پاکستان میں ذیابیطس کے3 لاکھ سے زائد مریضوں کو ٹانگوں سے محرومی کا خدشہ
کورونا کی وبا کے دوران پاکستان سمیت دنیا بھر میں ذیابیطس کے نتیجے میں ہونے والے پیروں کے زخموں کے بعد ٹانگیں کٹنے اور معذوری کی شرح میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو خدشہ ہے کہ 2022 میں پاکستان میں 3 لاکھ سے زائد افراد ذیابیطس کی وجہ سے ہونے والے پیروں کے زخموں کے نتیجے میں اپنی ٹانگوں سے محروم ہو سکتے ہیں۔
ان خدشات کا اظہار ڈائبیٹک فٹ انٹرنیشنل کے صدر اور نامور ماہر ذیابیطس پروفیسر ڈاکٹر زاہد میاں نے کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر ذیابطیس کی وجہ سے ٹانگیں کٹنے سے بچانے کے لیے مقامی دوا ساز کمپنی ہائی کیو فارما اور بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائیبیٹالوجی اینڈ اینڈوکرائنولوجی کے درمیان کراچی میں 30 ڈائبیٹک فٹ کلینکس کے قیام کے معاہدے پر بھی دستخط کیے گئے۔
معاہدے کے تحت بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائیبیٹولوجی اینڈ اینڈوکرائنولوجی کے ماہرین مقامی دوا ساز ادارے کے ساتھ مل کر کراچی میں 30 کلینکس قائم کریں گے تاکہ ذیابطیس کی وجہ سے پیروں میں ہونے والے زخموں کا علاج کرکے ایسے مریضوں کی ٹانگوں کو کٹنے سے بچایا اور ان کو معذوری سے محفوظ رکھا جا سکے۔
ڈاکٹر زاہد میاں کا کہنا تھا کہ عالمی ذیابیطس فیڈریشن کے مطابق پاکستان میں تین کروڑ تیس لاکھ سے زائد افراد ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہیں جبکہ ذیابیطس کے مرض میں مبتلا افراد میں ٹانگیں کٹنے کی شرح 20 سے 40 فیصد تک ہوتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ذیابیطس کے مریضوں میں سے 10 فیصد افراد کی ٹانگیں بھی ناقابل علاج زخموں کی وجہ سے کاٹنی پڑیں تو پاکستان میں اگلے سال تین لاکھ سے زائد افراد معذور ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ان میں سے تقریبا 85 فیصد افراد کو معذوری سے بچایا جا سکتا ہے جس کے لیے پاکستان میں 3 ہزار سے زائد ڈائبیٹک فٹ کلینکس قائم کرنے کی ضرورت ہے جہاں پر عالمی معیار کا علاج فراہم کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کا ادارہ پاکستان کے مختلف دواساز کمپنیوں کی مالی اور فنی معاونت سے پاکستان بھر میں فٹ کلینکس قائم کر رہا ہے، کراچی میں کئی سالوں سے قائم فٹ کلینکس کی بدولت لوگوں کی ٹانگیں کٹنے کی شرح میں کافی حد تک کمی آئی ہے۔
بقائی انسٹی ٹیوٹ آف ڈائیبیٹولوجی اینڈ اینڈوکرائنولوجی کے ڈائریکٹر پروفیسر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ذیابیطس میں مبتلا اکثر افراد کو اپنی بیماری کا علم ہی نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا جب ان افراد میں اس مرض کی تشخیص ہوتی ہے اس وقت تک جسم کے کئی اعضا خراب ہو چکے ہوتے ہیں جبکہ پیروں میں خون کی سپلائی یا تو بہت کم یا ختم ہو چکی ہوتی ہے جس کے نتیجے میں پیروں میں درد محسوس کرنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے، ایسے مریضوں کو اگر کوئی زخم لگتا ہے تو انہیں پتہ نہیں چلتا اور جلد ہی وہ زخم شوگر کی وجہ سے اتنا خراب ہو جاتا ہے کہ پاؤں اور ٹانگ کاٹنے کی نوبت آجاتی ہے۔
پروفیسر عبد الباسط کا کہنا تھا کہ ڈائبیٹک فٹ کلینکس قائم ہونے کے نتیجے میں ایسے مریضوں کا بہتر اور کامیاب علاج ہو سکے گا اور لوگوں کو معذوری سے بچایا جا سکے گا۔
ہائی کیو فارما کے مینیجنگ ڈائریکٹر عاطف اقبال کا کہنا تھا کہ ان کا ادارہ ملک بھر میں اس طرح کے 500 ڈائبیٹک فٹ کلینکس قائم کرنے کی کوشش کرے گا تاکہ لاکھوں لوگوں کو معذوری سے بچایا جا سکے۔