• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

لاہور میں صحافی احمد نورانی کی اہلیہ پر حملہ

شائع November 25, 2021
حملہ آور نے عنبرین فاطمہ کی گاڑی پر آہنی چیز سے وار کیے—فوٹو: عمران گبول
حملہ آور نے عنبرین فاطمہ کی گاڑی پر آہنی چیز سے وار کیے—فوٹو: عمران گبول

لاہور میں صحافی احمد نورانی کی اہلیہ عنبرین فاطمہ پر نامعلوم شخص نے حملہ کردیا۔

لاہور کے غازی آباد پولیس اسٹیشن میں درج فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق عنبرین فاطمہ جو کہ خود بھی ایک صحافی ہیں، نے کہا کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ گھر سے رات کو 8 بجے باہر نکلیں اور جب گلی میں پہنچی تو اس کے ساتھ ملحق تنگ گلی سے نامعلوم شخص تیزی سے گاڑی کی طرف بڑھا۔

مزید پڑھیں: ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کلپ کے فرانزک پر دھمکی دی جارہی ہے، امریکی کمپنی

انہوں نے کہا کہ نامعلوم شخص نے مجھ پر حملہ کرنے کی نیت سے گاڑی کی ونڈ اسکرین آہنی چیز سے 3سے4 وار کیے اور اس دوران وہ شخص جان سےمارنے کی دھمکیاں دیتے ہوئے بھاگ گیا۔

درخواست گزار نے کہا کہ میں شعبہ صحافت سے منسلک ہوں اور نوائے وقت کے لیے کام کرتی ہوں اور میری کسی سے کسی قسم کی رنجش نہیں ہے، آج مجھ پر حملہ ہوا، اس لیےنامعلوم شخص کےخلاف قانونی کارروائی کرتےہوئے مجھے تحفظ فراہم کیا جائے۔

پنجاب پولیس نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ بدھ کو غازی آباد تھانے کی حدود میں پیش آیا تھا اور اس واقعے کے حوالے سے ہیلپ لائن 15 پر کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔

پولیس نے بیان میں کہا کہ جب خاتون گاڑی لے کر تھانے پہنچیں تو فوری کارروائی کی گئی اور نامعلوم شخص کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ متعلقہ ایس پی کی سربراہی میں ٹیمیں سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے ملزم کی شناخت اور گرفتاری کے لیے کام کر رہی ہیں۔

حملے کی اطلاع کے بعد سیاست دانوں اور صحافیوں کی جانب سے واقعے کی مذمت کی گئی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بیان میں کہا کہ حملے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، اس واقعے کی اعلیٰ سطح تحقیقات کرائی جائیں اور مرتکب عناصر کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے۔

مزید پڑھیں: فیکٹ فوکس کی اجازت پر متنازع آڈیو کلپ کی تفصیلات شیئر کرسکتے ہیں، فرانزک فرم

انہوں نے کہا کہ صحافت کے لیے اس سیاہ اور بدترین دور میں کالم اور پروگرام بند کرادو جیسے ہتھکنڈے معمول بن چکے ہیں جو پاکستان کے عالمی تشخص کو تباہ کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حملوں سے سچ کی تڑپ رکھنے والوں کو روکا جاسکتا ہے اور نہ ہراساں کیاجاسکتا ہے۔

سماجی کارکن عمار علی جان نے واقعے کو دلخراش قرار دیا اور کہا کہ سیاسی مسائل حل کرنے کے لیے اہل خانہ کو نشانہ بنانا گینگز کی نشانی ہوتی ہے۔

عمار علی جان نے کہا کہ سیاسی سطح پر تمام لوگوں کو اس واقعے کی مذمت اور کارروائی کا مطالبہ کرنا چاہیے۔

مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگ زیب نے کہا کہ واقعے کے حوالے سے انہوں نے عنبرین سے خود بات کی ہے اور ان کی ہمت قابل تعریف ہے۔

واقعے کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ شرم ناک بات ہے کہ صحافیوں کو سچ بولنے پر نشانہ بنایا جاتا ہے، ان کے کالم اور پروگرام بند کردیے جاتے ہیں اور ان کی نوکریاں ختم کروادی جاتی ہیں۔

مریم اورنگ زیب نے کہا کہ یہ واقعہ اظہار آزادی کے لیکچر دینے والوں کے چہرے بے نقاب کرتا ہے، ملزمان کو فوری گرفتار کرلیا جائے۔

ثاقب نثار کے حوالے سے احمد نورانی کی رپورٹ

لاہور میں عنبرین فاطمہ پر حملہ ان کے شوہر احمد نورانی کی جانب سے فیکٹ فوکس پر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کے حوالے سے رپورٹ شائع ہونے کے چند دنوں کے بعد ہوا ہے۔

مذکورہ آڈیو کلپ کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہوسکی ہے، جس میں سابق چیف جسٹس کی مبینہ آواز میں یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ’مجھے اس کے بارے میں تھوڑا دوٹوک ہونے دو، بدقسمتی سے یہاں یہ ادارے ہیں جو حکم دیتے ہیں، اس کیس میں ہمیں میاں صاحب (نواز شریف) کو سزا دینی پڑے گی، (مجھے) کہا گیا ہے کہ ہمیں عمران صاحب (عمران خان) کو (اقتدار) میں لانا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف، مریم نواز کے ٹرائل سے متعلق آڈیو کلپ جعلی ہے، سابق چیف جسٹس

انہوں نے مبینہ طور پر مزید کہا کہ ’سزا تو دینی ہی پڑے گی‘۔

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اس آڈیو کلپ کے حوالے سے کہا کہ آڈیو کلپ ’جعلی‘ ہے اور میں نے آڈیو کال میں موجود شخص سے کبھی بات نہیں کی۔

فیکٹ فوکس کے مطابق آڈیو کلپ کا تجزیہ گیرٹ ڈسکوری سےکروایا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024