ڈالر 2.25 روپے اضافے کے ساتھ 200 روپے سے بڑھ گیا
انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر 2 روپے سے زائد اضافے کے بعد ایک بار پھر 200 روپے کی سطح عبور کر گیا۔
معاشی تجزیہ کاروں نے پیش گوئی کی ہے کہ تیل کی ادائیگیوں اور دیگر درآمدات کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی جاری رہے گی جبکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاملات ابھی حتمی ہونا باقی ہیں۔
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایف اے پی) کے مطابق گرین بیک دوپہر سوا 2 بجے تک 2.25 روپے بڑھ کر 200.40 روپے کی سطح پر پہنچ گیا جو گزشتہ روز 198.15 روپے پر بند ہوا تھا۔
اوپن مارکیٹ میں دوپہر تک ڈالر کی قیمت 200 روپے تک پہنچ چکی تھی۔
مزید پڑھیں: روپے کی بے قدری جاری، ڈالر 193 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
ڈالر کے مقابلے میں روپے کی گراوٹ آج کے سیشن کے پہلے مرحلے میں شروع ہوئی جس کے بعد ایف اے پی کے چیئرپرسن ملک بوستان اور ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچا نے نشاندہی کی کہ آج کی جانے والی تیل کی ادائیگیوں کی وجہ سے ڈالر کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔
ظفر پراچا نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بینک بھی ڈالر کی شرح پر اثر انداز ہو رہے ہیں جو مقامی کرنسی کی قدر میں کمی کا باعث بن رہے ہیں۔
چیز مین ہٹن کے سابق ٹریژری ہیڈ اسد رضوی نے ویب پر مبنی مالیاتی ڈیٹا اور تجزیاتی پورٹل ’میٹس گلوبل‘ کو بتایا کہ بجٹ اور پاکستان کے لیے قرض کی سہولت دوبارہ بحال کرنے کے لیے آئی ایم ایف کی منظوری تک حالات کشیدہ رہنے کا امکان ہے۔
انہوں نے کہا کہ موڈیز نے جمعرات کو بیرونی فنانسنگ معاملات کہ وجہ سے پاکستان کی معیشت کے آؤٹ لُک کو مستحکم سے منفی کر دیا ہے اور مارکیٹ کے ردعمل سے بھی پاکستانی روپے میں کمی آئی ہے جبکہ مشرق وسطیٰ میں مارکیٹ کی بندش سے بھی روپے کی گراوٹ میں اضافہ ہوا ہے۔
میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے مزید وضاحت کی کہ آئی ایم ایف اور دیگر دوطرفہ معاہدوں سے آنے والی غیر یقینی کی صورتحال کے درمیان بیرونی قرضوں کی ادائیگی اور درآمدات کی وجہ سے ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں کمی واقع ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈالر 190 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، اسٹاک مارکیٹ میں 600 پوائنٹس کی کمی
انہوں نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ آئی ایم ایف یا دیگر دوطرفہ تعلقات رکھنے والے ممالک کی جانب سے کوئی سرکاری اعلان شرح تبادلہ کی برابری کو مستحکم کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔
ٹریسمارک میں ریسرچ سربراہ کومل منصور کے مطابق مارکیٹ میں آؤٹ فلو کا ایک بیک لاگ بشمول ڈویڈنڈ کی واپسی اور قرض کی ادائیگی ہے جسے جون کے اختتام سے قبل پورا کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگلے چند ہفتوں تک مقامی کرنسی پر دباؤ برقرار رہے گا۔
مقامی کرنسی کی قدر میں پانچ روز تک بہتری کے بعد آج مسلسل دوسرا سیشن ہے جب ڈالر نے روپے کے مقابلے میں اپنی اڑان جاری رکھی ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 27 مئی کو امریکی ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر بڑھنا شروع ہوئی تھی اور لگاتار پانچ سیشنز تک اس میں اضافہ ہوتا رہا۔
مزید پڑھیں: روپے کی گراوٹ کا سلسلہ جاری، ڈالر 192 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
یہ پیش رفت ملک کی بڑھتی ہوئی درآمدات، گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر اور آئی ایم ایف کی 6 ارب ڈالر کی سہولت کے اردگرد غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے گرین بیک کے مسلسل اضافے کے بعد ہوا جو اپریل سے تعطل کا شکار ہے۔
19 مئی کو ڈالر پہلی بار 200 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچا تھا، تاہم روپے کی قدر میں اس وقت کچھ حد تک اضافہ ہوا تھا جب حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک ارب ڈالر کی قسط کی راہ ہموار کرنے کے لیے ایندھن کی قیمتوں میں 30 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا تھا، اس کے بعد سبز کرنسی ایک ہی سیشن میں 2.25 روپے کی کمی سے 27 مئی کو 199.76 روپے تک نیچے آگئی تھی۔
پانچ دن تک روپے کے مقابلے میں مسلسل گراوٹ کے بعد جمعہ کو ڈالر کے اضافے کو کرنسی ڈیلرز نے عارضی قرار دیا، جنہوں نے اسے تیل کی قیمتوں کے میں حالیہ اضافے سے منسوب کیا جس سے افراط زر میں اضافہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں ایک ماہ کے دوران بڑا اضافہ
تاہم انہوں نے ڈان کو بتایا کہ آئی ایم ایف اور چین سے متوقع ڈالر کی آمد ایک بار پھر روپے کی قدر میں اضافہ کر سکتی ہے۔
وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے آئی ایم ایف سے معاہدے اور 2.3 ارب ڈالر کے چینی قرض کی امید ظاہر کی ہے جس سے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئے گی۔