پاکستان اور آسٹریلیا کل سے راولپنڈی میں پہلے ٹیسٹ میں مدمقابل
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان 3 ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا میچ کل راولپنڈی میں شروع ہوگا اور دونوں ٹیمیں عمدہ کارکردگی دکھا کر سیریز میں برتری حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
آسٹریلیا کی ٹیم 24سال بعد پاکستانی سرزمین پر ٹیسٹ سیریز کھیلنے کے لیے آئی ہے اور دونوں ٹیموں کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ کل سے شروع ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیں: بارش نے پہلے پاکستان-آسٹریلیا ٹیسٹ کی تیاریوں پر پانی پھیر دیا
دونوں ٹیموں کے درمیان ٹیسٹ میچ کے بارش سے متاثر ہونے کا اندیشہ ہے اور آج بھی بارش کی وجہ سے دونوں ٹیموں کو پریکٹس سیشن منسوخ کرنا پڑا۔
میچ کے پہلے اور دوسرے دن مطلع صاف رہنے کی پیش گوئی ہے البتہ آخری تینوں دن ہلکی اور تیز بارش کا امکان ہے۔
بارش اور پریکٹس سیشن نہ ہونے کے باوجود پیٹ کمنز اور بابر اعظم دونوں ہی سیریز کے لیے بہت پرجوش اور مکمل تیار ہیں اور میچ کے پہلے دن کے تمام 16ہزار ٹکٹ فروخت ہو چکے ہیں۔
آسٹریلیا کی ٹیم نے 1998 سے پاکستان کا دورہ نہیں کیا جس کی وجہ سے وہ ان وکٹوں کے حوالے سے زیادہ معلومات نہیں رکھتے البتہ راولپنڈی کی وکٹ عمومی طور پر فاسٹ باؤلرز کو سپورٹ کرتی ہے اور آسٹریلین پیس اٹیک کے لیے سازگار ہے۔
کمنز نے میچ سے قبل آن لائن پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اچھی وکٹ معلوم ہوتی ہے لیکن ہم ٹیم کے انتخاب سے قبل وکٹ کا ایک مرتبہ پھر معائنہ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک آسٹریلیا سیریز: 100 فیصد گنجائش کے مطابق شائقین کو اسٹیڈیم آنے کی اجازت
آسٹریلیا کی جانب سے میچ میں تین فاسٹ باؤلرز مچل اسٹارک، جوز ہیزل وُڈ اور کپتان پیٹ کمنز کے کھیلنے کا امکان ہے۔
قومی ٹیم میں اہم کھلاڑیوں کی انجریز کے باوجود کمنز نے میزبان ٹیم کو کمزور تسلیم کرنے سے گریز کیا اور کہا کہ یہ ان کی ٹیم کے لیے نقصان دہ ضرور ہے لیکن دیگر کھلاڑی انجری کا شکار پلیئرز کی جگہ لینے کے لیے موجود ہیں۔
انگلینڈ کو ایشز سیریز میں 0-4 سے شکست دینے کے باوجود بھی پیٹ کمنز اپنی ٹیم کو سیریز کے لیے فیورٹ ماننے کے لیے تیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ انگلینڈ کے خلاف فتح یہاں کوئی معنی نہیں رکھتی لیکن ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمیں ایک مضبوط اسکواڈ میسر ہے جس میں چند کھلاڑیوں نے بہت عمدہ پرفارمنس دکھائی ہیں لیکن ہم ان کنڈیشنز سے واقف نہیں ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان کی ٹیم ٹیسٹ سیریز کے آغاز سے قبل حسن علی اور فہیم اشرف کی خدمات سے محروم ہو گئی ہے جو پہلے ٹیسٹ میچ میں ٹیم کو دستیاب نہیں ہوں گے۔
مزید پڑھیں: حارث کووڈ کا شکار، نسیم شاہ آسٹریلیا کیخلاف پہلے ٹیسٹ کیلئے اسکواڈ میں شامل
اس کے علاوہ فاسٹ باؤلر حارث رؤف بھی پہلے ٹیسٹ کے لیے دستیاب نہیں کیونکہ وہ کورونا وائرس کا شکار ہونے کی وجہ سے آئسولیشن میں ہیں۔
دوسری جانب پاکستان کے کپتان بابر اعظم نے بھی تسلیم کیا کہ قومی ٹیم کو حسن علی اور فہیم اشرف کی کمی محسوس ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ حسن علی میچ ونر ہیں اور فہیم اشرف باؤلنگ کے ساتھ ساتھ بیٹنگ بھی اچھی کرتے ہیں جس کی وجہ سے ہمارا کامبی نیشن ڈسٹرب ہو گیا ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اس کے باوجود شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ موجود ہیں جو بہت اچھی باؤلنگ کررہے ہیں جبکہ فواد عالم اور محمد رضوان بھی اچھی بیٹنگ فارم میں ہیں۔
آسٹریلیا کے برعکس پاکستان کی جانب سے فاسٹ باؤلرز کے بجائے اسپنرز کے شعبے کو مضبوط کیے جانے کا امکان ہے اور فائنل الیون میں نعمان علی اور ساجد خان کی شمولیت کے ساتھ ساتھ افتخار احمد کو بھی کھلائے جانے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جب پاک-آسٹریلیا میچ پر سٹّے کا ’جھوٹا‘ الزام لگا
بابر اعظم نے کہا کہ آسٹریلین ٹیم مضبوط اور تجربہ کار ہے لیکن ہم بھی اچھی کارکردگی دکھانے کے لیے پرعزم ہیں اور انہیں ٹف ٹائم دیں گے۔
بابر اعظم نے آن لائن پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 24سال بعد آسٹریلیا کی ٹیم پاکستان آئی ہے اور ہم بہت پرجوش ہیں، ہم نے ٹیسٹ سیریز کے لیے تیاری کی ہے، امید ہے کہ ہمارے میچز اچھے ہوں گے اور ہم اپنی کارکردگی کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے آسٹریلیا کو ٹف ٹائم دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ راولپنڈی میں فاسٹ باؤلرز کو زیادہ مدد ملتی ہے لیکن اسپنرز کا بھی اہم کردار ہوتا ہے جبکہ یہ وکٹ بلے بازوں کے لیے بھی مددگار ہوتی ہے۔
قومی ٹیم کے کپتان نے واضح کیا کہ ہم آسٹریلیا کی ٹیم کو آسان نہیں لیں گے بلکہ ان کے خلاف بھرپور منصوبہ بندی کی ہے لہٰذا عوام کو اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔
مزید پڑھیں: بھارت سے آسٹریلین کرکٹر کو جان سے مارنے کی دھمکی، دورہ پاکستان کے خلاف سازش ناکام
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان دوسرا ٹیسٹ میچ 12 مارچ سے کراچی میں کھیلا جائے گا جبکہ تیسرے ٹیسٹ میچ کے لیے دونوں ٹیمیں 21 مارچ سے لاہور میں مدمقابل ہوں گی۔
ٹیسٹ سیریز کے بعد دونوں ٹیموں کے درمیان ون ڈے اور ٹی20 سیریز بھی کھیلی جائے گی۔