’بلبل ہند‘ لتا منگیشکر کو پاکستان سمیت جنوبی ایشیائی ممالک کا خراج تحسین پیش
’سروں کی ملکہ، آواز کی کوئل اور بلبل ہند‘ سمیت کئی ناموں سے پکاری جانے والی بھارت کی لیجنڈری گلوکارہ لتا منگیشکر کی موت کے بعد پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا اور افغانستان سمیت دیگر جنوبی ایشیائی ممالک کے حکمرانوں اور اہم سیاستدانوں سمیت عوام نے بھی خراج تحسین پیش کیا۔
لتا منگیشکر 6 فروری کی صبح 92 برس کی عمر میں مداحوں سے بچھڑیں اور اسی روز شام کو سرکاری سطح پر ان کی آخری رسومات ادا کرکے ان کا ’انت یشٹی یا انتم سنسکار‘ کردیا گیا۔
’بلبل ہند‘ کی آخری رسومات ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی کے شیوا جی پارک میں ادا کی گئیں اور ان کے بھائی نے انہیں مکھ اگنی دی، اس سے قبل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی موجودگی میں گلوکارہ کے اعزاز میں سلامی پیش کی گئی۔
لتا منگیشکر کو اگرچہ بھارت کی آواز کے طور پر پہچانا جاتا تھا مگر ان کی آواز کے دیوانے پورے بر صغیر اور جنوبی ایشیائی میں پائے جاتے تھے اور وہ خطے میں یکساں مقبولیت رکھتی تھیں۔
لتا منگیشکر کی وفات کے بعد جہاں پاکستانی شوبز و میوزک سے وابستہ شخصیات نے انہیں خراج تحسین پیش کیا، وہیں عوام اور سیاستدانوں سمیت شوبز اور صحافت سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے بھی انہیں جملوں کی سلامی پیش کی۔
نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری سمیت اہم حکومتی عہدیداروں، حزب اختلاف کے پارلیمینٹرینز نے بھی لتا منگیشکر کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔
وزیر اعظم پاکستان اور وفاقی وزیر اطلاعات سمیت حکومتی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیاستدانوں سمیت حزب اختلاف کے رہنمائوں نے بھی سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر لتا منگیشر کو خراج تحسین پیش کیا۔
وزیر اعظم نے بلبل ہند کی موت پر کی گئی ٹوئٹ میں لکھا کہ لتا منگیشکر کی وفات سے برصغیر صحیح معنوں میں دنیائے موسیقی کی عظیم آوازوں میں سے ایک سے محروم ہو گیا۔ ان کی آواز اور گانے دنیا بھر میں بے شمار لوگوں کی تفریحِ طبع کا وسیلہ بنے۔
فواد چوہدری نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ لتا منگیشکر کا انتقال موسیقی کے ایک عہد کا خاتمہ ہے، لتا جی نے عشروں تک سر کی دنیا پر حکومت کی اور ان کی آواز کا جادو رہتی دنیا تک رہے گا، جہاں جہاں اردو بولی اور سمجھی جاتی ہے وہاں لتا منگیشکر کو الوداع کہنے والوں کا ہجوم ہے
قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بھی لتا منگیشکر کی وفات پر ٹوئٹ کرتے ہوئے جہاں ان کے اہل خانہ کے ساتھ افسوس کا اظہار کیا، وہیں انہیں خراج تحسین بھی پیش کیا۔
ان کے علاوہ مریم نواز، سینیٹر شیری رحمٰن، پرویز بٹ اور دیگر سیاستدانوں اور اراکین پارلیمنٹ نے بھی لتا منگیشکر کی موت پر ٹوئٹس کیں۔
بھارتی اختار انڈین ایکسپریس کے مطابق پاکستان کے علاوہ سری لنکا، بنگلہ دیش، نیپال اور خطے کے دیگر ممالک کی حکومتوں کے اعلیٰ عہدیداروں نے بھی لتا منگیشکر کے انتقال پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔
بنگلہ دیش کی وزیر اعظم حسینہ واجد نے بلبل ہند کی موت پر خصوصی پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ لتا منگیشکر اپنی آواز کے ذریعے ہمیشہ زندہ رہیں گی، ان کی خدمات کو بھلایا نہیں جا سکتا۔
وزیر اعظم بنگلہ دیش نے لتا منگیشکر کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے ان کی موت کو نقصان قرار دیا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق بنگلہ دیش کی وزیر اعظم کی طرح وہاں کے صدر عبدالحمید نے بھی علیحدہ پیغام میں آواز کی کوئل کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔
سری لنکا کے صدر اور وزیر اعظم نے بھی اپنے الگ الگ بیان میں لتا منگیشکر کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان کی موت کو موسیقی کے لیے نقصان قرار دیا۔
سری لنکن صدر گوتابیا راجا پکسے نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ لتا منگیشکر کی آواز اور ان کی تمام یادیں ہمارے ذہنوں میں ہمیشہ رہیں گی۔
سری لنکن وزیر اعظم مہندا راجا پکسے نے بھی اپنی ٹوئٹ میں لتا منگیشکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے دہائیوں تک موسیقی سے لطف اندوز کرنے پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
نیپال کی صدر نے بھی لتا منگیشکر کی وفات پر ٹوئٹ کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا اور ان کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا، انہوں نے نیپالی زبان میں ٹوئٹ کی۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق بھارت میں موجود امریکا، برطانیہ، جرمنی اور فرانس کے علاوہ دیگر ممالک کے سفارت خانوں نے بھی بلبل ہند کی موت پر ٹوئٹس کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔
سابق افغان صدر حامد کرزئی نے بھی لتا منگیشکر کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ وہ ہمیشہ یاد رہیں گی۔