• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

صدرمملکت نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کی منظوری دے دی

شائع May 13, 2022
صدر مملکت کی وزیراعظم کی ایڈوائس پر مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کی منظوری دی—فوٹو: اے پی/ڈان نیوز
صدر مملکت کی وزیراعظم کی ایڈوائس پر مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کی منظوری دی—فوٹو: اے پی/ڈان نیوز

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی تشکیل نو کی منظوری دے دی، جس کی سربراہی وزیراعظم شہباز شریف کریں گے۔

ایوان صدر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیر اعظم کی ایڈوائس پر آئین کے آرٹیکل 153 کے تحت سی سی آئی کی تشکیل نو کی منظوری دی۔

قانون کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل وزیر اعظم کی سربراہی میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور وزیراعظم کی طرف نامزد 3 وفاقی وزرا پر مشتمل ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس، مردم شماری 2017 کے نتائج نوٹیفائی

وزیراعظم سی سی آئی کے سرابراہ ہوں گے، اس کے علاوہ دیگر اراکین میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور وزیراعظم کے نامزد تین وفاقی وزرا وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر تجارت نوید قمر اور وزیر ریلوے اور ہوا بازی خواجہ سعد رفیق شامل ہیں۔

آئین کے مطابق سی سی آئی کی ذمہ داری ہے کہ وفاقی انتظامیہ کی فہرست میں شامل معاملات سے متعلق پالیسیوں کی تشکیل اور ریگیولیٹ کرے اور متعلقتہ اداروں کی نگرانی اور کنٹرول رکھنا ہے۔

اس حوالے سے آئین میں واضح کیا گیا ہے کہ ‘کونسل کی تشکیل وزیراعظم کے حلف لینے کے 30 روز کے اندر ہوگی’۔

مزید بتایا گیا ہے کہ سی سی آئی کا اجلاس 90 روز میں کم از کم ایک مرتبہ ہونا چاہیے تاہم ایمرجنسی کی صورت میں صوبوں کی درخواست پر وزیراعظم اجلاس ہنگامی بنیاد پر طلب کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیلِ نو کردی گئی

1973 کے آئین کے تحت قائم کی جانے والی مشترکہ مفادات کونسل کی اہمیت میں 18ویں ترمیم کے بعد کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے اور کونسل میں فیصلے اکثریتی بنیاد پر کیے جاتے ہیں۔

خیال رہے 2018 میں سابق وزیراعظم عمران خان نے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کے علاوہ وفاقی وزیر اسد عمر، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا اور مشیر برائے صنعت و پیداوارعبدالرزاق داؤد کو مشترکہ مفادات کونسل میں شامل کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024