حکومتی اراکین کا عمران خان پر 'ملک میں انتشار پھیلا کر فرار' ہونے کا الزام
حکومتی وزرا اور ترجمان نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان ملک میں 'انتشار پھیلانے کے بعد فرار ہو گئے'۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کی جانب سے حکومت کو 6 روز میں انتخابات کے اعلان بصورت دیگر واپس اسلام آباد آنے کا انتباہ دینے کے بعد ڈی چوک میں جمع ہونے والے کارکنان منتشر ہوگئے۔
ایک ٹوئٹ میں وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان ملک میں افراتفری پھیلا کر بھاگ گئے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا ڈی چوک کا دورہ، امن و امان قائم رکھنے پر سیکیورٹی اداروں کو خراج تحسین
انہوں نے کہا کہ حکومت نے بدامنی کو روکنے کی اپنی ذمہ داری پوری کردی ہے اور اب وہ انصاف کے لیے ریاست کے سب سے اہم 'ستون' کی طرف دیکھ رہی ہے۔
وہ سپریم کورٹ میں حکومت کی دائر درخواست کا حوالہ دے رہے تھے جس میں عمران خان کے خلاف آزادی مارچ کے حوالے سے عدالتی احکامات کی 'خلاف ورزی' پر توہین عدالت کی کارروائی کی درخواست کی گئی تھی۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ قوم دیکھ رہی ہے کہ تخریب کاروں اور ان کے ماسٹر مائنڈ جو عدالتی احکامات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں ان کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا ہے، میں نے سنا ہے کہ انصاف اندھا ہوتا ہے۔
عمران خان کے اعلان کے بعد مظاہرین منتشر
عمران خان کی تقریر کے بعد ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی نے پولیس حکام سے بات کی جنہوں نے کہا کہ وہ حکومت کو انتخابات کے اعلان کے لیے 6 روز کی ڈیڈ لائن دینے کے بعد وہ وہاں سے چلے گئے، جبکہ مظاہرین نے بھی ڈی چوک سے منتشر ہونا شروع کردیا۔
اس کے بعد دارالحکومت کی اہم سڑکوں جیسے کہ سری نگر ہائی وے اور بلیو ایریا کو بھی کنٹینرز ہٹانے کے بعد دوبارہ کھول دیا گیا۔
وہاں موجود پی ٹی آئی کے ایک حامی نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ جب عمران خان نے 'مارچ ختم کرنے کا فیصلہ کیا' تو وہ 'حیرت سے دوچار' ہوئے۔
مزید پڑھیں: 6 روز میں الیکشن کا فیصلہ نہیں کیا تو 20 لاکھ افراد کے ساتھ دوبارہ اسلام آباد آؤں گا، عمران خان
ڈی چوک پر موجود ایک اور حامی نے اپنا نام ظاہر کرنے سے انکار کرتے ہوئے بتایا کہ وہ مایوس نہیں ہیں اور اگر ان کے لیڈر نے انہیں واپس بلایا تو وہ ایک لمحے کے نوٹس پر واپس آجائیں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر دھرنا اتنا طویل رہا تو وہ 10 روز کے لیے کھانے پینے کا سامان لے کر آئے ہیں۔
عمران خان کو شکست ہوئی، عطا تارڑ
عمران خان کی تقریر کے بعد پنجاب حکومت کے ترجمان عطااللہ تارڑ نے کہا کہ 'شکست زدہ عمران خان کے مایوس چہرے اور لرزتی آواز نے سب کچھ ظاہر کر دیا ہے'۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ انتخابات کی تاریخ کا فیصلہ حکومت اپنے اتحادیوں کے ساتھ کرے گی اور سابق وزیر اعظم کو سیاست چھوڑنے کا مشورہ دیا۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پی ٹی آئی کو تباہی کی طرف دھکیل دیا ہے، وہ اس گڑھے میں گر گئے ہیں جو انہوں نے دوسروں کے لیے کھودا تھا، عمران کی سیاست ماضی میں دھندلا چکی ہے۔
انہوں نے یہ بھی وعدہ کیا کہ حکومت مختلف مقامات پر توڑ پھوڑ اور آگ لگانے والوں کے خلاف مقدمات درج اور گرفتاریاں کی جائیں گی اور گلگت بلتستان میں پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف بھی مقدمات درج کیے جائیں گے۔
سپریم کورٹ سے غلط بیانی کی گئی، رانا ثنااللہ
اس کے علاوہ وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے ایک بیان میں کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین نے عدالت کی جانب سے ایچ-9 میں مقرر کردہ جگہ پر دھرنا دینے کا 'وعدہ' کر کے سپریم کورٹ سے 'غلط بیانی' کی اور ڈی چوک جانے کا اعلان کر کے وعدہ خلافی کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میٹرو بس اسٹیشنوں، درختوں کو آگ لگا دی گئی اور قوم نے یہ سب دیکھا، عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے پیچھے چھپ کر ہجوم ساری رات بدامنی پھیلاتا رہا۔
انہوں نے کہا کہ ساری رات عمران خان کنٹینر پر بیٹھ کر سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے رہے۔
یہ بھی پڑھیں: آزادی مارچ: عمران خان کا نئے انتخابات کی تاریخ کے اعلان تک اسلام آباد کے ڈی چوک میں قیام کا عزم
وفاقی وزیر نے یہ بھی واضح کیا کہ پولیس نے مظاہرین پر ربر کی گولی نہیں چلائی اور ایسی شکایات کو 'پروپیگنڈا' قرار دیتے ہوئے مسترد کیا۔
انہوں نے کہا کہ رینجرز اور پولیس کے 18 اہلکار زخمی ہوئے ہیں، انہوں نے فسادیوں پر آنسو گیس چلا کر عوام کی جانوں کی حفاظت کرنے پر سیکیورٹی اہلکاروں کی تعریف کی۔
رانا ثنااللہ نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کو چاہیے کہ وہ 'ریاست کی رٹ' کو یقینی بنانے اور آئین کے تحفظ کے لیے اب 'واضح احکامات' دے تاکہ مظاہرین کو اسلام آباد سے نکالا جاسکے اور رہائشیوں کا تحفظ بحال ہو سکے۔
تاہم پی ٹی آئی کا اصرار ہے کہ ان کے خلاف غیر متناسب طاقت کا استعمال کیا گیا اور عمران نے آج دعویٰ کیا کہ پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان کی مختلف جھڑپوں میں کم از کم 5 افراد ہلاک ہوئے۔
ادھر پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے ٹوئٹ کیا کہ وہ برہان پُل پر پولیس کا سامنا کرنے کے بعد اسلام آباد جارہے تھے جہاں ان پر لاٹھیوں سے حملہ کیا گیا۔
لانگ مارچ
خیال رہے کہ عمران خان گزشتہ روز ہیلی کاپٹر کے ذریعے صوابی میں ولی انٹر چینج پہنچے تھے جہاں سے کنٹینر میں سوار ہو کر انہوں نے لانگ مارچ کا باضابطہ آغاز کردیا تھا۔
لاہور میں لانگ مارچ کے لیے اسلام آباد جانے کی کوشش کرنے والے پی ٹی آئی کارکنان اور پولیس کے درمیان گھمسان کا رن پڑا، جہاں پولیس کی جانب سے مظاہرین پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کی گئی جبکہ کارکنان نے پولیس پر پتھر برسائے۔
اس کے علاوہ کراچی میں تحریک انصاف نے نمائش چورنگی پر احتجاج کا اعلان کر رکھا تھا اور یہاں بھی کارکنان اور پولیس کا تصادم دیکھنے میں آیا جس میں مشتعل افراد نے پولیس وین کو آگ بھی لگادی جبکہ پولیس نے متعدد افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا عمران خان کو گرفتار نہ کرنے، احتجاج کیلئے جگہ فراہم کرنے کا حکم
خیال رہے کہ پولیس نے پی ٹی آئی کا لانگ مارچ روکنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد اسلام آباد کی متعدد سڑکیں کنٹینرز لگا کر اور رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کردی گئی تھیں۔
تاہم سپریم کورٹ نے حکومت کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو گرفتار نہ کرنے اور احتجاج کے لیے اسلام آباد کے سیکٹر ایچ 9 اور جی 9 کے درمیان جگہ فراہم کرنےکا حکم دیا تھا۔
تاہم آج علی الصبح جناح ایونیو پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم نے اعلان تو کیا تھا کہ الیکشن کے اعلان تک اسلام آباد میں بیٹھیں گے لیکن گزشتہ 24 گھنٹوں میں دیکھا کہ یہ لوگ ملک کو انتشار کی جانب لے کر جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں یہاں بیٹھ گیا تو یہ لوگ تو خوش ہوں گے کیونکہ یہ لوگ فوج اور پولیس سے ہماری لڑائی کروانا چاہتے ہیں لیکن یہ پولیس بھی ہماری ہے، فوج بھی ہماری ہے اور عوام بھی ہمارے ہیں، ہم ملک کو تقسیم کرنے نہیں آئے بلکہ قوم کو بنانے کے لیے آئے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت کو پیغام ہے کہ 6 روز میں انتخابات کا اعلان کریں، 6 روز میں فیصلہ نہ کیا تو ساری قوم کو لے کر واپس اسلام آباد آؤں گا، جون میں الیکشن کا اعلان کریں اور اسمبلی تحلیل کریں، اعلان نہ کیا تو 20 لاکھ لوگ اسلام آباد میں اکٹھا کریں گے۔