• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

حمل کے دوران جراثیم کش کیمیکلز کا استعمال بچوں میں دمہ کا خطرہ بڑھائے

شائع March 31, 2022
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

حمل کے دوران گھر یا ہاتھوں کی صفائی کے لیے جراثیم کش کیمیکلز کا زیادہ استعمال کرنا پیدائش کے بعد بچوں میں دمہ یا جلد کے امراض کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

یہ بات جاپان میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

اس سے قبل سابقہ تحقیقی رپورٹس میں ان کیمیکلز کے استعمال اور بالغ افراد میں دمہ اور جلدی امراض کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا۔

مگر اس نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ صفائی کے لیے استعمال ہونے والے اسپرے یا جیل وغیرہ کس طرح حاملہ خواتین کے بچوں پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔

اس تحقیق کے لیے محققین نے 2011 سے 2014 کے دوران 78 ہزار 915 ماؤں ۔ بچوں کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تاکہ حمل کے دوران کیمیکلز کے استعمال اور 3 سال کی عمر کے بچوں میں الرجی کے امراض کے تعلق کو دیکھا جاسکے۔

88 فیصد کے قریب ماؤں نے بتایا کہ حمل کے دوران وہ صفائی کے لیے استعمال ہونے والے کیمیکلز سے دور رہی تھیں جبکہ 1.7 فیصد نے ان کے روزانہ استعمال کو رپورٹ کیا۔

مجموعی طور پر 7.7 فیصد ماؤں نے 3 سال کی عمر کے بچوں میں دمہ اور 7.3 نے جلدی امراض کی تشخیص کے بارے میں بتایا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ حمل کے دوران روزانہ ان کیمیکلز کو صفائی کے لیے استعمال کرنے سے بچوں میں دمہ اور جلدی امراض کا خطرہ بالترتیب 26 اور 29 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

جن ماؤں نے ان مصنوعات کو کبھی کبھار جیسے ہفتے میں ایک بار استعمال کیا، ان کے بچوں میں دمہ کا امکان 18 فیصد زیادہ بڑھ گیا۔

محققین کے مطابق یہ کیمیکلز ماں کی جلد پر موجود بیکٹریا کو بدل دیتے ہیں جو نومولود بچے کے معدے میں موجود بیکٹریا پر اثرانداز ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک امکان یہ بھی ہے کہ ان مصنوعات سے بچوں کا مدافعتی نظام متاثر ہوتا ہے جس سے وہ دمہ کے لیے آسان شکار بن جاتے ہیں۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ تحقیق کچھ حد تک محدود تھی کیونکہ اس میں ماؤں کی جانب سے کیمیکلز کے استعمال کی رپورٹس پر انحصار کیا گیا۔

اس تحقیق کے نتائج جریدے جرنل Occupational اینڈ انوائرمنٹل میڈیسین میں شائع ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024