زیر حراست شخص کو عدالت میں پیش نہ کرنے پر سپریم کورٹ حکومت پر برہم
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے تنبیہ کی ہے کہ اگر عارف گل کو عدالت کے روبرو پیش نہ کیا گیا تو سپریم کورٹ وزیر اعظم کو بلانے کا اختیار بھی رکھتی ہے۔
عارف گل کو سال 2019 سے کوہاٹ میں حبس بےجا میں رکھا گیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عدالتی استفسار پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ انہیں حراستی مرکز سے عدالت لانا مشکل ہے۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے عارف گل کی معلومات کے لیے ان کے رشتہ دار کی جانب سے دائر کردہ درخواست کی سماعت کی۔
مزید پڑھیں: بچی کو حبس بے جا میں رکھنے پر سینیٹر سرفراز بگٹی کی گرفتاری کا حکم
گزشتہ ہفتے عدالت نے انہیں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عارف گل کو آج ہی پیش کریں انہیں پیش نہ کیا تو وزیر اعظم کو بلا لیں گے، عدالت کے پاس ڈیفنس کی مشینری کو بھی بلانے کا اختیار ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا شمائل بٹ اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس نے عدالت سے استدعا کی کہ اسلام آباد اور کوہاٹ میں طویل فاصلے کے باعث عارف گل کو پیش نہیں کیا جاسکتا، جو عدالت نے منظور کرلی اور آئندہ سماعت پر عارف گل کو عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے سماعت منگل تک ملتوی کردی۔
عارف گل پر افغان سرحد کے قریبی علاقے میں فوجی کیمپ پر حملہ کرنے کا الزام ہے جس کے بعد 2019 سے وہ کوہاٹ کے حراستی مرکز میں ہیں۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ کیا عارف گل کو پیش کرنے سے سپریم کورٹ کی عمارت اڑ جائے گی، عارف گل کو پیش نہیں کرنا تو سپریم کورٹ کو تالا لگا دیتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ججز نظربندی کیس: مدعی نے درخواست واپس لے لی
چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عارف گل کی شہریت کا مسئلہ 2019 سے اب تک حل کیوں نہیں ہوا، 2019 سے اب تک معاملے پر انکوائری چل رہی ہے، حکومت کے دفاتر میں کرپشن ہے تو عدالت کیا کرے۔
حکام کا ماننا ہے کہ عارف گل افغان شہری ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حراستی مرکز میں عارف گل کی کونسلنگ، ووکیشنل ٹریننگ مکمل ہو چکی ہے۔
دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جس قانون کے تحت عارف گل کو حراستی مرکز میں رکھا گیا کیا وہ قانون اب بھی نافذالعمل ہے یا نہیں، کیونکہ اب فاٹا کا علاقے خیبر پختونخوا میں ضم ہو چکے ہیں۔