بریسٹ کینسر ویکسین کے پہلے انسانی ٹرائل کا اعلان
خواتین میں عام کینسر کی سب سے خطرناک قسم کے خلاف ویکسین کی تیاری میں اہم ترین پیشرفت ہوئی ہے۔
امریکا کے کلیو لینڈ کلینک نے 26 اکتوبر 2021 کو ٹرپل نیگیٹو بریسٹ کینسر کی روک تھام کرنے والی ویکسین کی انسانوں پر آزمائش کا اعلان کیا ہے۔
بریسٹ کینسر کی اس قسم کے خلاف ہارمون یا ٹارگٹڈ ادویات کام نہیں کرتیں اور اس کی روک تھام mastectomy سے ہی ہوتی ہے۔
اب تک بریسٹ کینسر کی اس خطرناک قسم کی روک تھام کے لیے ویکسینز کی تیاری لیبارٹری اور جانوروں تک محدود تھی۔
مگر انسانوں پر ٹرائل اہم ترین پیشرفت ہے۔
اس ٹرائل میں ایسی خواتین کو شامل کیا جائے گا جو ابتدائی مرحلے میں ٹرپل نیگیٹو بریسٹ کینسر سے نجات پاچکی ہیں مگر اس کے دوبارہ لوٹنے کا خطرہ بہت زیادہ ہے۔
محققین کو توقع ہے کہ اگلے مرحلے میں زیادہ خطرے سے دوچار صحت مند افراد کو شامل کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ طویل المعیاد بنیادوں پر ہمیں توقع ہے کہ یہ ایک مؤثر ویکسین ثابت ہوگی جس کے استعمال سے صحت مند خواتین بریسٹ کینسر کی اس جان لیوا قسم کا شکار ہونے سے بچ سکیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بریسٹ کینسر کی وہ قسم ہے جس کے خلاف علاج سب سے کم مؤثر ہیں۔
ٹرپل نیگیٹو بریسٹ کینسر کا سامنا کینسر کی اس قسم کا سامنا کرنے والی 12 سے 15 فیصد خواتین کو ہوتا ہے اور تشخیص کے بعد ایک چوتھائی کے قریب مریض 5 سال کے اندر ہلاک ہوجاتے ہیں۔
ٹرائل میں شامل رضاکاروں کو یہ ویکسین 3 خوراکوں میں استعمال کرائی جائے گی جس میں ایک ایسی دوا شامل ہے جو اس قسم کا خطرہ بڑھانے والے ایک مخصوص پروٹین کے خلاف مدافعتی نظام کو متحرک کرے گی۔
ہر خوراک میں 2 ہفتے کا وقفہ ہوگا اور آغاز میں چند خواتین کو کم مقدار کی خوراک دی جائے گی جس کے بعد ان کی مانیٹرنگ کی جائے گی اور پھر مقدار اور خواتین کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔
ٹرائل میں 18 سے 24 ایسی خواتین کو شامل کیا جائے گا جو گزشتہ 3 برسوں کے دوران ابتدائی مرحلے میں کینسر کو شکت دے چکی ہوں گی۔
محققین کے مطابق ایک بار ہم تعین کرلیں کہ کتنی مقدار میں ویکسین دی جانی چاہیے، اس کے بعد ہم مدافعتی نظام پر اس کے اثرات کی جانچ پڑتال کریں گے، جس سے یہ تعین کرنے میں مدد ملے گی ویکسین کتنی کارآمد ہے۔
اس حوالے سے تحقیق ستمبر 2022 تک مکمل ہونے کا امکان ہے اور اس کے لیے فنڈز امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے فراہم کیے جائیں گے۔
محققین نے بتایا کہ ویکسین کی یہ حکمت عملی ممکنہ طور پر دیگر اقسام کی رسولیوں پر بھی کام کرسکتی ہے، اگر ٹرائل کامیاب ہوا تو اس سے بالغ افراد میں کینسر کو کنٹرول کرنے میں مدد مل سکے گی۔