• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

اداروں سے کہہ رہا ہوں ملک بچانے کا ٹھیکا صرف ہم نے نہیں لیا، عمران خان

شائع May 28, 2022
سابق وزیراعظم عمران خان پشاور میں پریس کانفرنس کر رہے تھے—فوٹو: ڈان نیوز
سابق وزیراعظم عمران خان پشاور میں پریس کانفرنس کر رہے تھے—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور سابق وزیراعظم عمران خان نے ملک کے اداروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک تباہی کی طرف جا رہا ہے اور ملک کو بچانے کا ٹھیکا صرف ہم نے نہیں لیا ہوا ہے۔

پشاور میں پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتےہوئے عمران خان نے کہا کہ جس طرح کا تشدد کیا گیا اس کی رپورٹس آرہی ہیں کہ اصل میں کس طرح کے حربے استعمال کیے گئے۔

مزید پڑھیں: 6 روز میں الیکشن کا فیصلہ نہیں کیا تو 20 لاکھ افراد کے ساتھ دوبارہ اسلام آباد آؤں گا، عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اس کو ہر فورم پر اٹھائیں گے، سپریم کورٹ، ہائی کورٹس، بین الاقوامی سطح پر انسانی حقوق کے اداروں کے سامنے اٹھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج جو ایک جماعت کا 26 سال کا ریکارڈ ہے، ہم نے کبھی انتشار کی سیاست نہیں کی، ہمارے اوپر بعض اوقات بڑا دباؤ تھا، جب پارٹی شروع کی تو ان دنوں کراچی میں ایم کیو ایم کا دور تھا اور دہشت گردی بہت تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں لوگوں نے کہا اگر پارٹی کے اندر عسکری ونگ نہیں بنائی تو کراچی میں نہیں بن سکتی اور اس وقت کراچی میں جتنی جماعتیں تھیں، ان کے عسکری ونگز تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری واحد پارٹی تھی جس نے فیصلہ کیا ہم کسی قسم کا عسکری ونگ اس لیے نہیں بنائیں گے کیونکہ جب پارٹی کے اندر ایک دفعہ یہ ونگ بناتے ہیں تو پھر وہ پارٹی پر قبضہ کرتے ہیں کیونکہ ہم نے خود ہمیشہ ایک جمہوری پارٹی سمجھا ہے۔

'سازش ہر فورم پر ثابت ہوئی'

عمران خان نے کہا کہ باہر کی سازش کابینہ، قومی سلامتی کونسل سمیت ہمارے تمام فورمز میں ثابت ہوگئی اور صدر نے وہ مراسلہ انکوائری کے لیے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو بھیجا۔

انہوں نے کہا کہ جب ثابت ہوگیا کہ پاکستان کے اندر 22 کروڑ عوام کے موجودہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب کرنے کے لیے باہر سے مداخلت کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ سے کسی ڈیل کے تحت آزادی مارچ ختم نہیں کیا، عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ 6 ہفتے نہیں گزرے کہ ہمارے اوپر مسلط کی گئی امپورٹڈ حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 30 روپے بڑھا دی ہیں جبکہ بھارت امریکا کا اسٹریٹجک اتحادی ہونے کے باوجود آزادانہ خارجہ پالیسی کی وجہ سے روس سے 30 فیصد کم پر تیل درآمد کرکے پیٹرول سستا کردیا ہے۔

'روس سے 30 فیصد کم پر تیل خریدنے کا معاہدہ کیا تھا'

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے روس سے مذاکرات کیے تھے، پیٹرولیم کے وزیر حماد اظہر نے خط دکھایا ہے کہ ہم نے ان سے 30 فیصد کم پر تیل خریدنے کا معاہدہ کرلیا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ انہوں نے امریکی دباؤ پر اور انہوں نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) پر دباؤ ڈالا، اسی وجہ سے یہاں قیمتیں بڑھیں، آئی ایم ایف نے تیل مہنگا کرنے کے لیے دباؤ ڈالا۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاں سے ہمیں سستا تیل مل سکتا تھا وہ انہوں نے امریکا اور اپنے آقاؤں کے خوف سے وہ تیل نہیں لیا جو بھارت نے لیا اور اپنی قوم کو فائدہ پہنچایا، یہ ایک آزاد اور غلامانہ خارجہ پالیسی کا فرق ہے۔

'اپنی جان قربان کروں گا ان کو تسلیم نہیں کروں گا'

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے احتجاج کی دوسری وجہ یہ تھی کہ کسی سے ڈر کر اپنا ضمیر بیچتے ہیں تو یہ شرک ہے، ہم اس امپورٹڈ حکومت کو کبھی مانیں گے نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ وہ حکومت ہے، جس میں 60 فیصد لوگ ضمانت پر ہیں، یہ اس ملک کے کرپٹ ترین لوگ ہیں، میں نے 26 سال پہلے سیاست شروع کی تھی تو پاکستان کی سیاست کے ایجنڈے میں کرپشن میں لے کر آیا تھا۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی خونی انقلاب اور خونی لانگ مارچ کی پوری تیاری تھی، مریم اورنگزیب

انہوں نے کہا کہ میرا نام تھا اور اگر مجھے اقتدار کا شوق ہوتا تو پیپلزپارٹی یا مسلم لیگ (ن) دونوں میں شامل ہوسکتا تھا لیکن میں نے اس وقت کہا کہ یہ دونوں کرپٹ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم جب حکومت میں آئے تو ان کے اوپر کیسز سارے پرانے تھے، ہماری حکومت نے کوئی کیس نہیں بنائے سوائے مقصود چپڑاسی اور شہباز شریف کے خلاف ایف آئی اے اور ٹی ٹی کیسز کے۔

عمران خان نے کہا کہ ہم ان کو تسلیم نہیں کریں گے، میں اپنی جان قربان کروں گا لیکن ان کو تسلیم نہیں کروں گا، ہم نے جائزہ لینے کے بعد تیاری شروع کی ہے، میں نے 6 دن کا وقت دیا تھا، اس کے بعد میں اعلان کروں گا کہ ہم پھر کب اسلام آباد آرہے ہیں۔

'مارچ کی تیاری کے لیے سب کو لگادیا ہے'

ان کا کہنا تھا کہ مارچ کی تیاری کے لیے آج سے سب کو لگا دیا ہے، اپنے حلقوں میں جائیں اور پوری تیاری کریں، انہوں نے ہمارے ساتھ جو کیا ہے اس کو کاؤنٹر کرنے کے لیے پورا منصوبہ بنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیر کو سپریم کورٹ میں ہم درخواست لے کر جارہے ہیں اور پوچھیں گے کہ کیا اس ملک کے اندر ایک پرامن احتجاج ایک جمہوری پارٹی کا حق ہے یا نہیں ہے، اگر ہم پرامن احتجاج کریں گے تو کیا یہ پکڑ دھکڑ ہونی ہے واضح طور پر بتادیں۔

'درختوں پر آگ پولیس اور مسلم لیگ(ن) نے لگائی'

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اسلام آباد کے ڈی چوک پر 126 دن کا دھرنا کیا، بتائیں ہم نے کوئی توڑ پھوڑ کی کسی کو کچھ کیا، پی ٹی وی کا جو کیس بنایا وہ چیلنج کرتا ہوں فراڈ تھا۔

مزید پڑھیں: لانگ مارچ کا شور آئی ایم ایف سے مذاکرات متاثر کرنے کے لیے مچایا گیا، نواز شریف

عمران خان نے کہا کہ ابھی ہمارے پاس معلومات ہیں کہ انہوں نے کئی درختوں کو آگ لگائی، صاف نظر آرہا ہے، وہ ہمارے لوگ نہیں تھے، ایک جگہ پولیس والے کر رہے تھے اور ایک جگہ مسلم لیگ (ن) والے کر رہے تھے ہمارے اوپر ڈالنے کے لیے۔

'پولیس افسران کی شکلیں سوشل میڈیا پر ڈال رہے ہیں'

انہوں نے کہا کہ ہم سی سی پی او لاہور اور ڈی آئی جی آپریشنز کے خلاف عدالت جانا ہے اور ایف آئی آر درج کرائیں گے، اسلام آباد کا آئی جی وہ مجرم جس کو لاہور کی سیف سٹی میں سزا ہونے والی تھی، اس کو یہاں بٹھایا تاکہ وہ غلط کام کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پولیس افسروں کے نام لکھ رہے ہیں، سب کے خلاف ایف آئی آر کاٹیں گے اور سوشل میڈیا پر ان کی شکلیں ڈالیں گے جو انہوں نے اس ملک کے ساتھ کیا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ پرامن احتجاج کے دروازے روکیں گے تو ہم گھر میں چپ کرکے بیٹھ جائیں گے اور ان کو تسلیم کریں گے، ہم کبھی ان کو تسلیم نہیں کریں گے، ہمارے لیے کیا راستہ رہ جائے گا۔

'عدلیہ کا بھی امتحان'

انہوں نے کہا کہ بڑے ادب سے اپنی عدلیہ سے کہنا چاہتا ہوں کہ یہ امتحان آپ کا بھی ہے، ہم آپ کے پاس جا رہے ہیں، سارے قانونی طریقے اپنائیں گے، ہائی کورٹس میں جائیں گے۔

لانگ مارچ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم وہاں بیٹھنے کے لیے پوری تیاری کرکے آئے تھے صرف ایک وجہ سے رکا کیونکہ لوگوں میں جس طرح کا غصہ تھا، کوئی نہیں سمجھ رہا تھا، سپریم کورٹ کی گائیڈ لائنز کے بعد ہم سمجھے تھے سب ٹھیک ہوگیا لیکن اس کے بعد جو ہوا اس کے لیے ہم تیار ہی نہیں تھے۔

'گولی چل سکتی تھی'

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت جتنا غصہ تھاتو مجھے پورا یقین تھا کہ اگلے دن وہاں خون ہونا تھا، لوگ لڑنے کے لیے تیار تھے، گولی چل سکتی تھی، لوگوں کے جذبات وہاں پہنچ گئے تھے، اداروں کے خلاف نفرت، پولیس اور پنجاب پولیس کے خلاف تو ویسے نفرت بڑھ گئی تھی، فوج کے خلاف بھی بڑھ جانی تھی کیونکہ رینجرز نے بھی وہاں شیلنگ کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا لانگ مارچ کیلئے علمائے کرام کی مکمل حمایت حاصل ہونے کا دعویٰ

سابق وزیراعظم نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر پہلے ہی ان کا نوکر تھا اور اب مزید اپنے دو نئے لوگ وہاں بھرتی کروا لیے اور نیب کا اپنا آدمی رکھوانے لگے ہیں، ایف آئی اے کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم عدالت جارہے ہیں ہمیں اجازت دی جائے، ہم اپنی پوری منصوبہ بندی کر رہے ہیں، جو سبق سیکھے ہیں اور کس چیز سے بچنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب الیکشن کے بارے میں بیٹھیں گے تو پھر دوسری چیزوں پر بات چیت کر سکتے ہیں، الیکشن کمیشن کے اوپر پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کو اعتماد ہی نہیں ہے۔

'سپریم کورٹ کا تحفظ چاہیے'

عمران خان نے کہا کہ مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے عدالتی نظام نے آج تک شریف خاندان کو بچایا اور ان کو فائدے کروائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا تحفظ چاہیے اور اس حوالے سے واضح بتادیں، اگر پکڑ دھکڑ نہیں ہوئی تو دیکھیں گے 20 لاکھ لوگ جمع ہوں گے۔

'ملک بچانے کا صرف ہم نے ٹھیکا نہیں لیا'

سابق وزیراعظم نے کہا کہ اداروں کو پاکستانی کی حیثیت سے کہہ رہا ہوں کہ ملک تباہی کی طرف جا رہا ہے، اس ملک کو بچانے کے لیے صرف ہم نے کوئی ٹھیکا نہیں لیا ہوا، یہ ساری قوم کی ذمہ داری ہے اور اداروں کی ذمہ داری ہے جو سارا تماشا دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہ اسی طرح چلتا رہا تو وہ سب ذمہ دار ہوں گے جنہوں نے اجازت دی اور اس طرح کے کرپٹ، مجرموں، سزا یافتہ، جو لوگ ضمانت پر ہیں جو 30 سال سے اس ملک کے اوپر قیادت کے لیے بیٹھا ہوا ہے وہ سب ذمہ دار ہوں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024