شوکت عزیز صدیقی کی سپریم کورٹ سے اپنے کیس کی سماعت بحال کرنے کی استدعا
اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی نے سپریم کورٹ میں ایک نئی درخواست دائر کی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ ان کی اپیل پر 10 فروری سے دوبارہ سماعت کی جائے جس پر آخری سماعت 7 دسمبر کو ہوئی تھی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی کی ایک صفحے پر مشتمل درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے متعدد قانونی، بنیادی اور آئینی حقوق اس مقدمے سے منسلک ہیں۔
شوکت عزیز صدیقی گزشتہ سال جون میں ہائی کورٹ کے جج کے عہدے سے ریٹائر ہوگئے تھے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ انتہائی مؤدبانہ استدعا کی جاتی ہے کہ آئینی درخواست 10 فروری کو سماعت کے لیے مقرر کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: سابق جج شوکت عزیز صدیقی کا اپنے کیس کی جلد سماعت کیلئے چیف جسٹس کو خط
ماضی میں متعدد مرتبہ درخواست گزار کی جانب سے کیس کی جلد سماعت کے لیے اسی طرح کی درخواستیں دائر کی جاچکی ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جج نے سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) کی رائے کے خلاف اور 11 اکتوبر 2018 کے اس نوٹی فکیشن کے خلاف اپیل جمع کرائی تھی جس کے تحت انہیں جولائی 2018 میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن راولپنڈی میں تقریر کرنے پر ہائی کورٹ کے جج کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریاست کے انتظامی محکموں بالخصوص آئی ایس آئی کے بعض افسران کی ہائی کورٹ کے یبنچز کی تشکیل میں مبینہ کردار پر عدالتی امور میں مداخلت کے خلاف ریمارکس دیے تھے۔
مزید پڑھیں: صدر مملکت نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے ہٹادیا
موجودہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے شوکت صدیقی کے وکیل حامد خان کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل پر الزام عائد کرنے کے بعد 7 دسمبر کو مزید کارروائی ملتوی کر دی تھی۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو جج کے عہدے سے ہٹایا تھا، ان کے وکیل حامد خان نے ایس جے سی پر پریمیئر انٹیلی جنس ایجنسی کے زیر اثر ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔
حامد خان کے دعووں کا بینچ پر اچھا اثر نہیں ہوا اور ان الزامات پر جسٹس عمر عطا بندیال نے یہ کہتے ہوئے ناراضی کا اظہار کیا کہ انہیں اس طرح کے ریمارکس سن کر بہت دکھ ہوا ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ریاستی اداروں پر الزامات: جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو شوکاز نوٹس جاری
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا اپنی تازہ درخواست میں کہنا ہے کہ یہ معاملہ عوامی اہمیت کا ہے کیونکہ درخواست میں عدلیہ کی آزادی، قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی جیسے اہم سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
سابق جج شوکت عزیز صدیقی نے اپنی اصل درخواست میں عدالت عظمیٰ سے درخواست کی تھی کہ وہ اعلیٰ عدالتوں کے تمام چیف جسٹسز کو بینچز کو تشکیل دینے یا تحلیل کرنے، مقدمات سپرد کرنے یا مقدمات کا شیڈول جاری کرنے کے لیے دستیاب صوابدید کا تعین کرے یا ان معاملات کو ریگولیٹ کرے۔
انہوں نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ عدالت کا چیف جسٹس متعلقہ عدالت کے چار سب سے سینئر ججوں کے ساتھ معنی خیز مشاورت کے بعد اور خاص وضاحت شدہ اور طے شدہ معیارات کے مطابق ہی ان معاملات میں اپنی صوابدید کا استعمال کر سکتا ہے۔