عدالتی حکم پر نسلہ ٹاور کی تعمیر کے ذمہ داران کے خلاف مقدمہ درج
سپریم کورٹ کے حکم پر نسلہ ٹاور کی تعمیر کے ذمہ داران کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
نسلہ ٹاور کی تعمیر کے خلاف فیروز آباد تھانے کے ایس ایچ او کی مدعیت میں درج ہونے والے مقدمے میں ٹاور کی اجازت دینے والے افسران، سندھ مسلم کو آپریٹو سوسائٹی اور دیگر متعلقہ اداروں سمیت سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے افسران کو نامزد کیا گیا ہے۔
مقدمے میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور سندھی مسلم کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی (ایس ایم سی ایچ ایس) سے نسلہ ٹاور کی تعمیرات میں ملوث تمام تر ذمہ داران کے نام طلب کیے گئے ہیں۔
مقدمے کے متن میں کہا گیا کہ نسلہ ٹاور تعمیر کرنے والے بلڈر عبدالقادر نے سندھی مسلم کو آپریٹو سوسائٹی، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور ایم پی ڈی کی ملی بھگت سے سروس روڈ کے لیے مختص اراضی پر غیر قانونی فلیٹس اور دکانوں کی تعمیر کی جس پر عدالت نے فوجداری مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے افسران کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا تھا۔
مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 161، 167، 218، 408، 409، 420، 447 شامل کی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا نسلہ ٹاور کے بلڈرز کو خریداروں کی رقم 3 ماہ میں واپس کرنے کا حکم
مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس کی تفتیشی ٹیم سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی پہنچ گئی۔
یاد رہے گزشتہ روز نسلہ ٹاور کو مسمار کرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران عدالت نے حکم دیا تھا کہ محکمہ اینٹی کرپشن، ذمہ دار افسران کے خلاف مقدمہ درج کر کے کارروائی کرے جبکہ پولیس ملوث افسران کے خلاف الگ مقدمہ درج کرے۔
عدالت عظمیٰ نے آئندہ سماعت پر ڈی آئی جی شرقی کو کریمنل کارروائی کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے محکمہ اینٹی کرپشن کو قانونی کارروائی اور تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے اور کمشنر کراچی کو نسلہ ٹاور کا انہدام ایک ہفتے میں مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے اس عمل میں درکار تمام سرکاری وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی تھی۔
نسلہ ٹاور مسمار کرنے کا حکم
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 16 جون 2021 کو کراچی کے اہم ترین مقام شاہراہ فیصل پر قائم نسلہ ٹاور گرانے کا حکم دیا تھا۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا نسلہ ٹاور ایک ہفتے میں 'دھماکا خیز مواد' سے منہدم کرنے کا حکم
20 جون کو ہونے والی سماعت کے حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ ٹاور کے مالکان نے دعویٰ کیا ہے کہ اضافی رقبہ ایس ایم سی ایچ ایس نے 2010 میں ایک قرارداد کے ذریعے الاٹ کیا تھا اور اسی کو پلاٹ کے مجموعی رقبے میں شامل کیا گیا جبکہ مختارکار نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ایس ایم سی ایچ ایس نے پلاٹ کے سائز میں غیر قانونی طور پر اضافہ کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے 15 منزلہ نسلہ ٹاور کے بلڈرز کو رہائشی اور تجارتی یونٹس کے رجسٹرڈ خریداروں کو 3 ماہ کے اندر رقم واپس کرنے کا حکم دیا تھا۔
25 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ نے کراچی کی شاہراہِ فیصل پر قائم رہائشی عمارت نسلہ ٹاور کو ایک ہفتے میں 'کنٹرولڈ دھماکا خیز مواد' سے منہدم کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی تھی کہ دھماکے سے قریبی عمارتوں یا کسی انسان کو کوئی نقصان نہیں ہونا چاہیے۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ نسلہ ٹاور کا مالک متاثرین کو رقم واپس کرے اور کمشنر کراچی کو ہدایت کی کہ کمشنر کراچی متاثرین کو رقوم کی واپسی یقینی بنائیں۔
24 نومبر کو سپریم کورٹ نے کمشنر کراچی کو شاہراہِ فیصل پر قائم رہائشی عمارت نسلہ ٹاور گرانے کے لیے شہر بھر کی مشینری استعمال کرنے کا حکم دیا تھا۔