• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

'توہین مذہب کے نام پر تشدد میں 90 فیصد نوجوان ملوث ہوتے ہیں'

شائع February 25, 2022
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر ولید اقبال کی سربراہی میں ہوا — فائل فوٹو:سینیٹ ٹوئٹر
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر ولید اقبال کی سربراہی میں ہوا — فائل فوٹو:سینیٹ ٹوئٹر

سینیٹ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ توہینِ مذہب کے نام پر تشدد میں ملوث 90 فیصد افراد کی عمر 18 سے 30 سال کے درمیان ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر ولید اقبال کی سربراہی میں ہوا جس میں سیکریٹری وزارت انسانی حقوق اور پولیس حکام نے اراکین کو بریفنگ دی۔

کمیٹی نے توہین مذہب کے نام پر پیش آنے والے واقعات پر پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کی جانب سے اس طرح کا ردعمل آنا باعث تشویش ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’قیام پاکستان سے اب تک توہین مذہب کے الزام میں 89 شہریوں کو قتل کیا گیا‘

سیکریٹری انسانی حقوق نے کمیٹی کو بتایا کہ سیالکوٹ واقعے میں ملوث 90 فیصد ملزمان کی عمر 18 سال سے شروع ہو رہی تھی۔

اس کے علاوہ میاں چنوں میں توہین مذہب کے الزام پر ذہنی بیمار شخص کے ہجوم کے ہاتھوں تشدد کے بعد قتل کے معاملے پر پنجاب پولیس نے سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ دی۔

ڈی پی او خانیوال نے کمیٹی کو بتایا کہ میاں چنوں میں توہین مذہب کے الزام میں جس شخص کا قتل ہوا اسے مارنے کا اعلان امام مسجد نے کیا، مقتول پر قرآن پاک کی بےحرمتی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

پولیس افسر نے بتایا کہ جو شخص قتل کیا گیا اس کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں تھی، اس شخص پر لگے توہین مذہب کے الزام کا کوئی گواہ بھی نہیں، کسی نے بھی اس شخص کو قرآن کے اوراق کو آگ لگاتے ہوئے نہیں دیکھا۔

مزید پڑھیں: 'توہین مذہب' کے الزام پر تشدد کرنا شریعت کے خلاف ہے، اسلامی نظریاتی کونسل

ڈی پی او نے مزید بتایا کہ جائے وقوع پر 15 پولیس اہلکار پہنچے اور اس شخص کو بچانے کی کوشش کی، اس دوران پولیس کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ وڈیوز میں جو لوگ دیکھے جا سکتے ہیں انہیں گرفتار کرلیا گیا ہے، 300 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی جبکہ واقعے میں ملوث 130 افراد کو حراست میں لیا گیا جن میں سے 3 کا تعلق تحریک لبیک پاکستان سے ہے۔

ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب آپریشنز نے کمیٹی کو بتایا کہ پنجاب میں سال 2017 سے 2022 تک مبینہ توہین مذہب کے 345 واقعات پیش آچکے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ رواں سال کے ابتدائی 2 ماہ کے دوران توہین مذہب کے 14، سال 2021 میں 77 واقعات پیش آئے، سال 2020 میں 83 ، سال 2019 میں 56 واقعات پیش آئے، سال 2018 میں 68 جبکہ سال 2017 میں 47 واقعات پیش آئے۔

یہ بھی پڑھیں: فیصل آباد: پولیس نے توہین مذہب کے الزام پر تشدد کا ایک اور واقعہ ہونے سے روک دیا

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ توہین مذہب کے یہ تمام واقعات صرف پنجاب میں پیش آئے۔

انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کا مائنڈ سیٹ مکمل تبدیل ہو چکا ہے، ان کے ذہن پر سوشل میڈیا کا کافی حد تک اثرا ہوا ہے، نوجوانوں میں برداشت پیدا اور ان کا ذہن تبدیل کرنے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024