اوگرا کا تمام صارفین کیلئے یکساں گیس نرخ کے اطلاق کا مطالبہ
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے حکومت سے کہا ہے کہ کیٹیگریز اور شعبوں سے قطع نظر وہ تمام صارفین پر گیس کے یکساں نرخوں کا اطلاق کرے تاکہ گیس کی حقیقی قیمت کی وصولی کو یقینی بنایا جاسکے اور گیس کے شعبے کا گردشی قرضہ ختم کیا جاسکے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگر وفاقی حکومت گیس کی آمدنی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ریگولیٹر کے مشورے کو قبول کرتی ہے تو اوگرا کے دو الگ الگ طریقوں سے کیے گئے تعین کے مطابق گھریلو اور خصوصی کمرشل سیکٹر جیسے تندور وغیرہ کے کم استعمال والے زمروں کے صارفین کے لیے نرخ جولائی میں 600 فیصد سے زیادہ بڑھ جائیں گے۔
مزید پڑھیں: قیمتوں میں اضافہ نہ کیا تو گیس کمپنیاں دیوالیہ ہو جائیں گی، مصدق ملک
اوگرا نے گزشتہ ہفتے سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کی محصولات کی ضروریات کے بارے میں اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے لکھا تھا کہ صارفین کی تمام کیٹیگریز کو کم از کم توانائی کے متبادل یا متبادل ذرائع کی موجودہ قیمت کو مدنظر رکھتے ہوئے سروس کی اوسط قیمت ادا کرنی چاہیے، اس کے نتیجے میں کوئی وجہ نہیں ہوگی کہ آمدنی کی ضرورت کو پورا کیا جا سکے، یہ تمام متعلقہ افراد کو یکساں مواقع فراہم کرے گا اور ریونیو شارٹ فال کی صورت حال سے بچا جاسکے گا۔
اپنے عزم میں اوگرا نے مالی سال 23-2022 کے لیے کیٹیگری کے لحاظ سے مقرر کردہ قیمتیں بھی بھیج دی ہیں، اس عزم کے تحت ریگولیٹر نے تمام صارفین سے ان کے شعبوں اور موجودہ سلیب سے قطع نظر 854.52 روپے فی یونٹ کی مساوی شرح وصول کرنے کی بھی سفارش کی ہے۔
اس طرح سب سے کم سلیب میں گھریلو صارفین (لائف لائن صارفین) کو 0.5 کیوبک میٹر تک کی کھپت کے لیے 121 روپے فی یونٹ کی موجودہ ماہانہ شرح کے مقابلے میں گیس کے نرخوں میں تقریباً 606 فیصد اضافے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
دوسرے گھریلو سلیب (ایک کیوبک میٹر فی مہینہ تک)، جو فی الحال 300 روپے فی یونٹ ادا کر رہا ہے کو 185 فیصد اضافے کا سامنا کرنا پڑے گا، جب کہ تیسرے سلیب (دو کیوبک میٹر تک) کی موجودہ شرح 553 روپے میں 55 فیصد اضافہ ہو گا، اگلی سلیب (تین کیوبک میٹر تک) میں 738 روپے فی یونٹ کی موجودہ شرح میں 16 فیصد اضافہ دیکھا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: اوگرا نے گیس کی قیمت میں 45 فیصد اضافہ کردیا
دوسری طرف چار کیوبک میٹر اور اس سے اوپر کے اگلے دو سلیب کو ریلیف ملے گا کیونکہ ان کے موجودہ نرخ ایک ہزار 107 روپے اور ایک ہزار 460 روپے فی یونٹ ہیں جو بالترتیب 23 فیصد اور 41 فیصد کی کمی کو ظاہر کرتے ہیں۔
اسی طرح اگر اوگرا کا مشورہ مان لیا جاتا ہے تو خصوصی کمرشل صارفین اور روٹی تندور کو بالترتیب 220 روپے اور 110 روپے فی یونٹ کے موجودہ نرخوں کے مقابلے میں 288 سے 610 فیصد اضافے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تاہم یہ مشورہ اس حد تک پابندی کا متقاضی نہیں ہے کیونکہ وفاقی حکومت اب بھی ریگولیٹر سے سماجی و سیاسی تحفظات کی بنیاد پر مختلف صارفین کے زمروں کو گیس کے مختلف نرخوں کو تبدیل کرنے کے لیے کہہ سکتی ہے، لیکن اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ اوگرا کی جانب سے مقرر کردہ مجموعی اوسط قیمت میں کوئی تبدیلی نہ ہو، اس صورت میں حکومت کو بجلی کے شعبے، سیمنٹ اور تجارتی شعبوں جیسے صارفین کے دیگر زمروں میں قیمتوں کے فرق کو منتقل کرنا ہوگا۔
وفاقی حکومت کے پاس اختیارات ہیں کہ وہ اوگرا کو ریگولیٹر کی جانب سے مقرر کردہ اوسط قیمت میں مجموعی اضافے کو تبدیل کیے بغیر مختلف صارفین کے لیے گیس ٹیرف کے مختلف نرخ مقرر کرنے کا مشورہ دے، تاہم ترمیم شدہ اوگرا قانون کے تحت یہ پابند ہے کہ ریگولیٹر کا طے شدہ ٹیرف تعین کے 40 دنوں کے اندر کسی حکومتی فیصلے کی عدم موجودگی میں خود بخود لاگو ہو جائے گا۔
ریگولیٹر نے یاد دلایا کہ ماضی میں اپنے عزم کے باوجود وفاقی حکومت نے گیس کی فروخت کے نرخوں میں ناکافی نظرثانی کی اجازت دی تھی جس کے نتیجے میں گیس کمپنیوں کی کُل آمدنی کی ضروریات میں پچھلے سال کی آمدنی میں کمی واقع ہوئی، صرف ایس این جی پی ایل کے معاملے میں پچھلے سال کا شارٹ فال تقریباً 265 ارب روپے ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی: شدید گرمی میں بجلی اور گیس کی بندش سے شہریوں کی زندگی اجیرن
اوگرا نے اپنے تازہ عزم کے ساتھ ساتھ سابقہ فیصلے میں بھی اس معاملے کو ایک مناسب پالیسی فیصلے کے لیے پہلے ہی حکومت کو بھیج دیا ہے جس کے ذریعے وزارت توانائی کو سوئی کمپنیوں کو ریونیو کی ضروریات کو متاثر کیے بغیر اوگرا قانون میں ترامیم کے تحت مستقبل کے تعین کا عمل اور براہ راست ادائیگی کا طریقہ کار وضع کرنا چاہیے۔
اوگرا نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے ریگولیٹر کی جانب سے مقرر کردہ پچھلے سال کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کی کوشش کی تو اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا، اس میں مزید کہا گیا کہ حکومت کی طرف سے پچھلے سال کے شارٹ فال کی کوئی بھی شمولیت، تازہ ترین ترامیم کے بعد، نہ صرف صارفین کی تمام کیٹیگریز کے لیے قیمتوں میں نمایاں اضافہ کرے گی بلکہ مختلف عدالتوں میں قانونی چارہ جوئی کا سبب بھی بن سکتی ہے، اوگرا نے حکومت کو مشورہ دیا کہ یہ مناسب ہے کہ مذکورہ قانون سازی میں صرف متوقع بنیادوں پر مستقبل کی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ کا حساب کیا جائے۔