پی ٹی آئی کی اقوامِ متحدہ سے کارکنان کے خلاف 'زیادتیوں' کا نوٹس لینے کی اپیل
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اقوام متحدہ اور اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق سے کہا ہے کہ وہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے پارٹی کارکنان اور رہنماؤں کے خلاف 25 مئی کو ' حقیقی آزادی مارچ' کے دوران ہوئے جسمانی تشدد اور گرفتاریوں کا نوٹس لیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دونوں بین الاقوامی تنظیموں کو لکھے گئے علیحدہ علیحدہ خطوط میں پی ٹی آئی کی سینئر رہنما اور سابق وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے جسمانی تشدد اور حکومت کی جانب سے آزادی اظہار، بنیادی انسانی حقوق اور پرامن اجتماع کے حق کو روکنے کے لیے کوششیں کا 'ثبوت' فراہم کیا ۔
خطوط میں کہا گیا ہے کہ ملک میں سیاسی افراتفری سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کو گرانے کے لیے حکومت کی تبدیلی کی 'سازش' سے شروع ہوئی تھی تاکہ ان کی جگہ اپوزیشن کی مشترکہ حکومت قائم کی جا سکےجس کی قیادت ایک ایسے سیاستدان کر رہے تھے جو منی لانڈرنگ کے متعدد مقدمات کا سامنا کر رہے تھے اور اس وقت ضمانت پر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:شیریں مزاری کا عمران خان کے خلاف ‘توہین مذہب قانون’ کے غلط استعمال پر اقوام متحدہ کو خط
خطوط میں کہا گیا کہ 'اس کے بعد معاملات مکمل طور پر افراتفری کا شکار ہوگئے، آخر کار عدم اعتماد کا ووٹ ہوا اور عمران خان کی حکومت کو ووٹ سے باہر کردیا گیا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اس کے بعد سے عوام میں شدید غصے کی لہر دوڑ گئی جو ملک بھر میں عمران خان کی پارٹی کی منعقدہ بڑی ریلیوں میں جھلکتی ہے، جس نے ان احتجاجی ریلیوں کو جمہوریت اور پاکستان کی خودمختاری کی بحالی کی تحریک میں تبدیل کر دیا لیکن اسٹیبلشمنٹ کی حمایت یافتہ حکومت نے جابرانہ اقدامات کے ساتھ جواب دیا۔
انہوں نے خطوط میں کہا کہ پاکستان بھر میں بڑے پیمانے پر عوامی جلسوں کے ایک سلسلے کے بعد پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے آزادی مارچ کی کال دی جس میں ملک بھر سے لوگوں کو دارالحکومت اسلام آباد آنا تھا۔
مزید پڑھیں: شیریں مزاری کی دفتر خارجہ پر شدید تنقید
شیریں مزاری نے کہا کہ 'وفاقی حکومت نےپنجاب اور سندھ کی دو صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر رینجرز کی مدد سے، اسلام آباد اور دونوں صوبوں میں پی ٹی آئی کے کارکنوں اور رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا'۔
اقوامِ متحدہ کی توجہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے مبینہ طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مبذول کرواتے ہوئے شیریں مزاری نے ان ریاستی زیادتیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے دونوں عالمی اداروں سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ حکومت سے پی ٹی آئی کے کارکنوں اور رہنماؤں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ فوری طور پر بند کرنے، تمام سیاسی کارکنوں کو رہا کرنے اور پی ٹی آئی کے کارکنوں اور رہنماؤں کے خلاف درج تمام سیاسی مقدمات واپس لینے کا مطالبہ کریں۔
شیریں مزاری نے میڈیا سنسر شپ کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا، جو ان کے بقول بنیادی جمہوری اصولوں اور شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے (آئی سی سی پی آر) کی خلاف ورزی ہے جس پر پاکستان نے بھی دستخط کیے تھے۔
انہوں نے اقوام متحدہ سے بھی یہ درخواست کی کہ وہ حکومت کو جابرانہ اقدامات کے ذریعے پرامن احتجاج کا حق دینے سے انکار کرنے اور احتجاجی مقامات تک لوگوں کی رسائی کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔