• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm

بغیر سوئی کے بلڈ شوگر کی جانچ حقیقت بننے کے قریب

شائع November 10, 2021
نیوزی لینڈ کے ماہرین نے اس حوالے سے اہم پیشرفت کی — شٹر اسٹاک فوٹو
نیوزی لینڈ کے ماہرین نے اس حوالے سے اہم پیشرفت کی — شٹر اسٹاک فوٹو

ذیابیطس کے مریضوں کو اپنا بلڈ شوگر لیول چیک کرنے کے لیے کسی سوئی کا سہارا لینا پڑتا ہے مگر ایسی ٹیکنالوجی کی تیاری میں پیشرفت ہوئی ہے جو یہ عمل سوئی کے بغیر کرنا ممکن بنادے گی۔

نیوزی لینڈ کی آک لینڈ یونیورسٹی کے آک لینڈ بائیو انجنیئرگ انسٹیٹوٹ کے محققین نے بغیر سوئی والی جیٹ انجیکشن کی تیاری میں پیشرفت کی ہے۔

جیٹ انجیکشن ایسی تیکنیک ہے جس میں دوا کو براہ راست تیزرفتاری سے سیال کے اجتماع میں پہنچایا جاتا ہے۔

اب نیوزی لینڈ کے محققین نے پہلی بار ثابت کیا ہے کہ جیٹ انجیکٹر کو انسانوں میں خون کے نمونے جمع کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے تاکہ خون میں گلوکوز کی سطح کی جانچ پڑتال سوئی کے بغیر کی جاسکے۔

ذیابیطس کے مریضوں کو روزانہ کئی بار سوئی کی مدد سے انگلی سے خون کا خطرہ نکال کر شوگر لیول چیک کرنا ہوتا ہے تاکہ انسولین استعمال کرنے والے اس کی مقدار کا تعین کرسکیں۔

اس عمل سے مریضوں کو تکلیف، جلد کو نقصان پہنچنے، خراشوں اور انفیکشن کے خطرے کا سامنا ہوتا ہے۔

نیوزی لینڈ کے محققین برسوں سے جیٹ انجیکشن پر کام کررہے ہیں اور جیٹ انجیکٹر کی تیاری پر کام کررہے ہیں جو انسولین، نکوٹٰن اور دانتوں کے علاج کے لیے سکون آور دوا کی فراہمی کے لیے استعمال کرسکیں۔

مگر اب انہوں نے مظاہرہ کرکے بتایا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے اتنی مقدار میں خون حاصل کیا جاسکتا ہے جس سے بلڈ گلوکوز کی سطح کی جانچ پڑتال کی جاسکے۔

اس تحقیق میں 20 صحت مند رضاکاروں کو شامل کیا گیا تھا اور ان کی چاروں انگلیوں پر روایتی سوئی اور جیٹ انجیکشن کا استعمال مختلف شکلوں اور حجم کی نوزلز کے ذریعے کیا گیا۔

نتائج سے ثابت ہوا کہ جیٹ انجیکشن سے خون کے نمونوں کا حصول ممکن ہے اور یہ روایتی سوئی سے زیادہ تکلیف دہ بھی نہیں بلکہ کچھ کیسز میں تو بہت کم تکلیف ہوتی ہے۔

ان رضاکاروں سے 24 گھنٹے بعد سوالنامے بھی بھروائے گئے تاکہ تکلیف، سوجن یا خراشوں وغیرہ کی سطح کی جانچ پڑتال کی جاسکے۔

محققین نے بتایا کہ جب کسی کو یہ علم ہو کہ کسی ڈیوائس سے اس کی جلد میں سوراخ نہیں کیا جائے گا تو قیاس کیا جاسکتا ہے کہ لوگوں کے لیے انجیکشن لگوانا زیادہ قابل قبول ہوسکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے ہمارے پاس شواہد نہیں اور یہ ہماری تحقیق کا حصہ بھی نہیں بلکہ ابھی یہ جاننے کی کوشش کررہے تھے کہ ایسا ممکن ہے یا نہیں اور ثابت ہوا کہ ایسا ممکن ہے۔

اب تحقیقی ٹیم کی جانب سے نوزل کے حجم چھوٹے کرنے کے ڈیزائن کے حوالے سے مختلف تجربات کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہماری ٹیکنالوجی دوا کی فراہمی اور سیال نکالنے دونوں کام کرسکتی ہے، ابھی تک کوئی اور جیٹ پروجیکشن ٹیکنالوجی ایسا نہیں کرسکتی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024