیاقت کی مبینہ آڈیو اور ویڈیوز لیک کی تھیں اور دونوں نے ایک دوسرے پر سنگین الزامات بھی لگائے تھے۔

بعد ازاں 16 مئی 2022 کو عامر لیاقت نے ہار تسلیم کرتے ہوئے دانیہ شاہ سے معافی مانگتے ہوئے پاکستان چھوڑ جانے کا اعلان کیا تھا، تاہم انہوں نے ملک چھوڑنے کی تاریخ نہیں دی تھی۔

عامر لیاقت نے 2002 میں ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کی تھی اور وزیر مملکت برائے مذہبی امور کا منصب بھی حاصل کرنے میں کامیاب رہے تھے۔

وہ پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے پر 2008 میں ایم کیو ایم سے نکال دیئے گئے تھے ، تاہم ان کی پارٹی رکنیت کچھ سال میں بحال کردی گئی تھی۔

کم و بیش 8 سال تک سیاست سے کنارہ کش رہنے کے بعد 2016 میں وہ ایک مرتبہ سیاست میں ماضی کی طرح سرگرم ہونے لگے تاہم 22 اگست 2016 کو متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین کی متنازع تقریر کے بعد انہوں نے ایم کیو ایم سے اپنی راہیں جدا کر لی تھیں اور کہا تھا کہ اب وہ کبھی سیاست میں قدم نہیں رکھیں گے۔

تاہم سیاست میں واپس نہ آنے کا فیصلہ انہوں نے جلد ہی تبدیل کر لیا تھا اور مارچ 2018 میں پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کردیا تھا اور پھر اسی سال کراچی سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: عامر لیاقت کی اہلیہ دانیہ شاہ نے خلع کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا؟

عامر لیاقت اب کئی برسوں سے میڈیا انڈسٹری میں کام کر رہے تھے۔ 2001 میں انہوں نے جیو ٹی وی میں شمولیت اختیار کی تھی جہاں انہوں نے ایک مذہبی پروگرام عالم آن لائن کی میزبانی کی تھی جس نے انہیں بڑی پیمانے پر مقبولیت بخشی تھی۔

گزشتہ کچھ برسوں میں عامر لیاقت نے جیو ٹی وی اور بول نیوز دونوں پر رمضان ٹرانسمیشنز کی میزبانی کی تھی۔ انہوں نے ٹی وی پر جو آخری شو کیا تھا وہ ’بول ہاؤس ود عامر لیاقت ‘ تھا۔

ٹیلی ویژن میزبان کے طور پر اپنے کیریئر میں انہیں متعدد تنازعات کا سامنا رہا۔

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے نفرت انگیز تقاریر پر ان کے متعدد شوز پر بھی عارضی طور پر پابندی عائد کی تھی۔ 2018 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے انہیں الیکٹرانک میڈیا پر آنے سے روک دیا تھا۔

اظہار تعزیت کا سلسلہ

عامر لیاقت کے موت کی خبر سنتے ہی سیاستدانوں کی جانب سے تعزیت کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے عامر لیاقت کی ناگہانی موت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

ٹوئٹر پر جاری بیان میں انہوں نے مرحوم کی مغفرت اور بلند درجات کے لیے دعا کی۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے عامر لیاقت حسین کے انتقال پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے اُن کے لیے دعائے مغفرت کی۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی عامر لیاقت کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے صحافت سے سیاست تک ایک متحرک زندگی گزاری، انہوں نے تحریر و تقریر سے زندگی کے مختلف شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عامر لیاقت حسین کے انتقال کی خبر سے سخت صدمہ ہوا۔

اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف اور ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم خان درانی نے بھی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

سوگوار خاندان کے نام اپنے الگ الگ تعزیتی پیغامات میں اسپیکر اور ڈپٹی سپیکر نے مرحوم رکن قومی اسمبلی کے افسوسناک انتقال پر دلی افسوس کا اظہار کیا اور ان کی سیاسی و سماجی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔

اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ مرحوم ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی خدمات کو مستقبل میں بھی یاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی روح کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور سوگوار خاندان کو یہ ناقابل تلافی نقصان برداشت کرنے کی ہمت عطا فرمائے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سندھ کے سابق گورنر عمران اسمٰعیل نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے سیاسی سفر میں عامر لیاقت نے اہم کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ عامر لیاقت نے پارٹی سے استعفیٰ دینے کے بعد بھی ان کے پارٹی اراکین کے ساتھ ہمیشہ اچھے تعلقات رہے۔

سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے بھی رکن قومی اسمبلی کے اچانک انتقال پر افسوس کا اظہار کیا اور ان کے اہل خانہ کے لیے صبر کی دعا کی۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی عامر لیاقت کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے مرحوم کی مغفرت اور بلند درجات کے لیے دعا کی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید خان نے عامر لیاقت کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔

انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور ان کے اہل خانہ اور عزیز و اقارب اور چاہنے والوں کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

ٹی آر ٹی کے رپورٹر علی مصطفیٰ نے عامر لیاقت کو ’پاکستان کے عوام کو مائل کرنے کے لیے ذرائع ابلاغ کی طاقت کا استعمال‘ کرنے پر یاد کیا۔

صحافی حامد میر نے عامر لیاقت کی پرانی ٹوئٹ شیئر کرکے لکھا کہ ’جب کوئی دنیا سے چلا جائے تو اس کی اچھی باتوں کو یاد رکھنا چاہیے، اللہ پاک عامر لیاقت صاحب کی مغفرت فرمائے اور ان کے سفر آخرت کو آسان بنائے۔ آمین‘۔

تبصرے (1) بند ہیں

Jamil Ahmed Jun 09, 2022 06:45pm
اللہ اس کی مغفرت فرمائے۔ اور اللہ ہمیں یہ علم عطا فرمائے کہ یہ ساری شہرت، پیسہ اور طاقت ہمارے ساتھ ہمارے آخری ٹھکانے تک نہیں جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024