سی پیک صرف چین نہیں سب کیلئے ہے، معاون خصوصی وزیراعظم
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) خالد منصور نے منصوبے کو چین تک محدود رکھے جانے کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ امریکی کمرشل قونصلر اور دیگر سفیروں نے دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
‘اردو نیوز’ کو دیے گئے انٹرویو میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک خالد منصور نے کہا کہ ‘رفتہ رفتہ اس غلط تاثر کو زائل کرنے کی کوشش میں ہیں کہ منصوبہ صرف چین کے لیے ہے بلکہ سی پیک ہر کسی کے لیے ہے، یہاں تک کہ امریکا کے کمرشل قونصلر نے بھی مجھ سے بات چیت کی ہے کیونکہ اس میں سرمایہ کاری کے جو مواقع اور مالی مراعات دے رہے ہیں وہ سب کے لیے ہیں’۔
یہ بھی پڑھیں: سی پیک پر کام سست نہیں ہوا، اسد عمر کی یقین دہانی
امریکا کی جانب سے سی پیک کی مزاحمت کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘مزاحمت کا تو مجھے نہیں پتہ لیکن ابھی تو ہم سرمایہ کاری کی بات کر رہے ہیں، سی پیک دنیا بھر کے تمام سرمایہ کاروں کے لیے اوپن ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘سی پیک اتھارٹی میں ہمارے پاس مختلف سفیروں نے بھی دلچسپی ظاہر کرنا شروع کیا ہے’۔
خالد منصور نے کہا کہ ‘گوادر پر وزیراعظم کی بہت زیادہ توجہ ہے اور سی پیک اتھارٹی وہاں پر متعلقہ اداروں سے قریبی رابطوں کے ساتھ ان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، چاہے وہ بجلی یا پانی کے مسئلے ہوں، وہاں کے نوجوان طبقے کی تربیت کے لیے بہت بڑا ووکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ حال میں مکمل ہوا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘سی پیک کے حوالے سے بات کروں تو گوادر کو تاج کہاجاتا ہے کیونکہ گوادر دنیا کی بہترین بندرگاہوں میں شامل ہوگی، جس کے اندر فری زونز بھی بہت بڑے علاقے میں تیار کر رہے ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘فیز ٹو کے اندر ہمارا بنیادی مقصد یہ ہے کہ چین کی ایسی صنعت جو روزگار سے جڑی ہے اس کو گوادر منتقل کریں اور فری زون کے اندر اس صنعت کو دوبارہ لگائی جائے اور پھر اس سے برآمدات کریں گے’۔
سی پیک سے روزگار کے مواقع سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘اس وقت ہمارا بڑا محتاط اندازہ ہے کہ تقریباً 75 سے 80 ہزار لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر ہو چکے ہیں اور فیز ٹو میں مختلف شعبوں میں ان شااللہ لاکھوں مواقع ہوں گے’۔
یہ بھی پڑھیں: سی پیک پر کام کی سست رفتار سے چینی کمپنیاں پریشان
انہوں نے چینی ورکرز کی سیکیورٹی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘سی پیک بہت سی مخالف قوتوں کی نظر میں کھٹکتا ہے، فیز ون میں اتنے سارے منصوبے بنے اور ہزاروں چینی آئے، ان کی سیکیورٹی پاک فوج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکیورٹی ایجنسیز نے بہت اچھے طریقے سے ادا کی’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ایک ادھ جو واقعات ہوئے ہیں وہ ایسے منصوبوں میں ہوئے جو اوپن مقامات پر جیسا داسو میں ایک واقعہ ہوا اور بدقسمتی سے ایک واقعہ گوادر میں بھی ہوا’۔
معاون خصوصی برائے سی پیک نے بتایا کہ ‘اس کے فوراً بعد اس قسم کے منصوبوں کے لیے بھی از سرنو جائزہ لیا جو محدود علاقوں میں ہیں، جب سیکیورٹی میں اضافہ کیا گیا تو چینیوں نے اس پر اطمینان کا اظہار کیا اور اس کےبعد داسو کے منصوبے میں دوبارہ فعال ہوگئے اور گوادر میں ایکسپروے بن رہی تھی وہاں بھی دوبارہ فعال ہوگئے ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘سیکیورٹی پر پوری طرح نظر ہے اور مستقل بنیاد پر اس کی نگرانی بھی کی جاتی ہے’۔
خالد منصور نے کہا کہ ‘ایم ایل ون پر ہم اعلیٰ سطح پر بات لے کر گئے ہیں، فنانسگ کے حوالے سے بات ہوئی ہے، چینی کمپنیاں اس کی تعمیر میں حصہ لیں گی، اس کے لیے بولی کا عمل ہوگا اور فیز ٹو کے اندر یہ بہت اہم منصوبہ ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘تجارت کے حوالے سے یہ ایک مؤثر طریقہ کار ہوگا کہ ہماری ریلوں کا نظام جڑ جائے’۔